نام کتاب: خدمات علماءِ سندھ اور جمعیت العماء مؤلف: مولانا محمد رمضان پھلپوٹو صفحات:۴۴۸ قیمت:۳۰۰ روپے
ناشر: جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ ملنے کا پتہ: سندھ کے اہم دینی مراکز سے دستیاب ہوسکتی ہے۔0307-3604061
مبصر: سلیم اﷲ چوہان
یہ کتاب سندھ کے علماء اور علماء ِ ہند کے کارناموں پر مشتمل ہے۔ کتاب میں چھے ابواب ہیں۔ باب اوّل میں مشائخ و علماءِ قادریہ راشدیہ سندھ کی سیاسی و جہادی خدمات کو بڑی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ باب الاسلام سندھ میں مشائخ عظام سلسلہ قادریہ راشدیہ کا فیض ہر طرف پھیلا ہوا ہے۔ شیخ الشیوخ، مرشدالموحدین حضرت پیر سید محمد راشد روضے دھنی رحمہ اﷲ کے سرچشمہ فیوضات سے چہار سو روشنیاں ہی روشنیاں نمودار ہوئیں، صاحب سرگزشت کابل رقم طراز ہیں:’’سید محمد راشد شاہ جن کو سندھ کے لوگ پیر صاحب روضے والا کہتے ہیں وہ قادری طریقہ کے بزرگ تھے۔ ان کے خلفاء ملتان سے لے کر مکران تک پھیلے ہوئے تھے اور کوئٹہ سے لے کر کاٹھیاواڑ تک۔ وہ بڑے صاحبِ ارشاد تھے‘‘ (سرگزشت کابل، ص:۹۹، دارالکتاب لاہور ۱۹۹۸ء)
باب دوم مشائخ قادریہ کی سیاسی و جہادی خدمات، ہند اور سندھ کے اولیاء و علماء کے آپس میں سیاسی تعلقات کی تفصیل ہے۔ ہر دور میں امت مسلمہ کے علماء حق نے دینِ اسلام کی خدمت کی ہے۔ دینی اور دنیوی دونوں محاذوں پر حق و صداقت کا پرچم لے کر امتِ مسلمہ کی رہبری و رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے۔ وارث انبیاء کے منصب کی لاج رکھی۔ عالم اسلام کے دیگر ممالک کی طرح وطن عزیز کے اس خطہ جسے عرف عام میں ’’برصغیر‘‘ کہا جاتا ہے کے علماء کرام نے بھی وہ کارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں جسے اسلامی تاریخ نے آبِ زرسے لکھا ہے۔
اس باب میں امام شاہ ولی اﷲ اور سندھ کے علماء کے آپس میں تعلقات، سید احمد شہید ، شاہ اسماعیل شہید اور حضرت پیر پگارو رحمہم اﷲ کے باہمی تعلقات کے عنوانات دیے گئے ہیں جبکہ اس باب کو چارا دوار میں تقسیم کیا گیا ہے۔ باب سوم جمعیۃ الانصار ی کی صورت ہیں، امام انقلاب مولانا عبیداﷲ سندھی نے جمعیت علماء ہند کے لیے بنیاد یاگراؤنڈ مہیا کی اور جمعیت الانصار کی بنیاد جس اجلاس میں رکھی گئی، اس میں کل چار حضرات تھے، جن میں سے تین کا تعلق سندھ سے ہے۔ اس لحاظ سے شاید یہ کہا جاسکتا ہے کہ جمعیت علمائے ہند کے اصل الاصول بنیاد میں باب الاسلام سندھ کی کاوشیں، محنتیں اور آئیڈیا شامل ہے۔ باب چہارم تحریک ریشمی رومال میں سندھ کا حصہ او رکردار۔ اس تحریک میں سندھ کا کردار اور حصہ اہم اور قابل ستائش رہا ہے۔ اگر یوں کہا جائے کہ اس تحریک میں سندھ کا کردار اساسی ہے اور سندھ والے اس کے بانی مبانیوں میں سے ہیں، تو شاید اس میں مبالغہ نہ ہو۔ اس باب میں تحریک ریشمی رومال کی تفصیل موجود ہے۔ باب پنجم خانقاہ ہالیجی شریف کی سیاسی خدمات، اس باب میں جنید و قت قطب الاقطاب حضرت مولانا حماد اﷲ ہالیجویؒ کا مکمل تعارف، حیات و سیاسی خدمات کے ساتھ خانوادہ ہالیجی شریف کا تعارف بھی پیش کیا گیا ہے۔ جس میں حضرت اقدس مولانا حافظ محمود اسعد ؒ ، حضرت سائیں عبدالصمد ہالیجوی زید مجدہم، عارف باﷲ حضرت مولانا عبدالماجد وغیر ھم شامل ہیں۔ باب ششم جمعیت علماءِ اسلام اور سندھ کے علماء، اسی باب میں جمعیت علماء اسلام کا تعارف اور سندھ کی مشہور اور اہم علمی شخصیات کا تعارف شامل ہے۔ کتاب کے آخر میں مؤلف کا تعارف بھی شامل ہے۔ اس کتاب پر قائد جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمن دامت برکاتہم العالیہ، ولی کامل حضرت اقدس سائیں عبدالصمد ہالیجی، قائد سندھ حضرت علامہ راشد خالد محمود سومرو کی تقریظات شامل ہیں۔کتاب کی اہمیت اس سے ظاہر ہوتی ہے کہ مؤلف پیش لفظ میں رقم طراز ہیں کہ: راقم الحروف کو قائد جمعیۃ نے حکم فرمایا کہ ’’خدمات علماء سندھ اور جمعیت العلماء‘‘ کے موضوع پر آپ کتاب تیار کریں۔ جس میں ذرا تفصیلی طور ان کی سیاسی خدمات کا تذکرہ ہو اور خانقاہ دین پور شریف کو بھی اس میں شامل کرو‘‘(ص:۳۶)
قائد جمعیۃ لکھتے ہیں:
’’برصغیر پاک و ہند میں فرنگی سامراج کے جبرواستبداد کے خلاف علماء حق کی جدوجہد ایک شاندار ماضی کی حامل ہے۔ جمعیت العلماء کی سیاسی جدوجہد ایک سو سال کے طویل دورانیہ پر پھیلی ہوئی ہے۔ جس میں ہمارے اکابرین واسلاف نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ صد سالہ تاسیسی اجتماع پشاور کے موقع پر ان کے فقیدالمثال کار ہائے نمایاں، قربانیوں اور چمکتے دمکتے کردار کو آئندہ نسل سے روشناس کرانے کے لیے ہم نے اپنے مختلف اہلِ قلم ساتھیوں کو مختلف موضوعات پر لکھنے کی ذمہ داری سونپی۔ سندھ سے مولانا محمد رمضان صاحب پھلپوٹو کو ’’خدمات علماء سندھ اور جمعیت العلماء‘‘ کا موضوع دیا گیا۔ جس میں امام شاہ ولی اﷲ اور امام سید محمد راشد روضے دھنی کے دور سے لے کر اب تک ہندوسندھ کے دینی و سیاسی تعلقات و روابط، تحریک شہیدین میں سندھ کا کردار، سندھ کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے مشائخ و خانقاہوں کا دینی و سیاسی تحریکوں میں حصہ اور جمعیت العلماء کے قیام سے لے کر اب تک سندھ کے علماء و مشائخ کا اچھا اجلا کردار بیان کیا گیا ہو۔
الحمد اﷲ مولانا صاحب نے بسط و تفصیل کے ساتھ اپنے موضوع کا احاطہ کیا، تاریخ کی کئی ایک کتب کو کھنگال کر ہمارے اور آئندہ نسلوں کے لیے یہ خوبصورت گلدستہ تیار کیا ہے۔ جس پر وہ ہم سب کی طرف سے شکریہ کے مستحق ہیں۔
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مؤلف کتاب کی یہ محنت مقبول و منظور فرمائے اور مزید توفیق ارزاں نصیب فرمائے۔ اللّٰہم آمین
(حضرت مولانا) فضل الرحمن (صاحب)
امیر جمعیت علماء اسلام پاکستان
(نزیل کراچی)
۱۳؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۳۸ھ/۱۱؍فروری ۲۰۱۷ء