سیف اﷲ خالد
بھارتی حکومت اور قادیانی جماعت کے درمیان گٹھ جوڑ بڑھنے کی اطلاعات ہیں، مرکز میں بی جے پی اور پنجاب میں کانگریس کے ساتھ قریبی تعلقات کا انکشاف ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے بھارتی ریاست حیدر آباد میں قادیانی جماعت باقاعدہ طور پر بی جے پی کی اتحادی ہے اور حیدر آباد کے صدر کی بھارتی وزیراعظم نریندر موودی کے ساتھ خصوصی دوستی کی بھی اطلاعات ہیں اور قادیانی جماعت پاکستان اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کے موقف کی ناصرف حامی بلکہ بعض معاملات میں مدد گار بھی بتائی جاتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت نے قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا مسرور کو بھارتی پنجاب کے سرکاری طور پر دورہ کی دعوت دی ہے او رکہا ہے کہ اسے بھارت میں ریاستی پروٹوکول دیا جائے گا۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں کانگریس کے ایک کیبنٹ منسٹرترپت راجندر سنگھ نے قادیانی صدر دفتر قادیان کا دورہ بھی کیا، بتایا گیا ہے کہ اس دورہ کے دوران سکھ وزیر کا استقبال بھارت قادیانی جماعت کے صدر انجمن جلال الدین اور چیف سیکریٹری جماعت قادیان انعام غوری نے کیا۔کیبنٹ منسٹر کو اس موقع پر مہمان خانہ میں باقاعدہ استقبالیہ دیا گیا اور اس نے کہا کہ وہ مرزا مسرور کو دورہ بھارت کی دعوت دیتا ہے اور اس سلسلہ میں اسے خط بھی لکھے گا۔ بھارتی صوبائی وزیر نے وضاحت کی کہ مرزا کو دورہ بھارت کے دوران ریاستی پروٹوکول بھی دیا جائے گا اور اس کی سیکورٹی اور پروٹوکول میں کوئی کمی نہیں چھوڑی جائے گی۔ توقع کی جارہی ہے کہ بھارتی وزیر کی جانب سے دعوت دیے جانے کی صورت میں مرزا مسرور بہت جلد بھارت کا دورہ کرے گا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ابھی اس دورہ کی باقاعدہ دعوت دی جانی ہے مگر یہ امر پہلے سے ہی طے شدہ ہے کہ وہ اپنے دورہ کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بھی ملے گا۔ اوصاف کو قادیان کے آن لائن اخبار سے دستیاب معلومات کی لندن صدر دفتر میں ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ مرزا کا دورہ بھارت ایک عرصہ سے زیرالتوا تھا، وہ خود بھی یہاں آنا چاہتا تھا مگر پروٹوکول او رسیکورٹی کی وجہ سے نہیں آرہا تھا اسی وجہ سے اب بھارتی وزیر کی جانب سے قادیانی جماعت کے مطلوبہ پروٹوکول کا وعدہ کرلیا گیا ہے، لہٰذا توقع ہے کہ یہ دورہ جلد ہوگا۔ لندن جماعت کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس موقع پر پاکستان سے جماعت کی قیادت کو بھی مدعوکیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق بھارت میں پاکستان سے درخواست پرویزے شدید پریشانی کے بعد جاری ہوتے ہیں وہ بھی کسی مجبوری کی بنا پر لیکن پاکستانی ہندوؤں اور قادیانی جماعت کے لوگوں کو بھارت کھلے دل سے ویزے عطا کرتا چلا جاتا ہے اور وہ اپنی اس پوزیشن کو استعمال کرتے ہوئے کئی ایک مسائل پیدا کر رہے ہیں۔
(مطبوعہ: روزنامہ ’’اوصاف‘‘۲۲؍ اپریل ۲۰۱۷ء)