تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

رنگ و نسل

شاہ بلیغ الدین رحمۃ اﷲ علیہ

مدینۃ النبی کے ایک گھر میں صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم بیٹھے ہو تھے…… سلمانِ فارسی، صہیب رومی اور بلالِ حبشی!)رضی اﷲ عنہم( تینوں جلیل القدر صحابی تھے۔ تینوں غلام رہے، عہدِ جاہلیت میں دمڑی برابر اُن کی عزت نہ تھی لیکن اسلام کی برکت سے اﷲ تعالیٰ نے اُنھیں بڑی عزت و منزلت عطا فرمائی۔
سیدنا بلال رضی اﷲ عنہ بارگاہِ نبوی کے مؤذن تھے۔ غنیمت کے افسر تھے، آستانۂ نبوی کے منتظم تھے۔ تاجدارِ حرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے وزیرِ مہمانداری تھے۔ یوم الفرقان میں شرکت کی، بیعتِ رضوان کی سعادت حاصل کی، تمام مشاہدات میں حضورِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ رہنے کا شرف حاصل کیا۔ خلیفۃ الرسل صدیقِ اکبر رضی اﷲ علیہ کے مشیر اور امیر المؤمنین سیدنا فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ کے وزیر بنے۔
دوسرے بزرگ صہیب رومی رضی اﷲ عنہ بدری صحابہ میں شامل ہیں، بیعتِ رضوان میں شریک تھے۔ سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ کی نماز جنازہ انھوں نے پڑھائی۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ کی وفات کے بعد تین دن ملّتِ اسلامیہ کے امام اور عارضی سربراہِ مملکت رہے۔ جنت البقیع میں مدفون ہوئے۔
تیسرے زعیم حضرت سلمان فارسی آگ کو پوجنے والے تھے پھر عیسائی بنے اور اﷲ نے توفیق دی تو اسلام لے آئے۔ پہلی بار غزوۂ خندق میں شریک ہوئے اور اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
‘‘یہ میرے اہلِ بیت میں سے ہیں’’۔
یوں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے اہلِ بیت میں شامل ہو گئے۔ علم و حکمت میں لقمان حکیم کے برابر سمجھے جاتے تھے۔ راتوں کو دیر تک حضورِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں باریاب رہتے تھے۔ امیر المؤمین سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں اُنھیں مدائن کا گورنر بنایا تھا۔
ان تینوں کے علاوہ اس وقت وہاں حضرت معاذ بن جبل رضی اﷲ عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ ہجرت سے پہلے وہ حضرت مصعب بن عمیر رضی اﷲ عنہ کے ہاتھوں پر ایمان لے آئے۔ جن چند کم عمر صحابۂ کرام کی اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے خصوصی تربیت فرمائی اُن میں شامل تھے۔ حافظِ کلام اﷲ تھے اور پورا قرآن نبی الحرمین کی زبانِ مبارک سے سن کر حفظ کیا تھا۔ مکہ فتح ہوا تو اﷲ کے رسول نے اُنھیں اہالیانِ مکہ کی تعلیم و تربیت کے لیے مقرر فرمایا۔ دیر سے نماز میں شامل ہونے والے ، نماز کی تکمیل اُنھی کے بتائے ہوئے طریقے پر کرتے ہیں۔ اسلامی مملکت کے سب سے بڑے صوبے یمن میں قاضی بھی رہے اور گورنر بھی! فقۂ اسلام کے اصول اُنھی کے بتائے ہوئے ہیں۔ قیاس کی ابتدا کرنے والے وہی تھی۔ بدری صحابہ میں شامل رہے اور بیعت رضوان کی سعادت بھی حاصل کی جو جنتی ہونے کی ایک کھلی نشانی ہے۔
سیدنا ابوبکر رضی اﷲ عنہ کے وزیر و مشیر رہے۔ کنز العمال میں ہے کہ سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ نے مجلسِ شوریٰ کا باضابطہ انعقاد کیا تو اس کے رکن بنائے گئے۔ دورِ فاروقی میں جماع حمص میں قرآن و حدیث کا درس دیا کرتے تھے جس کی بڑی شہرت تھی۔
ان سب کی موجودگی میں قیس بن مُطاطیہ وہاں آیا۔ یہ شخص نام کا مسلمان تھا۔ اس منافق نے کہا کہ:
‘‘انصار نے محمدعربی )صلی اﷲ علیہ وسلم( کی مدد کی ٹھیک کیا۔ یہ بھی عرب وہ بھی عرب لیکن مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ بلال جو حبشی ہیں، صہیب جو رومی ہیں اور سلمان جو فارس کے رہنے والے ہیں، ایک عرب کے پَیرو اور گرویدہ کیوں ہو گئے ہیں’’؟
قیس بن مُطاطیہ جیسے لوگوں ہی کا ذکر سورۂ منافقون میں آیا ہے۔ منافق دوزخی ہوتے ہیں۔ منافقوں سے اﷲ تعالیٰ ہم کو محفوظ رکھے۔ دورِ نبوی کا سب سے بڑا فتنہ وہی تھے اور دورِ خلفاءِ راشدین کا سب سے بڑا فتنہ بھی وہی تھی۔ آج بھی عالمِ اسلام کے لیے سب سے بڑا فتنہ یہ منافق ہی ہیں۔ یہ دو دلے بظاہر مسلمان نظر آتے ہیں لیکن آستین کے سانپ ہوتے ہیں۔
حضرت مُعاذ بن جبل رضی اﷲ عنہ نے اس فتنہ پرور اور اسلام کو قومیتوں میں بانٹنے والے دوست نما دشمن کو گریبان سے پکڑا پھر اس مکان سے گھسیٹتے ہوئے خدمتِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم میں لے گئے اور تمام تفصیل نبی اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو کہہ سنائی۔
ابنِ شہاب زہری کی روایت ہے کہ قیس بن مطاطیہ کا کہا ہوا سن کر اﷲ کے رسول کا چہرہ تمتما اٹھا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم جس حال میں تھے اٹھے۔ چادر زمین جھاڑتی جا رہی تھی اسے بھی نہ اٹھایا۔ مسجدِ نبی میں پہنچ کر حکم دیا کہ: ‘‘الصلوٰۃ جَامِعۃٌ’’ کا نعرہ لگاؤ۔لوگ یہ نعرہ سن کر دوڑے دوڑے آئے تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا کہ:
لوگو! یاد رکھو کہ تمھارا رب ایک ہے، ماں باپ یعنی آدم و حوا ایک ہیں، دین بھی ایک ہے، عربیت کسی کو ماں کے پیٹ سے نہیں ملتی۔ یہ زبان جو بھی بولے وہ عرب ہے…… اسلام رنگ و نسل، زبان و بیان اور قومیتوں کے بتوں کو توڑنے کے لیے آیا ہے۔ وہ گورے اور کالے ، عربی عجمی میں کوئی فرق نہیں کرتا، اسلام میں کوئی فرزندِ زمین نہیں۔ نو مسلم اور پشتینی مسلمان سب برابر ہیں۔ فرق پیدا کرنے والے منافق ہوتے ہیں!
)مطبوعہ:طوبیٰ(

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.