تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

اولیات و خصوصیات خلیفۂ بلا فصل رسول سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ

مولانا محمد یوسف شیخوپوری

قصرِ نبوت جس کا آغاز حضرت سیدنا آدم علیہ السلام سے ہوا اور اس کی آخری اینٹ خاتم الانبیاء والمعصومین سیدنا محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ہیں۔ اسی طرح قصرِ امت کی پہلی اینٹ کو دیکھا جائے توسیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کا نام آتا ہے۔ جیسے رقم کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو جائے پہلے تو وہ اکائی تھی جس سے پھر اعداد و شمار بڑھتے گئے، اسی طرح اسلام کی گنتی جس اکائی سے شروع ہوئی اسے صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں۔
اکابرین کی تحریرات سے چند اولیات و خصوصیات ہدیۂ قارئین ہیں۔
۱۔ وہ امور جن میں اﷲ تعالیٰ سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کو تمام صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم میں سب سے اوّل درجہ فضیلت نصیب فرمائی۔ آپ ہی وہ واحدہیں جو آزاد مردوں میں سب سے اوّل مشرف بہ اسلام ہوئے اور کسی دوست کے ساتھ بغیر مشورہ اور صلاح کے ایمان لائے۔
۲۔ سیدنا علی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ سیدنا ابوبکر رضی اﷲ عنہ پر رحم فرمائے وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے قرآن مجید کو دو تختیوں کے درمیان جمع کیا۔
۳۔ علامہ عینی بخاری کی شرح میں لکھتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اﷲ عنہ نے اپنے گھر )حویلی( کے صحن میں مسجد بنائی اور اس میں نماز پڑھنے اور قرآن مجید کی تلاوت کرنے کی ابتداء کی۔ یہ پہلی مسجد ہے جو اسلام میں بنائی گئی۔
۴۔ تاریخ الخلفاء میں علامہ سیوطی لکھتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جماعت کی صورت میں سب صحابہ رضی اﷲ عنہم سے پہلے نماز پڑھنے کی سعادت حاصل کرنے والے سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ ہیں۔
۵۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ ہی وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے مسجد نبوی کی بنیاد سب سے پہلے رقم خرچ کر کے ڈالی اور اپنی طرف سے رقم خرچ کر کے سب صحابہ رضی اﷲ عنہم سے سبقت حاصل کی )یہ سب آقا صلی اﷲ علیہ وسلم کے ارشاد سے ہوا( ۔
۶۔ مشکوٰۃ شریف میں ہے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ضرور تو ہی وہ پہلا شخص ہوگا جو میری امت میں سے پہلے جنت میں داخل ہوگا۔
۷۔ طبقات ابن سعد میں ہے کہ پہلا حج جو اسلام میں ہوا اس میں نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کو پہلا امیر حج بنا کر روانہ فرمایا جو آئندہ سال حضور علیہ صلی اﷲ علیہ وسلم حج کو خود تشریف لائے۔
۸۔ مشکوٰۃ میں ہے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں پہلا شخص ہوں گا )موت کے بعد قیامت میں( جو زمین سے اٹھوں گا پھر ابوبکر) صدیق رضی اﷲ عنہ( اٹھیں گے۔
۹۔ بخاری شریف میں ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے اس عالم سے رخصت ہونے کے اختیار کی اطلاع پر سب سے اوّل سیدنا ابوبکر رضی اﷲ عنہ کے آنسو جاری ہوئے۔ حالانکہ باقی اصحاب رضی اﷲ عنہم ان کی اس حالت پر متعجب تھے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم ایک آدمی کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے انتقال کے اختیار ملنے کی اطلاع دے رہے ہیں اور ابوبکر رو رہے ہیں۔
۱۰۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ ہی وہ عظیم الشان انسان ہیں جنھیں اسلام میں خلیفہ رسول اور خلیفۃ المسلمین بلافصل کے نام سے پکارا گیا۔
خصوصیات:
یعنی وہ امورِ فضیلت جو خصوصی طور پر سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کو ہی حاصل ہیں اور انھی کا خاصہ ہیں۔
۱۔ تمام صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم میں سے صرف سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ ہیں جن کی چار پشتیں صحابی ہیں یعنی ابوعتیق محمد بن عبدالرحمن بن ابوبکر الصدیق بن ابی قحافہ رضی اﷲ عنہم )ازالۃ الخفاء(
۲۔ واقعۂ ہجرت جو اسلام میں بہت بڑی فضیلت اور اہمیت رکھتا ہے اس میں ابتدائے ہجرت سے آخری اوقات تک آپ رضی اﷲ عنہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ رہے۔ )الاصابہ(
۳۔ قیامِ غازِ ثور کا شرفِ معیت اور حاضری سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کو ہی حاصل ہے جس کا ذکر قرآن مجید میں ‘‘ثَانِیَ اثْنینِ اِذھُمَافِی الْغَارِ’’ کے خوبصورت الفاظ سے فرمایا۔
۴۔ ‘‘وافقہ فی المشاہد کلھاالی ان مات )اصابہ مع استیعاب( یعنی سیدنا صدیق اکبر نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ حاضری کے تمام ضروری مواقع میں سب جگہ حاضر رہے۔
۵۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محبت اور سنگت کے اعتبار سے اور مال و دولت صرف کرنے کے اعتبار سے تمام لوگوں میں مجھ پر زیادہ احسان کرنے والے ابوبکر ہیں یعنی حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے زیادہ محسن ابوبکر ہیں۔ )بخاری(
۶۔ ‘‘عتیق’’ )آگ سے آزاد شدہ( کا لقب خصوصی طور پر سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کو ہی حاصل ہے۔ حدیث میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ‘‘جس کو پسند ہو کہ وہ آگ سے آزاد شدہ انسان کو دیکھے وہ ابوبکر کی طرف نظر کرے۔ )اصابہ(
۷۔ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی مرض الوفات کے دوران آپ نے مسلمانوں کی نماز کے لیے سیدنا ابوبکر رضی اﷲ عنہ کو ہی امام بنایا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے حکم سے آپ کے مصلیٰ پر آپ کی حیات میں آپ نے ۱۷ ؍ سے ۲۱ نمازوں کی امامت کروائی۔ )طبقات(
۸۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی وفات جیسے ہوش رُبا حادثہ اور قیامت خیز واقعہ کے وقت بھی با ہوش اور بااستقلال رہنے والے صرف سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ ہیں۔ جنھوں نے سب کو صبر کی تلقین کر کے سنبھالا۔
۹۔ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی پیشانی مبارک کا بوسہ لینا صرف سیدنا ابوبکر رضی اﷲ عنہ کو ہی نصیب ہوا۔
۱۰۔ وفات کے بعد آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی آخری آرام گاہ کے بالکل متصل آرام گاہ تاقیامت سیدنا صدیق کو ہی حاصل ہے۔
مختصر یہ کہ سیدنا صدیق رضی اﷲ عنہ کو جتنا قرب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ اس عالم میں تھا اتنا ہی عالمِ برزخ میں اتنا ہی عالم آخرت اور بہشت میں بھی ہوگا۔ )سبحان اﷲ علیٰ حسن رفاقتہ(

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.