قادیانیوں کے 14تعلیمی خفیہ اداروں کا انکشاف
شجیع کامل
ملک میں قادیانیوں کے14تعلیمی خفیہ اداروں کا انکشاف ہوا ہے۔ بیشتر تعلیمی اداروں کا الحاق آغاخان بورڈسے کیاجاتاہے۔ربوہ(چناب نگر)میں قادیانیوں کاتعلیمی ادارہ’’نظارت تعلیم‘‘،نبوت کے جھوٹے دعویدارمرزا قادیانی کے رشتہ داروں،قادیانی سائنس دانوں،بیوروکریٹس سے موسوم 7سکولزاورتین کالجزاِعلانیہ چلارہاہے۔اِن اداروں میں726 اساتذہ 7425طلباء کو پڑھاتے ہیں۔غریبوں کو جال میں پھنسانے کے لیے اپنے اداروں کے علاوہ ملک اوربیرون ملک تعلیمی اداروں کے لیے سکالرشپ کا جھانسہ دیاجاتاہے،’’نظارت تعلیم‘‘کامشن طلباء کو ملک کے اندروباہراعلیٰ تعلیم کے مواقع اوراِس مقصدکے لیے قرضے دینا اوراُن کی کیرئرکونسلنگ کرنا،اعلیٰ کارکردگی ایوارڈدینا بھی شامل ہے۔قادیانی اپنے بورڈکے تحت امتحانات میں 80 فیصدنمبرحاصل کرنے والوں کو سکول واِمتحانی فیس کی معافی ،جبکہ 70 فیصدوالوں کونصف رعایت دیتے ہیں۔ نظارت تعلیم کے تحت حقوق طلباء، امداد طلبہ،تزکیہ پرائیویٹ سیکرٹری،تزکیہ تعلیم،امداداَلف،یتامیٰ و بیوگان کے تحت طلباء کے لیے سپیشل وظائف رکھے گئے ہیں۔یہ وظائف فنانس ڈیپارٹمنٹ کے فارم کی مقامی جماعت سے تصدیق کے بعدجمع کرائے جاتے ہیں۔
قادیانیوں کی جانب سے اعلانیہ چلائے جانے والے 10 تعلیمی اداروں میں نصرت جہاں گرلزکالج،نصرت جہاں بوائزکالج،طاہرپرائمری سکول، ناصرہائرسیکنڈری سکول،نصرت جہاں گرلزاکیڈمی سکول،نصرت جہاں بوائز اکیڈمی سکول،بیت الحمدپرائمری سکول،بیت الحمدہائی سکول،مریم گرلزہائی سکول،مریم صدیقہ ہائرسیکنڈری سکول شامل ہیں۔نصرت جہاں گرلزکالج 2011میں قائم کیاگیا۔جہاں 48؍اساتذہ و550طالبات ہیں۔اسی کالج کے اندرقادیانی سائنس دان ڈاکٹرعبدالسلام سے موسوم عبدالسلام سکول آف سائنسزبھی قائم ہے جوپنجاب یونیورسٹی سے الحاق شدہ ہے۔اس شعبے میں فزکس،کیمسٹری،ریاضی،فلکیات اورکمپیوٹرسائنس کے شعبے ہیں۔ دوسرے نمبرپر مرزامظفراحمدسکول برائے مینجمنٹ اینڈکامرس قائم ہے۔یہ تعلیمی ادارہ سیکرٹری تجارت اورخزانہ کے عہدہ سے 1984میں ریٹائر کیے جانے والے (مرزاقادیانی کے پوتے)ایم ایم احمدکے نام پر قائم کیا گیاہے۔ایم ایم احمدریٹائر ہونے کے فوری بعدبینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹربھی رہا۔اس کالج میں کامرس،اکنامکس اوربزنس مینجمنٹ میں دوسالہ بی اے پروگرام کرایا جاتا ہے۔ تیسرے نمبرپر پاکستان کے پہلے وزیرخارجہ کے نام پر ظفراﷲ سوشل سائنسزو لینگویجز سکول ہے۔اس میں لینگویج،لٹریچراورآرٹس کی تعلیم دی جاتی ہے۔نصرت جہاں بوائزکالج کا قیام اگست2013ء میں عمل میں لایاگیا۔ اس کالج میں بھی مزید تین سکول قائم ہیں۔جن میں طلباء کو تعلیم دی جاتی ہے۔یکم اپریل 2005میں ربوہ کے اندرطاہرپرائمری سکول بنایاگیا۔جس میں 32؍اساتذہ اور399طلباء زیرتعلیم ہیں۔207طلباء صبح اور 192طلباء شام کی شفٹ میں ہیں۔ناصرہائرسیکنڈری سکول کا قیام 31؍اگست 2008کو عمل میں لایاگیا۔یہ واحدسکول ہے جو حکومت پنجاب سے رجسٹرڈ ہے اوراِس کا الحاق آغاخان یونیورسٹی بورڈ سے ہے۔یہاں92 ؍ اساتذہ وغیرتدریسی عملہ اور679طلباء زیرتعلیم ہیں۔نصرت جہاں گرلز اکیڈمی سکول 1987 میں بنایاگیاتھا جو1989 میں دوحصوں میں تقسیم کیاگیا۔یہ سکول پہلے فیصل آبادبورڈسے رجسٹرڈتھا۔تاہم 2011کے بعداِس کا الحاق آغاخان بورڈ سے کیاگیا۔یہاں137 ؍اساتذہ وغیرتدریسی عملہ کام کرتاہے۔جبکہ 1495طلباء زیرتعلیم ہیں۔نصرت جہاں بوائزاکیڈمی سکول کا قیام 1987 میں ناصرفاؤنڈیشن کے تحت عمل میں لایاگیا۔یہ اپنی نوعیت کا منفرداِدارہ خیال کیاجاتاہے۔جہاں702 طلباء زیرتعلیم ہیں۔ بیت الحمدپرائمری سکول ربوہ کے مضافات میں ہے۔جس کا 51 رُکنی عملہ ہے اوریہاں 689طلباء زیرتعلیم ہیں۔بیت الحمدہائی سکول مارچ 2010 میں بنایا گیا۔جہاں59 تدریسی اورغیرتدریسی عملہ جبکہ 702 طلباء زیرتعلیم ہیں۔مریم گرلزہائی سکول یکم اکتوبر1996 میں بنا،جبکہ یکم اپریل 2004 میں اسے اپ گریڈکیاگیا اورفیصل آبادبورڈکی جگہ اس کا الحاق آغاخان بورڈ سے کر دیا گیا۔ یہاں 183 تدریسی اورغیرتدریسی عملہ ہے اورطلباء کی تعداد 1314ہے۔مریم صدیقہ ہائرسیکنڈری سکول2008 میں پرائمری سکول تھا۔جس کے بعداِس میں پری میڈیکل اورپری انجینئرنگ کے مضامین شروع کیے گئے اوراِسے ہائرسیکنڈری سکول بنادیاگیا۔یہاں 124؍افرادپر مشتمل تدریسی اور غیر تدریسی عملہ اور955طلباء ہیں۔جنہیں دوشفٹوں میں تعلیم دی جاتی ہے۔ پہلی شفٹ میں 637 طلباء ،جبکہ دوسری شفٹ میں 318طلباء ہیں۔قادیانی لابی سوشل میڈیاکا فائدہ اٹھاکرسیکڑوں آن لائن کورسزکرارہی ہے اور نوجوانوں کو نوکریاں بھی دلانے کے جھانسے دے رہی ہے۔
(روزنامہ’’امت‘‘،کراچی۔22؍مارچ 2016)