تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

ختم نبوت کانفرنس اور دعوت اسلام کا فریضہ!

عبداللطیف خالد چیمہ

؍ ربیع الاوّل 1438 ھ (اغلباً 12,11؍ دسمبر) اِن شاء اﷲ تعالیٰ چناب نگر (ربوہ) کے باضابطہ پہلے عالمی اسلامی تبلیغی مرکز ’’ جامع مسجد احرار‘‘ میں حسب سابق اِمسال بھی 39 ویں سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس ہوگی ،جس کی صدارت قائد احرارحضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ العالی کریں گے اور مہمان خصوصی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر حضرت خواجہ عزیز احمد مدظلہ العالی ہوں گے ،یہ کانفرنس اپنے عالی شان مقصد کو لیے پھر اپنے عہد کی تجدید کرے گی اور اکابر احرار وختم نبوت، کانفرنس کے اختتام پر فقید المثال دعوتی جلوس نکالیں گے اور قادیانی مرکز ’’ ایوان محمود‘‘ کے سامنے قادیانیوں کو دعوت حق کا پیغام دہرائیں گے ،اِس فریضے کو دہرانے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم کسی کو ’’ زِچ‘‘ کرنا چاہتے ہیں ،بلکہ اِس کے ذریعے مسلمانوں کو بیدار رکھنا ،سرکاری حکام تک صحیح صورتحال پہنچانا اور سب سے بڑھ کر کفر و گمراہی میں گھِرے ہوئے غیرمسلموں کو راہ حق کی شمع دکھانا مقصود ہے ،
؂مقصود کی منزل نہ ملی ہے نہ ملے گی
سینوں میں اگر جذبۂ احرار نہیں ہے
اِن سطور کے ذریعے جملہ ماتحت احرار شاخوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس چناب نگر کی تیاری ابھی سے شروع کردیں اور ربیع الاوّل کی نسبت سے سیرت خاتم الانبیاء (صلی اﷲ علیہ وسلم)کا پیغام ِ حق پہنچانے کے لیے تمام ممکنہ وسائل کو بروئے کار لائیں،10 ؍نومبر 2016 ء جمعرات کو چناب نگر میں کانفرنس کی مجوزہ مجلس منتظمہ کا اجلاس ہوگا،جس کے بعد تفصیلی پروگرام کا اعلان کیا جائے گا۔ اِن شاء اﷲ تعالیٰ۔
شیخ الحدیث مفتی حمید اﷲ جان کا سانحۂ ارتحال !
شیخ الحدیث مولانا مفتی حمید اﷲ جان 28 ؍ محرم الحرام 1438 ھ 30 ؍ اکتوبر 2016ء اتوار کو انتقال فرما گئے ۔انا ﷲ وانا الیہ راجعون ،مرحوم کئی ماہ سے علیل تھے اور لاہور سے لکی مروت اپنے آبائی گاؤں منتقل ہو چکے تھے ،مفتی حمید اﷲ جان مرحوم کا شمار ملک کے بڑے مفتیان حضرات میں ہوتا تھا وہ ایک متبحر عالم دین ، استاذالحدیث اور حکمت و بصیرت کے ساتھ اپنے متعلقین و متوسلین اور شاگرد وں کو راستہ دکھانے والی شخصیت تھے ،وہ لکی مروت شہر کے نواح میں واقع گاؤں نادر خیل میں پیدا ہوئے ان کا خاندان ڈیڑھ سو سال سے علمی اور دینی خدمات انجام دیتا چلا آ رہاہے ،ان کے والد گرامی اور دادا مرحوم بھی اپنے اپنے دور کے جید علماء کرام میں شمار ہوتے تھے ، مفتی صاحب مرحوم حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمتہ اﷲ علیہ کے خاص شاگردوں میں شمار ہوتے تھے ، جامعہ اسلامیہ بنو ری ٹاؤن کراچی سے ہی دورۂ حدیث شریف مکمل کیا،دارالعلوم اسلامیہ لکی مروت سمیت ایک طویل عرصہ کراچی اور چکوال سمیت متعدد دینی اداروں میں تدریس کے بعد مفتی حمید اﷲ جان مرحوم کم و بیش 13 سال تک جامعہ اشرفیہ لاہور کے صدر مفتی رہے اور دینی تعلیم کی اشاعت و ترویج اور دارالافتاء کے حوالے سے جانکاہ محنت کی بعد ازاں انہوں نے رائے ونڈ روڈ لاہور میں جامعتہ الحمید کے نام سے بڑا دینی ادارہ قائم کیا جس میں مروجہ اور معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف نوع کے کورسز بھی جاری ہوئے ، تحریک نفاذ اسلام پاکستان کے نام سے ایک غیر انتخابی حلقہ تشکیل دیا جس نے رفتہ رفتہ قدم آگے بڑھائے، اعلائے کلمتہ الحق سے کبھی گریز نہ کیااور اخلاص نیت کے ساتھ سمجھتے تھے کہ مکمل اور خالص اسلامی نظام کے نفاذ میں ہی ہماری فلاح و نجات مضمر ہے ،انہوں نے ہمیشہ اعتدال کے ساتھ دینی سیاست کی اور وہ پرامن جدو جہد کے ذریعے ہی غلبۂ اسلام کے داعی تھے ، وہ انتخابی سیاست یا مغربی جمہوریت کے ذریعے جدو جہد کو لاحاصل قرار دیتے تھے اور اس کے لیے ان کے پاس دلائل کا انبار ہوتا تھا ،یہ امر قابل ِ اطمینان ہے کہ لادین اور کافرانہ نظام ہائے ریاست و سیاست کے رد کے لیے انہوں نے رجال کار بھی تیار کئے ،جو ان کے صدقہ ہائے جاریہ کو اِن شاء اﷲ تعالیٰ جاری و ساری رکھیں گے ،ہم حضرت مفتی صاحب رحمتہ اﷲ علیہ کے فرزندان مفتی حبیب اﷲ حقانی، مولانا کفایت اﷲ، مولانا خلیل اﷲ اور مفتی عارف اﷲ کے علاوہ تحریک نفاذ اسلام پنجاب کے امیر اور مفتی صاحب مرحوم کے معتمد ِ خاص مولانا محمد زاہد اقبال اور جملہ متوسلین و ابستگان سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اﷲ تعالیٰ ان کی حسنات کو قبولیت سے نوازیں اورسئیات سے درگزر فرمائیں ، امین ،یارب العالمین !
قادیانی آف شور کمپنیز کو بھی زیر بحث لایا جائے !
سپریم کورٹ آف پاکستان نے آف شور کمپنیز کے حوالے سے سماعت کا جو حالیہ فیصلہ کیا ہے ، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ 48 قادیانی آف شور کمپنیز جن کا تعلق چناب نگر (ربوہ)سے ہے ،منظر عام پر آچکی ہیں اِن کمپنیز میں بھی عام قادیانیوں سے اشرافیہ کلاس قادیانیوں نے جبری چندے کے ذریعے اِن کو میچور کیا ۔سپریم کورٹ آف پاکستان سے ہماری درخواست ہے کہ قادیانی آف شور کمپنیز کو بھی زیر بحث لایا جائے بلکہ قانون و عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔یاد رہے کہ 48 قادیانی آف شور کمپنیز کی تفصیل ہم پہلے ہی شائع کر چکے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.