مُردہ گوہر شاہی کو اِمام مہدی قرار دلوانے کی مہم
علی بلال
(نبی اور مہدی ہونے کے دعویدار) گوہر شاہی کی گمراہ کن تعلیمات پھیلانے والی آرگنائزیشن نے عرب اسلامی ملک اُردن کو اَپنا نیا ٹھکانہ بنالیا۔ اُردن میں ہزاروں گاڑیوں پر گوہر شاہی سے متعلق گمراہ کن دعوؤں پر مبنی ہزاروں پوسٹرز اور بینرز چسپاں کیے جانے کے بعد اب گمراہ کن مہم بھی منظر عام پر آگئی ہے۔ عربی زبان میں گوہر شاہی کے بارے میں وہی پرانے جھوٹی اور من گھڑت دعوؤں پر مبنی لٹریچرکو اُردن میں عام کرنے کا مکروہ دھندہ اور رمضان میں جاری ہے۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق دارالحکومت عمان میں خلدہ نامی علاقے میں گوہر شاہی فتنے کا خفیہ مرکز بتایا جاتا ہے۔ ماضی میں بھی اس علاقے میں گوہر شاہی سے متعلق لٹریچر تقسیم کئے جانے کی خبریں ذرائع ابلاغ میں آئی تھیں۔ تاہم بعداَزاں یہ سلسلہ کچھ مدت تک کیلئے رک گیا تھا۔ مہدی فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کی جانب سے گاڑیوں پر لگائے جانے والے سٹیکرز پر گوہر شاہی کی تصاویر اور اُن کے ساتھ گمراہ کن کیپشن بھی لکھے گئے ہیں۔ پوسٹرز میں گوہر شاہی کو مہدی منتظر قرار دیتے ہوئے اس کے بارے میں جاننے اور معلومات لینے کی تاکید کی گئی ہے۔ ناظرین سے کہا گیا ہے کہ اس شخص کے بارے میں معلومات حاصل کرنا اس لئے ضروری ہے کہ آپ سب کا مستقبل اس سے وابستہ ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی اردن میں یہ گمراہ کن مہم عروج پر ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق خلدہ میں گوہر شاہی کا مکرو ہ مشن عام کرنے کے لیے کچھ غیر ملکی چیلے مقیم ہیں، جو خفیہ طور پر ارتدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔رپوٹوں میں کہا گیا ہے کہ اردن میں امریکی سفارت خانہ ایسی سرگرمیوں کی سرپرستی کررہا ہے۔2014میں اردن کے لیے نئی امریکی خاتون سفیر ایلس جی ویلز کی تعیناتی کے بعد گوہر شاہی کا فتنہ خاصا زوروشور کے ساتھ اٹھنے لگا ہے ۔ماضی میں ایسے کسی مشکوک فرقے کے ظہور، یا اس کی سرگرمیوں کے بارے میں پتہ لگنے کے فوراًبعد سیکورٹی ادارے حرکت میں آتے تھے لیکن اس دفعہ حکام کی خاموشی نے اردن کے عوام کو خاصا تشویش میں مبتلا کیا ہے۔ رمضان کے آغاز سے جاری اس گمراہ کن سلسلے کے بارے میں متعلقہ حکام نے ابھی تک کوئی رائے ظاہر نہیں کی۔ جبکہ دوسری جانب گاڑیوں پر نامعلوم افراد کی جانب سے پوسٹرز لگائے جانے کا سلسلہ بڑی تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ اردنی عوام نے سوشل ویب سائٹس پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بعض کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمان میں گوہر شاہی فتنے کی شروعات دو سال قبل ہوئی ہیں اور اب یہ سلسلہ کافی ترقی کر گیا ہے ۔پیروکارمل جانے کے بعد گمراہ فرقے نے مختلف جگہوں پر گمراہانہ درس کا اہتمام بھی شروع کیا ہے۔ گمراہ فرقے کے چیلے خود کو صوفی ظاہر کرتے ہوئے ذِکرواَذکار کا جھانسہ دے کر مسلمانوں کو اِرتدادی سرگرمیوں کے جال میں پھانسنے میں مصروف ہیں۔ اردن میں کتنے لوگ گوہر شاہی مہم سے متاثر ہوئے ہیں؟ اس بارے میں کوئی معلومات سامنے نہیں آسکیں۔
(روزنامہ’’اوصاف‘‘،اسلام آباد۔15؍جون2016)