پروفیسر محمد حمزہ نعیم
ایک شخص نے برف خریدی، ادائیگی کردی مگر برف کے ٹکڑے کو ادھر ادھر پلٹ کر دیکھنے لگا۔ ساتھ کھڑے ایک عقل مند نے پوچھا بھائی! کیا دیکھ رہے ہو۔ اس نے کہا میں نے پیسے تو اس سارے ٹکڑے کے دیے ہیں مگر مجھے لگ رہا ہے کہ یہ پگھل رہی ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں یہ کہاں سے پگھل رہی ہے؟ پتا ہی نہیں چل رہا۔ یہ لطیفہ نہیں حقیقت ہے۔ اگر برف سے فائدہ نہیں اٹھا لیا گیا تو گھر پہنچنے تک بہت سی پگھل چکی ہوگی اور اگر گھر دور ہوا تو پھر تو بہت احتیاط کرنا پڑے گی۔
اچھے وقتوں کی بات ہے ایک آدمی اپنی ریڑھی پر برف بیچ رہا تھا۔ وہ آواز لگا رہا تھا: اِرْحَمُوْا مَنْ یَذُ وْبُ رَأسُ مَالِہٖ۔ لوگو! اس شخص کے حال پر ترس کھاؤ جس کا راس المال ہی پگھلتاجارہا ہے ایک اﷲ والا پاس سے گزر رہا تھا وہ تڑپ گیا، اس پر حال طاری ہوگیا۔ عقیدت مند ہمراہ تھے۔ وہ بھی اپنے حضرت کی کیفیت سے متاثر ہوئے مگر عرض کیا حضرت وہ تو برف کی بات کر رہا ہے۔ فرمایا نادانو! وہ میری زندگی کی بات کر رہا ہے اس کی برف تو چند ٹکوں کی ہے۔ مگر میری زندگی میرا سرمایہ لاکھوں کروڑوں کا نہیں، بے حساب بے بہا خزانہ ہے یہ برف سے زیادہ تیزی کے ساتھ پگھلتا جارہا ہے۔ آخرت کی نہ ختم ہونے والی زندگی کی بنیاد یہی زندگی کی چند گھڑیاں ہیں۔ خالق محبوب نے فرمادیا ہے وَمَن یَشْرِیَ نَفْسَہٗ ابْتِغَاءَ مَرْضَاۃِ اللّٰہ، اﷲ کی رضا کے لیے اپنی یہ متاع حیات اس کے ہاتھ بیچ دو۔ دنیوی زندگی تو دھو کے کا سامان ہے۔ جو کوئی سرکشی کی راہ اختیار کرے اور دنیوی زندگی (کی آسائشوں) کو ترجیح دے تو بے شک اس کا انجام کار ٹھکانا بھڑکتی آگ ہے اور جو کوئی اپنے رب کے حضور حاضری سے ڈرا اور نفسانی خواہشات (کی پیروی) سے بچ گیا تو بلاشبہ جنت (اور اس کا ہمیشہ رہنے والا عیش و آرام) اس کا ٹھکانا ہے۔ میرے عزیزو! خاتم النبیین خاتم المعصومین صلی اﷲ علیہ وسلم کی فرمانبرداری اس کے مقدس اصحاب کی پیروی اور آخری ہادی و مہدی محمدصلی اﷲ علیہ وسلم کے نمائندہ علماء و اولیاء کی رہنمائی میں یہ چند گھڑیاں گزرا لو۔ اَلدَّنیاَ سَاعَۃٌ وَلَنَا فیہَا طَاعَۃ ٌدنیا حقیقت میں ایک گھڑی وقت ہے اور ہم ان شاء اﷲ ضرور اسے اﷲ اور رسول کی فرمانبرداری میں گزاریں گے۔ میرے عزیزو! اب قیامت تک کوئی نبی کوئی رسول نہ آئے گا۔ ہدایت واضح ہوچکی۔ جس کی مرضی ہو مان کر چلے اور جس کی مرضی ہو انکار کردے مگر خوب غور کرلے۔ برف پگھل جائے گی تو واپس نہ آئے گی۔ زندگی کے لمحات گزر جائیں گے تو اﷲ کے ہاں آہ وزاری بھی کام نہ آئے گی وہاں کہے گا رَبِّ اِرجِعُونِیْ لَعَلِّیْ اَعْمَلُ صَالِحاً فِیْماَ تَرکْتُ جواب ملے گا کَلَّا اِنَّھَا کَلِمَۃٌ ھِیَ قَائِلُھَا۔ میرے رب مجھے واپس کردے۔ اب اچھے اعمال کروں گا مگر جواب ہوگا، دنیا ختم ہوچکی واپسی ممکن نہیں اور ویسے بھی تو گپ لگا رہا ہے۔ جو تو پہلے کرتا تھا اب بھی وہی کرے گا۔ اور دوسری طرف فرمانبرداروں کوپکار ہوگی ’’اے نفس مطمئنہ، اے میرے بندوں میں داخل ہوجا، میری جنت میں داخل ہوجا یہ تیرے ہی لیے ہے۔