ابنِ ابوذر حافظ سید محمد معاویہ بخاری
مجددِ خطابت، مجاہدِ ختمِ نُبُوَّت، حضرت امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ نے اپنے مرشدِ اوّل حضرت سید پیر مہر علی شاہ صاحب نوّر اﷲ مرقدہ کی وفات کے بعد حضرت الشاہ عبد القادر رائے پوری قدس سرہ العزیز سے شرف بیعت حاصل کیا تھا حضرت رائے پوری کو شاہ جی سے بے حد محبت تھی چناں چہ اس محبت نے شاہ جی کو حضرت اقدس کے ہاں وہ قرب عطا کیا کہ اسکی مثال نہ تھی حضرت اقدس اپنے اس مریدِ باصفا پر ایسے مہربان تھے کہ بعض اوقات تکلف برطرف ہوجاتا اور حضرت اپنے دل کی باتیں بھی شاہ جی سے فرما لیتے۔ بقول حضرت شاہ جی رحمہ اﷲ ایک مجلس میں حضرت اقدس سے تنہا ملاقات کا شرف حاصل ہوا تو کچھ باتیں ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں جاننے کا موقع بھی مل گیا۔ حضرت اقدس نے اپنے ابتدائی دور بارے بتایا کہ کس طرح وہ اپنے مرشد قطب عالم حضرت شاہ عبد الرحیم رائے پوری قدس سرہ کی خدمت میں پہنچے اور اکتساب فیض کیا۔ دورانِ گفتگو حضرت نے فرمایا کہ رائے پور میں اپنے مرشد حضرت شاہ عبد الرحیم رائے پوری کی خدمت میں کم و بیش 14 برس مسلسل قیام رہا ایک دن گھر والوں کی یاد آئی تو مرشد عالم کی خدمت میں عرض کی کہ اجازت ہو توگھر والوں سے مل آؤں؟ اس درخواست پر ارشاد ہوا۔ مولوی عبد القادر صاحب ہم نے تو سمجھا تھا کہ آپ کا ساتھ زندگی بھر رہے گا لیکن آپ تو بیچ راستے میں ہی چھوڑے جا رہے ہیں۔ فرمایا کہ مرشد کا فرمان سن باندھا ہوا بستر کھول دیا اور حضرت مرشد عالم کی حیات مبارکہ تک دوبارہ کبھی گھر جانے کی اجازت مانگنے کی جسارت نہ ہوئی۔ حضرت مرشدِ عالم کی رحلت کے بعد خانقاہ کی ذمہ داری آن پڑی جب کچھ فراغت ملی تو ایک بار پھر گھر والوں سے ملاقات کا ارادہ کیا۔ ایک طویل مدت کے بعد گھر پہنچے تو سب لوگ ملنے آگئے اسی دوران ایک خاتون آئیں اور روتے ہوئے قریب آکر ملنا چاہا تو ہمیں اس پر تعجب ہوا۔ ہم پیچھے کو ہٹنے لگے تو وہ بولیں کہ بھائی صاحب میں آپ کی چھوٹی بہن ہوں…… اس پر شاہ جی نے عرض کیا، حضرت وہ آپ کی ہمشیرہ تھیں اور آپ نے انہیں پہچانا نہیں؟ حضرت اقدس نے فرمایا…… ارے بھائی شاہ جی بات یہ ہے کہ ہم نے بچپن میں بھی نظر اٹھا کر اپنی ہمشیرہ کا چہرہ کبھی نہیں دیکھا تھا۔
اپنے فرزندِ ارجمند مولانا سید ابوذر بخاری کو یہ واقعہ سناتے ہوئے حضرت شاہ جی روپڑے اور فرمایا! حافظ جی ہمارے حضرت کو اﷲ تعالیٰ نے یونہی نہیں ایسا بلند مقام عطا فرمایاتھا حضرات صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کے بعد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت میں ایسے بے مثال لوگ موجود ہیں جو قرآنِ مجید کے اس حکم یغضوا من ابصار ھم ․․․پراس طرح عمل پیراہیں کہ بچپن سے جوانی تک نگاہ اٹھاکر اپنی ہمشیرہ کو نہیں دیکھا……ذَالِک فضل اللّٰہ یؤتیہ من یشآء۔