تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

قادیانیت کی ترویج کے لیے ڈاکٹر عبدالسلام ایوارڈ کی سازش

رپورٹ: وجیہ احمد صدیقی

اسلام آباد (رپورٹ) پاکستان میں قادیانی سائنسدان کی امیج بلڈنگ کے لیے سیکولر ماہر تعلیم پرویز ہود بھائی نے ایک غیر ملکی کتب فروش ادارے سے آنجہانی ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر ایک ایوارڈ کی منظوری حاصل کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک عالمی اشاعتی ادارے Barnes & Noble نے صرف ان پاکستان مصنفین کے لیے ڈاکٹر عبدالسلام ایوارڈ کا اعلان کیا ہے جو تصوراتی فکشن لکھیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ایوارڈ کے لیے محض 500 ڈالر کی رقم کا اعلان کیا گیا ہے، جو پاکستانی 52 ہزار روپے کے مساوی ہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام کا کبھی بھی اردو ادب سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔ انھوں نے نظری طبعیات میں نوبل انعام حاصل کیا تھا، جبکہ ان کے تحقیق کام پر کام کرنے والے یہودی سائنسدانوں کو پہلے ہی نوبل انعام مل چکا تھا۔ ڈاکٹر عبدالسلام کو پاکستان میں قادیانیوں اور مرزائیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے پارلیمنٹ کے فیصلے کے بعد یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔ عالمی اشاعتی ادارے کاکہنا ہے کہ اس انعام کی وجہ سے پاکستانی افسانہ نگاروں میں تصوراتی افسانہ لکھنے کے لیے حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس ایوارڈ کا مقصد پاکستان نوجوانوں میں ڈاکٹر عبدالسلام کا امیج ایک دانشور کے طور پر بنانا ہے، جب کہ پاکستان کے عالمی سطح پر مقبول سائنسدان ڈاکٹر سلیم الزمان صدیقی مرحوم کو لوگ بھول چکے ہیں۔ پاکستان میں قادیانی لابی پہلے ہی قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے مرکزطبعیات کا نام ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر رکھ چکی ہے۔ عوامی مطالبے کے باوجود اس مرکز کا نام تبدیل نہیں کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام، ایوب خان کے زمانے سے پاکستان کے ایٹمی توانائی کمیشن کے کرتا دھرتاؤں میں تھے، لیکن جب 1974ء میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو کافر قرار دیا تو یہ پاکستان پر لعن طعن کرنے اٹلی چلے گئے۔ 1974 ء میں بھارت نے اپنا پہلاایٹمی دھماکہ کیا تھا۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اس کا جواب دینے سے قاصر تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ ڈاکٹر عبدالسلام نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو اس سطح تک پہنچنے ہی نہیں دیا تھا کہ وہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا جواب دے سکے۔ پاکستان کے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے بعد قادیانی اس مہم میں لگ گئے کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر ان کا کنٹرول ہوجائے۔ اس کے لیے انھوں نے دوسرے مسالک کے لوگوں کو استعمال کیا، ان میں پرویز ہود بھائی بھی شامل ہیں۔ پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے ایک سینئر سائنسدان نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ ڈاکٹر عبدالسلام کی خواہش تھی کہ پاکستان میں سائنس کی تعلیم کا سارا شعبہ قادیانیوں کے قبضے میں چلا جائے، اگر ایسا نہ ہوسکے تو کم از کم ان لوگوں کے ہاتھ میں سائنس کی تعلیم ہوجو قادیانیوں سے ہمدردی رکھتے ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالسلام کی دوسری خواہش پوری ہوگئی ہے۔ انھوں نے اپنی جانب لوگوں کو راغب کرنے کے لیے عبدالسلام ایوارڈ کا اعلان کیا اور یہ ایوارڈ سائنس کے مختلف شعبوں میں صرف پاکستانیوں کو ہی دیا جاتا ہے۔ اس ایوارڈ کے ساتھ انعام پانے والے کو ایک ہزار ڈالر کی رقم بھی ملتی ہے جو تقریباً ایک لاکھ روپے سے زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن یہ انعام پانے والے پروفیسرز اور طالب علم ڈاکٹر عبدالسلام کو اپنا آئیڈیل سمجھنے لگتے ہیں اور اپنے شاگردوں کو بھی ڈاکٹر عبدالسلام کے نقش قدم پر چلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں مسلمان سائنس دانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے کوئی قومی ایوارڈ نہیں ہے، اس لیے لوگوں کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ ڈاکٹر عبدالسلام کے نام والا ایوارڈ حاصل کر لیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایوارڈ 1981ء سے برطانیہ کی قادیانی جماعت جاری کر رہی ہے۔ مجلس خدام احمدیہ برطانیہ بھی اس ایوارڈ کے لیے سرمایہ فراہم کرتی ہے اور اب تک 21پاکستانی سائنسدانوں کو یہ ایوارڈ سائنس کے مختلف شعبوں میں دیا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر ایوارڈ پانے والوں میں پرویز ہود بھائی سرفہرست ہیں، جو پی ایچ ڈی تو نیوکلیئر فزکس کے ہیں۔ لیکن ایوارڈ انھیں ریاضی کے شعبے میں دیا گیا ہے۔ دوسرے صاحب پنجاب یونیورسٹی کے متنازع ترین وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران ہیں، جنھیں طبعیات کے شعبے میں یہ ایوارڈ دیا گیا۔ پاکستان کی سائنس کی اعلیٰ ترین یونیورسٹی نسٹ کے سینٹر فارایڈ وانسڈ میتھ میٹکس اینڈ فزکس کے پروفیسر اصغر قادر ایوارڈ کمیٹی کے سیکریٹری جنرل ہیں، جو خود بھی 1997ء میں ریاضی میں یہ ایوارڈ پا چکے ہیں۔ اس طرح ایوارڈ کی آڑ میں پاکستان کے اہم دفاعی اور سائنسی مقامات کا کنٹرول قادیانیوں کے ہاتھ میں ہے۔ ’’امت‘‘ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے متحدہ تحریک ختم نبوت کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر اور مجلس احرار اسلام کے سیکریٹری جنرل عبداللطیف چیمہ نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں قانون ختم نبوت اور قانون ناموس رسالت کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ایسے میں ایک غیر ملکی اشاعتی ادارے کی جانب سے ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر ایوارڈ کا اجرا یہ ثابت کرتا ہے کہ بیرونی غیر مسلم طاقتیں پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔ وہ پاکستان کے نوجوانوں کی اس حوالے سے برین واشنگ کرنا چاہتی ہیں تاکہ پاکستانی نوجوان قادیانی عبدالسلام کومسلمان سمجھے۔ ایک طرف تو دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا جارہا ہے اور دوسری طرف پاکستان کی نظریاتی شناخت کو بھی مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالسلام نے پاکستان کو قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے آئینی فیصلے پر لعنتی ملک کہا تھا، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ڈاکٹر عبدالسلام پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا دشمن تھا اور اس کے ماننے والے بشمول پرویز ہود بھائی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے دشمن ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہمارے حکمرانوں کی کمزوریاں ہیں کہ آج پاکستان میں بیرونی مداخلت ڈھٹائی کی حد تک بڑھ گئی ہے۔ انھوں نے ایک بار بھر مطالبہ کیا کہ قائداعظم یونیورسٹی کے مرکز طبعیات کا نام تبدیل کر کے اس کا پرانا نام بحال کیا جائے۔
(مطبوعہ: روزنامہ ’’امت‘‘ راولپنڈی،17فروری 2017ء)
٭……٭……٭

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.