سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اﷲ عنہا
مَا ذَا عَلٰی مَنْ شَمَّ تُرْبَۃَ اَحْمَدَ
جس نے ایک مرتبہ بھی خاک پاے احمد مجتبیٰ سونگھ لی
اَلَّا یَشُمَّ مَدَی الزَّمَانِ غَوَالِیَا
تعجب کیا ہے اگر وہ ساری عمر کوئی اور خوشبو نہ سونگھے
صُبََّتْ عَلَیَّ مَصَائِبُ لَوْ اَنَّھَا
(حضور کی جدائی میں) وہ مصیبتیں مجھ پر ٹوٹی ہیں
صُبَّتْ عَلَی الْاَ یَّامِ عُدْنَ لَیَا لِیَا
یہ مصیبتیں ’’دنوں‘‘ پر ٹوٹتیں تو دن ’’راتوں‘‘ میں تبدیل ہوجاتے
اِغْبَرَّاٰ فَاقُ السَّمَآءِ وَکُوِّرَتْ
آسمان کی پہنائیاں غبار آلود ہوگئیں اور لپیٹ دیا گیا
شَمْسُ النَّھَارِ وَاَ ظْلَمَ الْاَ زْمَان
دن کا سورج اور تاریک ہوگیا سارا زمانہ
وَا لْاَرْضُ مِنْ بَعْدِ النَّبِیِّ کَئِیْبَۃٌ
اور زمین نبی کریم کے بعد مبتلائے درد ہے
اَسَفًا عَلَیْہِ کَثِیْرَۃ الْاَحْزَانٖ
ان کے غم میں ڈوبی ہوئی سَراپا
فَلْیُبْکِہٖ شَرْقُ الْبِلَادِ وَغَرْبُھَا
اب آنسو بہائے مشرق بھی او رمغرب بھی ان کی جدائی پر
یَا فَخْرَ مَنْ طَلَعَتْ لَہٗ النِّیْرَان
فخر تو صرف ان کے لیے ہے جن پر روشنیاں چمکیں
یَا خَا تَم الرُّسُلِ الْمُبَارَکِ صِنْوَۃً
اے آخری رسولﷺ آپ برکت و سعادت کی جوئے فیض ہیں
صَلّٰی عَلَیْکَ مُنَزِّلُ الْقُرْاٰنٖ
آپؐ پر تو قرآن نازل کرنے والے نے بھی درود و سلام بھیجا ہے
(مطبوعہ: کشف العرفان، حمد ونعت،المولف:ڈاکٹر نورمحمد ربانی،ص:۳۷)