شیخ حسین اختر لدھیانوی
ظلم و استبداد کی داستان بہت پرانی ہے جو اپنی آزادی اور حق کی خاطرقائم رہنے والوں کو ہمیشہ جھیلنا پڑا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حالیہ قہر آمیز حالات کا جو کابوس بالکل نہتے اور بے سروسامان اہلِ کشمیر پر سایہ فگن ہے اس کی تاریخ بھی نئی نہیں۔معاہدہ امرتسر کے مطابق انگریزوں نے کشمیر کو اس کے سر بفلک پہاڑوں، لطیف ترین پانی والی جھیلوں،انتہائی زرخیز میدانوں اور خوشبوؤں سے مہکتے ہوئے زعفران کے ریشوں سمیت حقیر رقم پرمہاراجہ گلاب سنگھ کے ہاتھ بیچ دیا۔ جس کے ناجائز راج میں مسلمانوں پر انتہائی ظلم وستم ہونے لگا چنانچہ سنہ۱۹۳۱ء میں ڈوگرہ راج کی بدمعاشیوں کے خلاف مجلس احرار اسلام نے عالی شان تحریکِ کشمیر چلائی اور پہلی بار اہلِ کشمیر پر ہونے والے جبر و تعدی کے سامنے بند باندھنے کی سنجیدہ کوشش کی۔ یہی وہ مقدس و مبارک تحریک ہے جس میں جرأت وبہادری کی روشن مثالیں قائم کرتے ہوئے رضاکارانِ احرار جنت نظیر کشمیر میں برستی ہوئی آگ و خون کی بارش میں صف آرا ہوئے۔ ظلم کے آتش فشاں میں بے خطر کود جانے والے سر فروش جیالے نماز عشق ادا کرنے کے لیے میدانِ کارزار میں پہنچے اور غاصب حکومت کی گولیوں اور سنگینوں کے سامنے سر بکف ہو کر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بے مثال ایجی ٹیشن چلاتے ہوئے ایک ہی تحریک میں تن تنہاپچاس ہزار احرار کارکنوں نے جیل خانے کا رخ کیا، جس سے ڈوگرہ حکومت ہل گئی بلکہ خود انگریز سرکار کے حواس بے ٹھکانا ہوگئے۔ مفکّرِ احرار چودھری افضل حق اور ماسٹر تاج الدین انصاری لدھیانوی اس تحریک میں احرار کے سرفروش بہادرنڈر اور جانباز قافلے کے سر لشکر تھے، جس نے صفحۂ تاریخ کو اپنے کردار کی بے انتہا تنویر سے ہمیشہ کے لیے روشن کردیا۔رضاکار الٰہی بخش چنیوٹی شہید ہوگئے رضاکار غازی منّے خان شدید زخمی ہوئے۔ سیکڑوں ہزاروں جری دلاوروں نے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں، یہاں تک کے انگریز سرکار کے پاس ان جیوشِ ربّانیہ کے سیلِ بے پناہ کو روکنے کے لیے جیلخانے کم پڑ گئے اور عارضی جیل خانے بنانے پڑے۔
وہی جنت نظیر کشمیرہے اور وہی اس کی رشک فلک وادیاں ہیں جو ایک بار پھر ظالموں کے ظلم کی آگ میں جھلسا کر خونِ ناحق کے بے پناہ سیلاب میں نہلائی جا رہی ہیں۔ قیام پاکستان کے وقت مسلم لیگ کی مسلم کش غلطیوں کی بدولت کشمیر کے دروازوں کی کنجیاں بے حس سنگدل ہندو بنیے کے حوالے کی گئیں اور بھارت نے غاصبانہ طور پر جموں کشمیر میں اپنی افواج داخل کیں۔اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی آٹھ لاکھ مسلح فوج ہے جو پوری وادیٔ کشمیرمیں صرف قتل وغارت گری کے مکروہ کام میں لگی ہوئی ہے۔ فرشتوں سے زیادہ پاک طینت کشمیری ماؤں بہنوں بیٹیوں کی عزتوں کو تار تار کیا جارہا ہے نوجوانوں بوڑھوں اور بچوں کو ناحق گرفتار اور قتل کیا جارہا ہے۔ ظلم کی حدود کے نئے پیمانے مقرر کرتے ہوئے پیلٹ گن سے معصوم بچوں کی بینائی چھینی جا رہی ہے۔ مودی کی خون آشام حکومت کی آمد کے بعد اس غنڈہ و سفاک فوج کی قاتلانہ صفات زیادہ ہی نمایاں ہو کر سامنے آئی ہیں۔آج پاکستان میں ایک بار پھر مسلم لیگ کی حکومت ہے اور وہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے بعد بھی اپنی خاموشی میں مگن ہے۔ حکومت ہو یا اپوزیشن کسی کو اس مسئلے کی سنگینی کا ہر گز ادراک و احساس نہیں۔ ہر سیاسی لیڈر اپنی ذاتی پولیٹیکل دکانداری چمکانے میں مصروف ہے۔اﷲ کرے کہ کشمیریوں کی قربانیاں جلد رنگ لائیں اورکشمیری بھائی بھی سکھ چین کی زندگی بسر کریں۔ آمین