مزمل حمید
(۱) ہٹلر، آپ جانتے ہیں وہ کون تھا؟ وہ عیسائی تھا، لیکن میڈیا نے کبھی اس کو عیسائی دہشت گرد نہیں کہا۔
(۲) جوزف اسٹالن، اس نے بیس ملین (ایک ملین، دس لاکھ کے برابر) انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا، جس میں سے ساڑھے چودہ ملین بھوک سے مرے۔ کیا وہ مسلم تھا؟
(۳) ماوزے تنگ،اس نے چودہ سے بیس ملین انسانوں کو مارا۔کیا وہ مسلم تھا؟
(۴) مسولینی، چار لاکھ انسانوں کا قاتل ہے کیا وہ مسلم تھا؟
(۵) اشوکا، اس نے کلنگا کی جنگ میں ایک لاکھ انسانوں کو مارا، کیا وہ مسلم تھا؟
(۶) جارج بش کی تجارتی پابندیوں کے نتیجے میں صرف عراق میں پانچ لاکھ بچے مرے۔ انکو میڈیا کبھی دہشت گرد نھیں کہتا۔
آجکل جہاد کا لفظ سن کر غیر مسلم تشویش میں مبتلا ہو جاتے ہیں، جبکہ جہاد کا مطلب معصوموں کو مارنا نھیں، بلکہ برائی کے خلاف اور انصاف کے حصول کی کوشش کا نام جہاد ہے۔
چند اور حقائق:
(۱) پہلی جنگ عظیم میں 17 ملین لوگ مرے اور جنگ کا سبب غیر مسلم تھے
(۲) دوسری جنگ عظیم میں 50-55 ملین لوگ مارے گئے اور سبب غیرمسلم تھے
(۳) ناگاساکی پر ایٹمی حملے میں 2 لاکھ لوگ مرے اور اس کا سبب غیر مسلم تھے
(۴) ویتنام کی جنگ میں 500000 اموات کا سبب بھی غیر مسلم تھے
(۵) بوسنیا کی جنگ میں بھی پانچ لاکھ اموات ہوئیں سبب غیرمسلم تھے
(۶) عراقی جنگ میں اب تک ایک کروڑ بیس لاکھ اموات کا سبب بھی غیر مسلم تھے
(۷) افغانستان، فلسطین اور برما میں خانہ جنگی کا سبب بھی غیر مسلم
(۸) کمبوڈیا میں تقریبا 300000 اموات کا سبب بھی غیر مسلم تھے
خلاصہ یہ کہ کوئی بھی دہشت گرد مسلمان نہیں․ اور کوئی مسلمان دہشت گرد نہیں ․اور سب سے اہم بات یہ کہ بڑی تباہی پھیلانے والے کسی بھی ہتھیار کے موجد مسلمان نھیں․ اور آج مبینہ دہشت گردوں کے ہاتھ میں جو ہتھیار ہیں وہ کسی ’’اسلامی فیکٹری‘‘ میں نہیں بنے۔ ان حقائق کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا چاہیے۔