عبداللطیف خالد چیمہ
۱۱،۱۲ ؍ ربیع الاوّل ۱۴۳۸ھ مطابق ۱۱، ۱۲ دسمبر ۲۰۱۶ء کو چنا ب نگر میں ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس اور مثالی دعوتی جلوس نے شرکاء اور کارکنان احرار کو نیا حوصلہ بخشا ہے۔کانفرنس کی روداد اور قراردادیں شامل اشاعت ہیں۔ کانفرنس میں جو پیغام دیا گیا وہ یہ ہے کہ عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کی پر امن جدوجہد ہر حال میں جاری رہے گی اور قادیانیوں کے مذہبی تعاقب کے ساتھ ساتھ وطن عزیز کے خلاف ان کی ریشہ دوانیوں اور سیاسی چالوں کو ہر حال میں بے نقاب کرتے رہیں گے۔ ۱۹۷۲ء میں قومیائے گئے تعلیمی ادارے قادیانیوں کو واپس کرنے کے مضمرات، قادیانیوں کو قادیان ( انڈیا) جانے دینے کی اجازت کے سلسلے میں کلئیرنس، امریکی انتظامیہ کے عہدیداران خصوصاً امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونزکے قادیانیوں کے خلاف کی گئی ایک کارروائی پر تنقید اور بین الاقوامی تنظیموں کی پاکستان کے اندرونی و مذہبی معاملات میں بے جا مداخلت کے حوالے سے بھی کانفرنس میں سیاق و سباق کے ساتھ گفتگو کی گئی، اور اپنے لوگوں کو باخبر کرنے کا پورا اہتمام کیا گیا۔ ان سطور کے ذریعے ہم دوالمیال (ضلع چکوال) کے سانحے کی بھی پُر زور مذمت کرتے ہیں، اس بابت ایک تفصیلی رپورٹ بھی شاملِ اشاعت ہے۔ ہم قانون کی بالادستی پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے لازم ہے کہ وہ قانون کی عملداری کو یقینی بنائیں اور قادیانی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ گزشتہ ماہ چناب نگر میں قادیانی جماعت کے ایک ذیلی ادارے ’’تحریکِ جدید‘‘ کے دفتر پر سی ٹی ڈی نے چھاپہ مار کر ممنوعہ لٹریچر پکڑا اور چند قادیانیوں کو گرفتار بھی کیا، جس کا محب وطن حلقوں نے خیر مقدم کیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پورے چناب نگر (ربوہ) میں قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے اور امتناعِ قادیانیت جیسے قوانین پر عملدرآمد کو سو فیصد یقینی بنایا جائے۔ حالات، واقعات اور قرائن بتا رہے ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے نام پر بیرونی ایجنڈے کو آگے بڑھایا جا رہا ہے اور بعض اہم اداروں میں لا دین لابیاں خصوصاً قادیانی گروہ قانون شکنی، شر انگیزی اور وطن دشمنی کو فروغ دے رہے ہیں۔ سانحۂ دوالمیال (چکوال) کی کڑیاں وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں براجمان بعض قادیانی افسران سے ملتی ہیں نیز ملک میں قادیانیوں کو جو اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت تسلیم کرنے کے لیے ہی تیار نہیں کے لیے لفظ ’’احمدی‘‘ رائج کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ سندھ حکومت کے امتناعِ قبولِ اسلام بل میں دینی حلقوں کے سخت احتجاج کے بعد ترمیم کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ہم صرف اتنا عرض کرنا چاہیں گے کہ جناب نثار کھوڑو اس اسلام مخالف بل پر نظرِ ثانی کی بجائے اس کو مکمل طور پر واپس لیں اور دینی حلقوں کی خدمت میں عرض کرنا چاہیں گے کہ وہ ہر حال میں چوکنا رہیں۔