تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

نام اسلام کا، کام انگریز کا، سید عطاءاللہ شاہ بخاری

تحریر: حسین رضا

سید عطا اللّٰہ شاہ بخاری نے کہا تھا کہ “پاکستان میں کام انگریز کے ہوں گے لیکن نام اسلام کا ہوگا۔”

شاہ صاحب کی انگریز سے مراد وہ برطانوی جمہوریت نہیں ہے جو برطانیہ میں برٹش شہریوں کے لیے ہوا کرتی تھی۔ انگریز سے ان کی مراد ایسٹ انڈیا کمپنی اور وائسرائے کی آمریتیں تھیں جو برصغیر میں انگریز یا گورے کے نام سے جانی جاتی تھیں۔

پاکستان میں مذہبی اور مسلکی تشدد انگریزوں کی ڈیوائڈ اینڈ رول کی پالیسی کا تسلسل ہے۔ پاکستان میں فرقہ وارانہ منافرتی تنظیموں کو کس کی شہہ حاصل ہے یہ ہر باشعور شہری باخوبی سمجھ سکتا ہے، لیکن ان فرقہ وارانہ تنظیموں کی سرپرستی کا الزام کبھی ان پس پردہ قوتوں پر نہیں آتا بلکہ اسلامی تعلیمات کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ یہ ہے شاہ صاحب کی پیشگوئی کی صداقت۔

پاکستان کے بھاری بھرکم دفاعی بجٹ نے نہ تو ملک کو دو لخت ہونے سے بچایا اور نہ ہی کشمیر کو آزاد کروایا، ان دونوں کاموں کے برعکس اس دوران انگریز دور کی بابو اشرافیہ کی ایک نئی باوردی شکل قوم پر مسلط کردی گئی ہے۔ اور یہ دفاعی بجٹ بھی اسلام کا قلعہ کے نام پر جاتا ہے۔ لیکن یہی اسلام کا قلعہ چین میں مسلمانوں پہ مظالم پر خاموش ہے اور یہی اسلام کا قلعہ 9/11 کے بعد افغانستان کے خلاف حملہ آور کا مورچہ بن گیا تھا۔ کیا یہ شاہ صاحب کی پیشگوئی کی صداقت نہیں ہے؟

حضرت عمر نے جاگیرداری کا خاتمہ کیا تھا اور حضرت علی نے سرکاری وضائف و مراعات دینے کی ہر شہری کے لیے یکساں اکائی مقرر کردی تھی۔ آج پاکستان میں جاگیرداری بھی ہے اور پینشنیں اڑانے والی اشرافیہ بھی ہے۔ اور یہ سب کام وفاقی شرعی عدالت اور اسلام کے نام پر ہورہے ہیں۔ کیا یہ شاہ صاحب کی پیشگوئی کی صداقت نہیں ہے؟

آخری سوال۔ کیا جس حضرت عمر نے اپنے گورنروں کو ترک گھوڑا استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی تھی کیا وہاں سرکاری افسروں کا سرکاری رہائش گاہوں پر کتے پالنا جائز ہے؟

ممکن ہے کہ پاکستانی ریاستی اشرافیہ کے لیے اب اسلام کے مطابق چلنا جدید دنیا کے تقاضوں سے متضاد ہو اور اگر یہی معاملہ ہے تو پھر خود میں اتنی جرات پیدا کریں کہ حضرت امیر معاویہ کی طرح اپنے دنیاداری کے کاموں کو اسلام کا نام دینے کی بجائے مجبوری کا نام دیں۔

پاکستان میں ایسا شخص ریاستِ مدینہ کے نام پر برسراقتدار ہے جس کی 22 سال سے پہلے کی زندگی پلے بوائے کے نام سے جانی جاتی تھی۔ کیا یہ بات اسلامی تعلیمات کا حصہ نہیں ہے کہ مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے والے کی بڑھاپے میں پرہیزگاری نوجوان کی کم سنی سے اختیار کردہ پرہیزگاری کے مقابلے میں ہیچ ہے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.