تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

مجلس احرار اسلام پاکستان کی مجلس عاملہ کا اجلاس اور قرار دادیں

عبداللطیف خالد چیمہ

مجلس احرار اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کا ایک اجلاس 20 ؍ مارچ 2016ء اتوار کو 10 بجے صبح دار بنی ہاشم ملتان میں امیر مرکزیہ سید عطاء المہیمن بخاری کی زیر صدارت منعقد ہوا ،اجلاس میں راقم الحروف نے مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل کے طور پر ملک کی عمومی سیاسی صورتحال کا جائزہ پیش کیا اور ماضی قریب میں پیش آمدہ صورتحال کے حوالے سے ضروری آگاہی دی ،اجلاس کا ایجنڈا حسب ذیل تھا ،٭دینی مدارس اور دینی جماعتوں کے خلاف ملکی اور عالمی مہم٭ملک کا موجودہ سیاسی منظر اور دینی جماعتوں کا کردار ٭دستور پاکستان کے خلاف ہونے والے بعض اقدامات ٭تحریک انسداد سود ٭تحفظ حقوق نسواں بل ٭غازی ممتاز حسین قادری کی شہادت اور متوقع دینی اتحاد ٭جماعت کی آئندہ پانچ سال کے لیے جدید رکنیت و معاونت سازی اور نئے انتخابات ٭دیگر امور بااجازت صدر، اجلاس میں پروفیسر خالد شبیر احمد، سید محمد کفیل بخاری، قاری محمد یوسف احرار، مولانا محمد مغیرہ، میاں محمد اویس، صوفی نذیر احمد، ڈاکٹر محمد ظہیر حیدری، جناب خاور حسین بٹ، مولانا تنویر الحسن، مولانا کریم اﷲ، سید عطاء المنان بخاری، مولانا منظور احمد، یاسر عبد القیوم، حافظ محمد اسماعیل، قاری محمد اصغر عثمانی، حافظ ضیاء اﷲ ھاشمی، مولانا محمد اکمل، مولانا فیصل متین سرگانہ، محمد معاویہ رضوان، حافظ محمد صفوان یوسف اور دیگر اراکین ومندوبین اور مبصرین نے شرکت کی۔ ایجنڈے کی روشنی میں سیر حاصل گفتگو اور طویل مشاورت کے بعد قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی اسلامی شناخت عالمی استعمار کی زد میں ہے اور ہمارے حکمران استعماری ایجنڈے کے ایجنٹ بنے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام اپنے یوم تاسیس (29 ؍ دسمبر 1929ء) سے اس قرآنی اصول پر عمل پیرا ہے کہ ’’نیکی کے ہر کام میں تعاون اور برائی کے ہر کام میں مزاحمت کریں گے۔‘‘ پروفیسر خالد شبیر احمد نے کہا کہ ملک کو انصاف، سکون مہیا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قرار داد مقاصد کی روشنی میں آئین کی بالا دستی اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے اور ماورائے قانون وعدالت اقدامات بند کیے جائیں۔ سید محمد کفیل بخاری نے کہاکہ تحریک ختم نبوت کی جماعتوں اور عقیدہ ٔ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی شخصیات کو ہراساں کرنے کے عمل میں قادیانی اور قادیانی نواز لابیاں متحرک ہیں، عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ مسلمانوں کے ایمان کی بنیاد ہے اور یہی نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان ہے۔ مولانا محمد مغیر ہ نے اجلاس کو بتایا کہ چناب نگر اور اس کے ارد گرد تحفظ ختم نبوت کاکام دھیرے دھیرے اور منظم ہو رہاہے ، انہوں نے بتایا کہ قادیانی چناب نگر میں بیٹھ کر اسلام اور وطن کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں امتناع قادیانیت ایکٹ پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہاکہ قادیانیوں کا ایک بڑا بک ڈپو بند کر دیا گیا ہے اور قادیانی ملزمان جیل میں ہیں لیکن اس کے باوجود قادیانیوں کی خلاف اسلام اور خلاف آئین سر گر میاں جاری ہیں۔ اگر نیک نیتی کے ساتھ قانون کی بالا دستی قائم کی جائے تو چناب نگرمیں وطن عزیز کے خلاف دہشت گردی کی جو منصوبہ بندی ہوتی ہے وہ قابو کی جا سکتی ہے۔ میاں محمد اویس نے کہا کہ ہمیں قومی، ملکی اور بین الاقوامی حالات سے ہرگز لا تعلق نہیں رہنا چاہیے اور اکابر احرار کے طریقے کے مطابق ہمیں ملکی معاملات میں اپنی رائے بھی دینی چاہیے اور اپنا کردار بھی اداکر نا چاہیے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جماعت کی جدید رکنیت ومعاونت سازی یکم اپریل تا 30جولائی جاری رہے گی۔ اور 6؍اگست کو نئی مجلس شوریٰ کا اجلاس لاہور میں ہوگا، جس میں مرکزی انتخابات بھی ہوں گے جبکہ 5-6؍ نومبر کو لاہور میں ’’کل پاکستان احرار ورکرز کنونشن‘‘ منعقد ہوگا۔ اجلاس میں شعبۂ تبلیغ تحفظ ختم نبوت کو منظم کرنے کے لیے مولانا محمد مغیرہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں حافظ ضیاء اﷲ ہاشمی اور مولانا تنویر الحسن نقوی شامل ہیں۔ جبکہ مجلس احرار اسلام اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے زیر انتظام دینی مدارس کے نظام کو منظم کرنے کے لیے سید عطاء المنان بخاری کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں مولانا محمد اکمل اور مفتی صبیح الحسن شامل ہیں جبکہ مولانا محمد دین شوق اور مولانا فیصل متین پر دو رکنی کمیٹی جماعت کے ماتحت مدارس و مساجد اور اداروں کے مالیاتی نظام کاآڈٹ کیا کرے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک تحفظ ختم نبوت کو ملکی وبین الاقوامی سطح پر منظم کیا جائے گا اورا سلامی نظام کے نفاذ کی پرامن جدوجہد اور آئین و دستورکی بالا دستی کے لیے اپنی جدوجہد ہر حال میں آگے بڑھائی جائے گی۔ اجلاس میں اس امر پر شدید احتجاج کیا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف کو بڑے آرام سے ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے، ایسا کرنا نہ صرف آئین کے آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ قانون صرف کمزور اور ناتواں کے لیے ہوتا ہے۔ مزید کہا گیا کہ جب تک ہم ’’اِستثنا‘‘ کی پالیسی ترک نہیں کرتے قانون کی عمل داری کی باتیں محض مذاق بن رہی ہیں۔ اجلاس کی قرار دادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ شہید ممتاز قادری کے کیس کو ری اوپن کیا جائے اور آسیہ مسیح سمیت توہین رسالت کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچا یا جائے، ایک قرار داد میں حقوق نسواں بل اور شہید ممتاز قادری کے حوالے سے علماء کرام کی مشترکہ جدوجہد کی پرزور تائید و حمایت کا اعلان کیا گیا، ایک قرار داد میں اسلام آباد کے سکولز میں آنجہانی ڈاکٹر عبدالسلام کی تصویریں آویزاں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ یہ عمل آئین پاکستان سے متصادم ہے کیوں کہ آئین کی رو سے لاہوری وقادیانی مرزائی دائرہ اسلام سے خارج ہیں، ایک اورقرار داد میں دہشت گردی کودینی مدارس سے جوڑنے کو بڑا ظلم اور تعلیم دشمنی قرار دیا گیا اور کہا کہ دہشت گرد، دہشت گرد ہی ہوتا ہے، چاہے وہ یونیورسٹی کا طالب علم ہو یا دینی مدرسے کا۔ ایک اور قرار داد میں 3؍ اپریل کو وفاق المدارس العربیہ کے زیر اہتمام لاہور میں استحکام پاکستان اور استحکام دینیہ کانفرنس کو نیک شگون قرار دیا گیا، وفاق المدارس العربیہ کی جدوجہد کی حمایت کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ اس کانفرنس سے مدارس دینیہ اور دینی جماعتوں کو کام کرنے کا حوصلہ ملے گا۔ اجلاس کی ایک قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ وطن عزیز کی اسلامی شناخت اور سلامتی کے خلاف بیرونی دباؤ اور امریکی فیصلے حکومت مسترد کرنے کا واضح اعلان کرے۔ ایک اور قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سود ختم کیا جائے اور تحفظ حقوق نسواں بل واپس لیا جائے۔ ایک قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو عملی جامہ پہنایا جائے اور مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔ ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ امتناعِ قادیانیت ایکٹ پر مکمل عمل در آمد کرایا جائے اور قادیانی جماعت کو خلافِ قانون قراردیا جائے۔ اجلاس کی آخری قرارداد میں ضلع خوشاب کے چک نمبر 2 ٹی ڈی اے میں وہ ’’مسجد یمامہ‘‘ جس پر 42 سال پہلے قادیانیوں نے ناجائز قبضہ کرلیا تھا، عدالت کے ذریعے واگزار ہونے پر، عدالت، ڈی سی او خوشاب کا شکریہ ادا کیا گیا نیز مقدمہ کی پیروی کرنے والے معمر کارکن اور بریلوی مکتبہ فکر کے رہنما سید اطہر حسین شاہ گولڑوی کی جہد مسلسل اور ان کے معاونین اور وکلاء کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
احرار کی جملہ ماتحت شاخیں متوجہ ہوں:
مجلس احرار اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس منعقدہ ملتان 20؍ مارچ 2016ء کے فیصلے کے مطابق آئندہ پانچ سال کے لیے جماعت کی جدید رُکنیت و معاونت سازی اور مقامی و علاقائی جماعتوں کی تنظیم سازی معہ مقامی و علاقائی انتخابات کے لیے یکم اپریل تا 30؍ جولائی 2016ء کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے، اس دوران تمام شاخوں اور ان کے ذمہ داران کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس عرصہ کے دوران رکنیت ومعاونت سازی اور دستور کے مطابق اپنے اپنے انتخابات مکمل کرکے اس کی مصدقہ نقل مرکزی دفتر ملتان روانہ کریں۔ رکنیت ومعاونت سازی کے فارم حسب ضرورت مرکز ملتان سے طلب کریں۔ ان شاء اﷲ تعالیٰ 6؍ اگست 2016ء کو نئی تشکیل پانے والی مجلس شوریٰ کا اجلاس لاہور میں ہوگا، جبکہ 6-5؍ نومبر 2016ء کو ’’کُل پاکستان احرار ورکرز کنونشن‘‘ بھی لاہور میں ہوگا۔ جملہ ماتحت شاخیں اِن سطور کو سرکلر تصور کرتے ہوئے مذکورہ ہدایات پر مکمل توجہ مرکوز کرلیں کوئی دشواری پیش آئے تو مولانا محمد مغیرہ ناظم انتخابات اور ان کے معاونین سے رابطہ کریں تاکید کی جاتی ہے کہ غفلت نہ برتیں۔ وماعلینا الا البلاغ !
استحکام پاکستان و دینی مدارس کانفرنس
وفاق المدارس العربیہ پاکستان دنیا میں مدارس دینیہ کا سب بڑا تعلیمی بورڈ ہے اور دیوبند سکول آف تھاٹ (School of Thought) سے تعلق رکھنے والی دینی جماعتیں بھی اِس وفاق کی پُشت پر کھڑی ہیں۔ دینی مدارس کو دہشت گردی سے جوڑ نے کی عالمی اتحاد کی خطرناک پالیسی نے جو مُضر اثرات معاشرے پر مرتب کیے ہیں، دینی مدارس اور دینی جماعتیں اُس سے ہرگز لاتعلق نہیں رہ سکتیں۔ اِس صورتحال کے پیش نظر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی قیادت نے 3؍ اپریل 2016ء اتوار کو گُلشن اقبال پارک، علامہ اقبال ٹاؤن لاہور میں جس ’’کُل پاکستان استحکام پاکستان و دینی مدارس کانفرنس‘‘ کا اعلان کیا ہے، مجلس احرار اسلام اس کی مکمل تائید و حمایت کا اعلان کرنا اپنا فرض اور ذمہ داری سمجھتی ہے۔ ’’وفاق المدارس الاحرار‘‘ کے نظم میں جتنے بھی مدارس و مساجد اور مکتب کام کررہے ہیں، سب کو قبل ازیں بھی اطلاع کر دی گئی ہے اب اِن سطور کے ذریعے مزید تاکیدکی جاتی ہے کہ وہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیر اہتمام 3؍ اپریل 2016ء کو لاہور میں ہونے والے فقید المثال اجتماع میں اپنی شرکت بھی یقینی بنائیں اور کانفرنس اور وفاق کے تعلیمی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے اپنے علاقے میں مسؤلین وفاق کے ساتھ بھر پور تعاون جاری رکھیں۔ مجلس کا مرکزی وفد ان شاء اﷲ تعالیٰ جناب سید محمد کفیل بخاری کی سربراہی میں اس کانفرنس میں شریک ہوگا، مجلس احرارا سلام سندھ کے امیر مولانا مفتی عطاء الرحمن قریشی اور دیگر حضرات بھی شرکت کریں گے۔ اﷲ تعالیٰ خیر و برکت کا معاملہ فرمائیں اور وفاق المدارس العربیہ کو شرورو فتن سے محفوظ رکھیں اور ترقی و کامیابی اور کامرانیاں اس کا مقدر بن جائیں، آمین، یارب العالمین!

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.