عبداللطیف خالد چیمہ
ترکی کی فوج کے ایک حصے کی جانب سے منتخب جمہوری حکومت کے خلاف بغاوت نے پوری دنیا کو متوجہ کیا اور برادر ممالک کو ورطۂ حیرت میں ڈال کر رکھا دیا ہے اس بغاوت کو ناکام بنانے اور منتخب حکومت کے کنٹرول کی بحالی کے دوررس نتائج دیر تک زیر بحث رہیں گے۔
بہت سی باتوں سے قطع نظر یہ پہلو کہ آج کے جمہوری اور انسانی حقوق کے دور میں امریکہ اور یورپی یونین سمیت عالمی صورتحال پر اثر انداز ہونے والی قوتیں فوجی بغاوت کی ناکامی پر خوش نظر نہیں آ رہیں ،اس کی وجہ بھی واضح ہے کہ خلافت کے قیام کا آغاز پھر کہیں ترکی سے نہ ہوجائے ساتھ ہی زیادہ خوش فہمی کا شکار ہوئے بغیر بیلنس کے ساتھ صورتحال پر نظر رکھنے کی ضرورت تو پہلے سے بھی بڑھ گئی ہے اور ترکی میں مخالفانہ مہم کا دائرہ اتنا وسیع نہ ہو تو زیادہ بہتر ہے ۔
ماضی میں کرنل معمرقذافی ،ذوالفقار علی بھٹو اور مہا تیر محمد نے امریکی استعمار کو مختلف اوقات میں جس طرح آنکھیں دکھائی تھیں وہ منظر تاریخ کے ریکارڈ پر محفوظ ہے اور اس کے Against جو ہوا وہ بھی دنیا کے سامنے ہے ۔
آج ایک مرتبہ پھر اسی منظر کی جھلک رجب طیب اردگان کے بیان میں نظر آرہی ہے جو31 جولائی2016 ء اتوا ر کے روزنامہ پاکستان لاہور نے لیڈ سٹوری کے طور پر شائع کیاہے ملاحظہ فرمائیے:
’’انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک ) ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا آغازکیا گیا تو امریکہ نے انسانی حقوق کے نام پر ان مجرموں کے حق میں آواز اٹھانا شروع کردی مگر ترک صدر رجب طیب اردگان نے بیانات جاری کرنیوالے امریکی جرنیلوں کی ایسی درگت بنائی ہے کہ سپر پاور امریکہ نے کبھی تصور بھی نہ کیا ہوگا کہ کوئی اس کے جرنیلوں سے یہ سلوک بھی کرسکتا ہے تفصیلات کے مطابق امریکہ کے ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس جیمز کلیپر اورامریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل کی جانب سے جاری کیے گئے بیانات میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ ترکی میں باغیوں کے خلاف جاری کاروائی میں امریکہ کے اہم اتحادیوں کو جیلوں میں بھیج کر ٹھکانے لگایا جارہا ہے اس قابل اعتراض بیان پر ترک صدر کی جانب سے انتہائی سخت رد عمل آیا جس میں انہوں نے کہا ’’تم اپنی اوقات میں رہو !جمہوریت کی خاطر بغاوت کا سر کچلنے والی اس قوم کا شکریہ ادا کرنے کی بجائے تم لوگ بغاوت کی سازش کرنے والوں کی طرف داری کررہے ہو ۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا ’’میرے لوگوں کو معلوم ہے کہ اس سازش کے پیچھے کون تھا انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ کون سی انٹیلی جنس ایجنسی ان کی پشت پناہی کررہی تھی ،ان بیانات کے ساتھ تم اپنا پول کھول رہے ہو یہ فیصلہ کرنا تمہارا کام نہیں ہے تم کون ہو؟تم اپنی اوقات میں رہو۔‘‘ترکی کی جانب سے بعد از بغاوت کی جانے والی کاروائی میں ترک افواج کے 358 میں سے تقریباً نصف جرنیلوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جب کہ سینکڑوں دیگر افسران بھی حراست میں ہیں امریکی حکام نے ان کاروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’امریکہ کے ترک افواج کے کئی سینئر افسران کے ساتھ تعلقات ہیں اور خدشہ ہے کہ ترکی ان میں سے بڑی تعداد کو جیلو ں میں ڈال چکا ہے ۔‘‘امریکی جرنیلوں کے بیانات پر ترک صدر کے ردعمل نے امریکہ کے ساتھ ساتھ ترکی کے خلاف باتیں کرنے والے تمام ممالک کوہلا کر رکھ دیا ہے ترک صدر کے سخت ترین جواب کے بعد امریکی حکام کو اپنی صفائیاں پیش کرنا پڑگئی ہیں ،گزشتہ روز جنرل جوزف ووٹل نے ایک بیان میں کہا ’’یہ اطلاعات کہ ترکی میں حالیہ ناکام بغاوت کے ساتھ میرا کسی بھی طرح سے کوئی تعلق تھا درست نہیں ہے ایسا کہنا بدقسمتی کی بات اور مکمل طور پر غلط ہے ۔‘‘
(روزنامہ پاکستان لاہور، 31جولائی 2016 ء ،صفحہ:1)
ورلڈ میڈیا اور مسلم میڈیا کا کردار اس مسئلہ پر ہرگز غیر جانبدار نہیں پاکستانی میڈیا مجموعی طور پر پلانٹڈ خبریں ہی نشر کرتا ہے پاکستانی قوم اور حکومت ،ترکی کی صورتحال سے کسی طرح الگ نہیں رہ سکتی کچھ مذہبی وسیاسی جماعتوں نے اس کا اہتمام کیا ہے کہ ترکی کی اصل صو رتحال سے باخبر ہو کر رائے عامہ کو با خبررکھا جائے اور مشرق وسطیٰ میں لگی آگ کو بھی بجھایا جائے یا کم از کم درجہ میں کم کیاجائے، متحدہ سنی محاذ پاکستان کے کنونیر اور جمعیت علماء اسلام(س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الرؤف فاروقی نے تحفظ حرمین شریفین ، ترکی کی موجودہ صورتحال اور مشرق وسطیٰ کے خون ریز حالات پر غور وفکر کے لیے مذہبی رہنماؤں اور اہل دانش کا ایک ا جلاس 7 -اگست اتوار کو 9 بجے صبح جامع مسجد خضراء سمن آباد لاہور میں طلب کررکھا ہے جس میں جمعیت علماء اسلام ،جمعیت علمائے پاکستان ،جماعت اسلامی پاکستان ،مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان ،پاکستان شریعت کونسل ،مجلس احرار اسلام ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ،انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ اور دیگر جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی جارہی ہے اجلا س میں مولانا زاہد الراشدی مذکورہ حوالوں سے اجلاس کو بریفنگ دیں گے اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری ہوگا جس میں یقیناًامت کی رہنمائی کے کئی اصول پنہاں ہوں گے ،ہم اسے اپنے حصے کی کوشش سے تعبیر کرتے ہوئے اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو موجودہ گھمبیر صورت حال سے نجات عطافرمائیں ۔امین یا رب العالمین ! یا درہے کہ متحدہ سنی محاذ کوئی فرقہ وارانہ جماعت نہیں بلکہ ملکی وبین الاقوامی صورت حال کا غیر جانبداری کے ساتھ جائزہ لے کر دینی حلقوں اور عوام کو پر تشدد کاروائیوں سے مکمل طور پر دور رہنے اور اپنے اپنے دائرے میں قانون اور آئین کے اندر رہتے ہوئے مثبت کام کرنے کا ایک دیرینہ مشترکہ فورم ہے اور اس کے اھداف بیرونی مداخلت کو روکنا اور پرتشدد کاروائیوں کا خاتمہ ہے ۔ ّ