آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

موضع چھنی قریشیاں میں مسلمانوں اور قادیانیوں کے مابین ہونے والا تصادم

لاہور(پ ر)چند دن قبل چناب نگر(ربوہ)کے موضع چھنی قریشیاں میں مسلمانوں اور قادیانیوں کے مابین ہونے والے تصادم کی وجہ سے علاقہ بھرمیں کشیدگی پائی جاتی ہے انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان کے صدرمولانا الیاس چنیوٹی ،مجلس احراراسلام پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور جامع مسجد احرارچناب نگر کے خطیب مولانا محمد مغیرہ اور انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مرکزی نائب امیر اور جامعہ عثمانیہ مسلم کالونی چناب نگر کے سربراہ قاری شبیر احمد عثمانی نے اپنے مشترکہ بیان اور ردعمل میں کہا ہے کہ چناب نگر کے علاقہ چھنی قریشیاں میں قادیانیوں کی ارتدادی سرگرمیوں کیخلاف تھانہ چناب نگرکے ایس ایچ او نے جو ایف آئی آر درج کی ہے اور جو وقوعہ بنایاہے وہ سراسرخلاف واقعہ ہے اور جو دفعات ملزمان منیراحمداعوان اور عبدالعزیزگجر پر لگائی گئی ہیں اور قادیانی ملزمان کا جو تحفظ کیا ہے وہ ناقابل قبول ہے پولیس نے قادیانی ملزمان کو علاقہ مجسٹریٹ شہریار کی عدالت (لالیاں)میں پیش کرکے مزید دو دن کا ریمانڈ حاصل ہے یاد رہے کہ مسلمانوں کی طرف سے درخواست میں جو مؤقف اختیار کیا گیا تھا اس میں قادیانی ایکٹ کی خلاف ورزی اور تیسرے ملزم عزیز احمد ولدمنیر احمد کو بھی وقوعہ میں ملوث کیا گیا تھا پولیس نے ابھی تک صرف دو ملزمان منیر احمد اور عبدالعزیز گجر کوگرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا ہے جبکہ تیسرا ملزم ابھی تک گرفتار ہی نہیں کیا گیا،علاوہ ازیں متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ اگر چناب نگر ،لالیاں اور چنیوٹ کی سرکاری انتظامیہ اور پولیس نے امتناع قادیانیت ایکٹ پر عمل درآمد کی صورت حال کو بہتر نہ بنایا اور تمام فیصلے آئین اور قانون کے میرٹ پر نہ کئے اور قادیانیت نوازی جاری رکھی تو ختم نبوت رابطہ کمیٹی اپنا مرکزی اجلا س لاہور میں طلب کرے گی اور صور ت حال کے حوالے سے شدید ردعمل ظاہر کیا جائیگا ،انہوں نے کہا کہ قادیانی آئین اور قانون کی روسے ریاست کے باغی ہیں لیکن سرکاری انتظامیہ جس طرح ان کو اکاموڈیٹ کررہی ہے اس سے علاقہ بھر کے مسلمانوں میں اشتعال پیدا ہورہاہے،انہوں نے کہا کہ ہم انتظامیہ کو انتباہ کرتے ہیں کہ چھنی قریشیاں میں پیش آمدہ صورت حال کو قانون کے دائرے میں دیکھے اور قادیانیت نوازی ترک کردے ،انہوں نے یہ بھی کہا کہ عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کاکام آئین اوردستور کے مطابق ہے جو پولیس افسران اس کام کے حوالے سے دھمکیاں دے رہے ہیں ان کے خلاف کاروائی ہونی ضروری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *