32 ۔ سال قبل صدر محمد ضیاء الحق مرحوم نے 26 ۔اپریل 1984 ء کو قادیانیوں کو اسلامی شعائر کے استعمال سے قانوناََ روکنے کے لیے ’’امتناع قادیانیت آرڈنینس ‘‘جاری کیا جو بعد میں تعزیرات پاکستان کا حصہ بنا اِسی مناسبت سے گزشتہ روز (منگل)ملک بھر میں ’’یومِ امتناع قادیانیت ایکٹ‘‘ منایا گیا ۔مجلس احرارا سلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سید عطاء المہیمن بخاری ،سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ ، سید محمد کفیل بخاری اور دیگر رہنماؤں نے امتناع قادیانیت ایکٹ کے اِجراء کی تفصیلات پر روشنی ڈالی ،مختلف مقامات پر مقررین نے کہاکہ اسلامی شعائر اور اسلامی علامات کو توہین سے بچانے کے لیے 1984 ء میں حضرت خواجہ خان محمد رحمتہ اللہ علیہ کی قیادت میں تحریک چلی اور صدر ضیاء الحق مرحوم نے امتناع قادیانیت ایکٹ جاری کیا جس کے نتیجے میں قادیانی سربراہ مرزا طاہر احمد لندن فرار ہوگیا ،تحریک ختم نبوت کے رہنماؤں نے کہاکہ امتناع قادیانیت ایکٹ پر عمل درآمد نہ ہونے سے مسائل کھڑے ہو رہے ہیں ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ تحفظ ختم بنوت کے قوانین پر عمل درآمد کرایا جائے اور قادیانیوں کو قانون کا پابند بنایا جائے ،اِن رہنماؤں نے یہ بھی کہاکہ چناب نگر (ربوہ)میں ریاستی رٹ قائم کی جائے اور قادیانی عدالتوں کا خاتمہ کیا جائے ۔