مجلس احرار اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجاز ت دینا نہ صرف آئین کے آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ قانون صرف کمزور و ناتواں کے لیے ہوتا ہے۔ جب تک ہم ’’استثناء‘‘ کی پالیسی ترک نہیں کرتے قانون کی عمل داری کی باتیں محض مذاق بن رہی ہیں۔ احرار کی مرکزی مجلس عاملہ کا ایک اجلاس گزشتہ روز جماعت کے امیر مرکزیہ سید عطاء المہیمن بخاری کی صدارت میں دارِبنی ہاشم ملتان میں منعقد ہوا اور اس میں مرکزی نائب امراء پروفیسر خالد شبیر احمد، سید کفیل بخاری، سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ، قاری محمد یوسف احرار،مولانا مغیرہ، ڈاکٹر محمدظہیر حیدری، خاور حسین بٹ، میاں اویس، مولانا تنویر الحسن احرار، مولانا کریم اللہ احرار، سید عطاء المنان بخاری، مولانا منظور احمد، یاسر عبد القیوم، قاری محمد اصغر عثمانی، رانا قمر الاسلام، حافظ محمد اسماعیل، صوفی نذیر احمد، حافظ ضیاء اللہ ہاشمی، مولانا محمد اکمل، مولانا فیصل متین، محمد معاویہ رضوان اور دیگر نے شرکت کی۔ قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی اسلامی شناخت عالمی استعمار کی زد میں ہے اور ہمارے حکمران استعماری ایجنڈے کے ایجنٹ بنے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام اپنے یوم تاسیس سے اس قرآنی اصول پر عمل پیرا ہے کہ ’’نیکی کے ہر کام میں تعاون اور برائی کے ہر کام میں مزاحمت کریں گے‘‘ پروفیسر خالد شبیر احمد ، سید محمد کفیل بخاری، عبداللطیف خالد چیمہ اور دیگر رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کو انصاف ، سکون مہیا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قرار دادِ مقاصد کی روشنی میں آئین کی بالادستی اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے اور ماورائے عدالت و قانون اقدامات بند کیے جائیں۔ قاری محمد یوسف احرار، مولانا تنویر الحسن ، میاں محمداویس نے کہا کہ تحریک ختم نبوت کی جماعتوں اور عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی شخصیات کو ہراساں کرنے کے عمل میں قادیانی اور قادیانی نواز لابیاں متحرک ہیں، عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ ایمان کی بنیاد اور نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان کا تقاضا ہے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جماعت کی جدید رکنیت ومعاونت سازی یکم اپریل تا 30جولائی تک جاری رہے گی۔ اور 6؍اگست کو نئی مجلس شوریٰ کا اجلاس لاہور میں ہوگا، جس میں مرکزی انتخابات بھی ہوں گے جبکہ 5-6نومبر کو لاہور میں’’ کل پاکستان احرار ورکرز کنونشن‘‘ منعقد ہوگا۔ اجلاس کے بعد مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تحریک تحفظ ختم نبوت کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر منظم کیا جائے گااور اسلامی نظام کے نفاذ کی پرامن جدوجہد اور آئین و دستور کی بالادستی کے لیے اپنی جدوجہد آگے بڑھائی جائے گی۔ انھوں نے بتایا کہ ’’حقوق نسواں بل‘‘ اور شہید ممتاز قادری کے حوالے سے علماء کرام کی مشترکہ جدوجہد کی ہم پرزور تائید و حمایت کرتے ہیں اور مشترکات پر مشترکہ پلیٹ فارم کے حامی ہیں، انھوں نے کہا کہ قادیانیوں کی اسلام و وطن دشمن سرگرمیاں حد سے بڑھ گئی ہیں اور اسلام آباد کے ماڈل سکولز میں آنجہانی ڈاکٹر عبدالسلام کی تصویریں مسلمان سائنس دان کے طور پر آویزاں کی گئی ہیں ، انھوں نے کہا کہ قادیانیوں کو مسلمانوں کی صفوں میں شامل کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ بیمار مشرف دوبئی پہنچنے سے پہلے ہی صحت مند ہوگئے ۔ اور خدشہ ہے کہ وہ صحت مند جنھوں نے مشرف کو بھیجا اب وہ خود بیمار نہ پڑجائیں ۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کو دینی مدارس سے جوڑنا بڑا ظلم ہے، دہشت گرد ، دہشت گرد ہی ہوتا ہے چاہے وہ یونیورسٹی کا طالب علم ہو یا دینی مدرسے کا! انھوں نے کہا کہ 3اپریل کو وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیرِ اہتمام لاہور میں استحکام پاکستان اور استحکام مدارس دینیہ کانفرنس نیک شگون ثابت ہوگی اور اس سے مدارس دینیہ اور دینی جماعتوں کو کام کرنے کا حوصلہ ملے گا۔ اجلاس کی ایک قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ وطن عزیز کی اسلامی شناخت اور سلامتی کے خلاف بیرونی دباؤ اور امریکی فیصلے حکومت مسترد کرنے کا واضح اعلان کرے ۔ ایک اور قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سود ختم کیا جائے اور تحفظ حقوق نسواں بل واپس لیا جائے۔ ایک اور قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو عملی جامہ پہنایا جائے اور مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔ ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ امتناعِ قادیانیت ایکٹ پر مکمل عمل در آمد کرایا جائے اور قادیانی جماعت کو خلافِ قانون قراردیا جائے۔ اجلاس میں شعبۂ تبلیغ تحفظ ختم نبوت کو منظم کرنے کے لیے مولانا محمد مغیرہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں حافظ ضیاء اللہ ہاشمی اور مولانا تنویر الحسن نقوی شامل ہیں۔ جبکہ مجلس احرار اسلام اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے زیر انتظام دینی مدارس کے نظام کو منظم کرنے کے لیے سید عطاء المنان بخاری کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں مولانا محمد اکمل اور مفتی صبیح الحسن شامل ہیں جبکہ مولانا محمد دین شوق اور مولانا فیصل متین پر دو رکنی کمیٹی جماعت کے ماتحت مدارس و مساجد اور اداروں کے مالیاتی نظام کاآڈٹ کیا کرے گی۔