سانحہ باچا خان یونیورسٹی چار سدہ کے حوالے سے مجلس احرار اسلام، تحریک تحفظ ختم نبوت اور دیگر مذہبی جماعتوں کے زیر اہتمام ملک بھر میں نماز جمعۃالمبارک کے اجتماعات میں علماء کرام ،دینی رہنماؤں ،خطباء و عظام نے اپنی اپنی مساجد میں شہداء کی اروح کے لئے دعائیہ تقریبات کا انعقادکیا اورشہداء کو ایصال ثواب کیا گیا۔مختلف مکاتب فکرکے سر کردہ رہنماؤں نے اپنے خطبات میں سانحہ چار سدہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت سوز اور ظلم و سفاکی قرار دیا۔مجلس احرار اسلام کے زیر اہتمام ملک بھر میںیوم احتجاج منایا گیا۔قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری،پروفیسر خالد شبیر احمد،عبداللطیف خالد چیمہ،سید محمد کفیل بخاری،قاری محمد یوسف احرار ،مولانا محمد مغیرہ ،میاں محمد اویس،مولانا تنور الحسن،مفتی عطاء الرحمن قریشی،قاری محمد اصغر عثمانی،حافظ محمد اسمعیل،مولانا فقیراﷲ رحمانی،حافظ محمد عابد مسعود ڈوگر،قاری محمد سدید جلوی،مولانا منظور احمد ،قاضی ذیشان آفتاب قاری محمد قاسم ،ڈاکٹر ضیاء الحق قمراور کئی دیگر رہنماؤں نے مختلف مقامات پر اپنے خطبات اور بیانات میں کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی چار سدہ میں ظلم و سفاکی کی انتہا کرنے والوں اور بے گناہ مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والوں کی دنیا و آخرت خراب ہو گی اور ان کے سہولت کار کبھی سکھ کا سانس نہ لیں گے۔سید عطاء المہیمن بخاری نے کہا کہ اس حملے کو بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکرکی اس دھمکی کے تناظر میں بھی دیکھنا چاہیے،جس میں اس نے چند روز پہلے کہا تھا کہ’’پاکستان کو بھارت اپنی مرضی کے وقت اور مرضی کی جگہ پر جواب دے گا‘‘۔عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ اس قسم کے حملے پاکستان اور اس کی ایٹمی قوت کو کمزور کرنے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں لگی آگ کو پاکستان میں دھکیلنے کے لئے امریکہ اور عالمی سامراج اپنا پورا زور لگا رہاہے۔مجلس احرار اسلام کے زیر اہتمام مختلف مقامات پر شہداءِ باچا خان یونیورسٹی چار سدہ کے لئے دعاِ مغفرت کا اہتما م کیا گیا۔علاوہ ازیں مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے اپنے ایک بیان میں ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان سعید احمد کے اس بیان کہ’’ سود کا متبادل شرعی نظام موجود ہے‘‘۔کاخیر مقدم کیا ہے اورکہا کہ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک کا یہ کہنا خوش آئند ہے اور اسلامی تعلیمات کا مظہر بھی ،انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ حکمران سود کی نحوست سے جان چھڑائیں اور اسلامی نظامِ معیشت نافذ کریں کہ یہی کامیابی کا راستہ ہے۔