لاہور ( پ ر) مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل حاجی عبدالطیف خالد چیمہ نے کہاہے کہ عقیدۃ ختم نبوت کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مشترکہ جدوجہد سے ہی تدارک کیا جاسکتا ہے۔قادیانی جماعت پر مکمل پابندی لگائی جائے اور مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے ۔ وہ گزشتہ روز تحریک تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام جامعہ مسجد معاویہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں منعقدہ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔کانفرنس حافظ محمد اسماعیل احرار کی صدارت میں منعقد ہوئی اور اس میں قاری عبدالرحمن زاہدنے بھی خطاب کیا۔جبکہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما قاضی فیض احمد ،چوہدری محمد نذیر اور دیگر حضرات بھی موجود تھے۔عبدالطیف خالد چیمہ نے کہا کہ قادیانیوں نے قیام پاکستان کے وقت گورداس پور کو پاکستان میں رکھنے کی بجائے انڈیا میں رکھنے کی درخواست دی جسکی وجہ سے مسئلہ کشمیر آج تک لٹکا ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ 1984ء میں ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی نے پاکستان کے ایٹمی راز امریکہ کو فراہم کیے اور ملک دشمنی کی انتہا کر دی گئی۔ انھوں نے کہا جو پاکستان کا وفادار نہیں وہ اسلام کا بھی کبھی وفادار نہیں ہو سکتا۔بعد ازاں انھوں نے معروف قانون دان میاں عبدالباسط ایڈووکیٹ کی جانب سے استقبالیہ تقریب اور صحافیوں سے ملاقات میں کہا کہ بھٹو مرحوم نے 1974ء میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا،1984ء میں صدر ضیاء الحق مرحوم نے امتناعِ قادیانیت ایکٹ جاری کیا ۔ بھٹو مرحوم نے اڈیالہ جیل میں کہا’’قادیانی پاکستان میں وہی مرتبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جو یہودیوں کو امریکہ میں حاصل ہے‘‘انھوں نے کہا کہ بر طانیہ میں سابق ہائی کمشنرواجد شمس الحسن کی دین دشمنی اور قادیانیت نوازی دراصل پاکستان دشمنی کے مترادف ہے۔انھوں نے کہا کہ واجد شمس الحسن فالور تو پیپلز پارٹی کا بنتا ہے لیکن تنقید بھٹو کے فیصلے پر کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت کا پلیٹ فارم اتحادِ اُمت کی علامت ہے۔ انھوں نے کہاکہ قادیانیوں اور دہشت گردی کو نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔علاوہ ازیں قار محمد یوسف احرار نے جامعہ مسجد ختم نبوت چندرائے لاہور اور قاری محمد قاسم نے جامعہ فتحیہ اچھرہ لاہور میں نمازِ جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں عقیدۃ ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت پر روشنی ڈالی اور ملک دشمن قادیانی سرگرمیوں سے عوام کو آگاہ کیا۔ان رہنماؤں نے اعلان کیا 1974ء کے حوالے سے ختم نبوت کے اجتماعات ستمبر کا پورا مہینہ جاری رہیں گے۔