عبداللطیف خالد چیمہ
تحریکِ ختم نبوت کے اولین شھید سید نا حبیب ابنِ زید انصاری رضی اﷲ عنہ ہیں۔جن کو مسیلمۂ کذاب کی اسٹیبلشمنٹ یا پولیس نے پکڑ لیا(گرفتا رکر لیا)اور پوچھا!کہ یہ بتائیں کہ’’محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم)پر ایمان لے آئے ہیں‘‘کہا کہ ہاں!میں جناب محمد صلی اﷲ علیہ وسلم پر ایمان لا چکا ہوں ،کہا گیا کہ’’محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم)کی نبوت کا انکار کر کے مسیلمہ پر ایمان لے آؤ،جواب میں فرمایا کہ’’ میرے یہ کان تمہاری آواز سننے سے عاجز ہیں‘‘سمجھایا وہ نہ مانے تو مسیلمۂ کذاب کے پاس لے گئے،پھر بھی نہ مانے اور یہی فرماتے رہے کہ’’میرے یہ کان تمہاری آواز سننے سے عاجز ہیں‘‘ایک بازو، دوسرا بازو ،ایک پاؤں ،دوسرا پاؤں کاٹ دیا گیامگر جب تک ان کی جان میں جان رہی وہ یہی فرماتے رہے کہ’’میرے یہ کان تمہاری آواز سننے سے عاجز ہیں‘‘
جناب نبی کریم( صلی اﷲ علیہ وسلم )کے وصال مبارک کے بعد خلیفۂ بلا فصل سید نا حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے فتنہ انکار ختم نبوت کے قلع قمع کے لئے جو لشکرروانہ فرمایا اس میں بارہ سو جید صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم شھید ہوئے اور مسیلمۂ کذاب کا فتنہ اپنے انجام بد کو پہنچا۔یہ سلسلہ چلتا رہا اور 1953 ء میں دس ہزار شہداء ختم نبوت نے اپنے خون سے نئی تاریخ رقم کی،ریاستی جبر کے بعد حکمرانوں نے سمجھا کہ تحریک تشدد سے کچل دیء گئی ہے تب امیرِ شریعت سیدعطاء اﷲ شاہ بخاری مرحوم نے فرمایا کہ ’’میں اس تحریک کے ذریعے ایک ٹائم بم چھپا کر جا رہا ہوں جو اپنے وقت پر پھٹے گا۔‘‘
دنیا نے دیکھا کہ29مئی1974 ء کو تحریک ختم نبوت چلی اور 7ستمبر 1974 ء کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے دورِ اقتدار میں لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو ملک کی ساتویں آئینی غیر مسلم اقلیت ڈیکلئر کر دیا گیا،7ستمبر1974 ء کے بعد آج سے مدتوں پہلے ہم نے اس یادگار دن کو یومِ ختم نبوت ( یوم قرار داد اقلیت)کے طور پر منانے کے لئے خبر اخبار سے کام شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے تمام مکاتبِ فکر اس میں شامل ہوتے گئے
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
اس بار 7ستمبر آنے سے پہلے ہی ہوم ورک شروع کر دیا گیا تھا اس دوران 21اگست تا23اگست2015 ء لندن میں قادیانی جماعت کا سالانہ اجتماع تھا ۔برطانیہ ( لندن) میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن جو اپنی قادیانیت نوازی اور دطن دشمنی کا پورا ریکارڈ رکھتے ہیں نے 23اگست2015ء کو لندن میں قادیانی اجتماع میں باقاعدہ شرکت کی اور پیپلز پارٹی سے متعلق ہونے کے باوجود بھٹو مرحوم کے ’’ قرار دادِ اقلیت ‘‘ والے فیصلے کو غلط قرار دیا۔ اس پر برطانیہ اور پاکستان میں احتجاج ہوا،پنجاب اسمبلی میں واجد شمس الحسن کے خلاف قرارداد آئی،لاہور کے ممتاز قانون دان اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے واجد شمس الحسن کو قانونی نوٹس بھجوایا اس صورتِ حال نے بھی 7ستمبر کی ہماری مہم کو سپورٹ کیا۔اکثر اخبارات وجرائد نے 7ستمبر کے موقع پرخصوصی ایڈیشن اور مضامین شائع کئے ۔
7ستمبر کے اجتماعات ’’ عشرۂ ختم نبوت ‘‘میں تبدیل ہو چلے ہیں بلکہ اس مرتبہ تو یہ سلسلہ ستمبر کے تیسرے ہفتے تک جائے گا،ان شاء اﷲ تعالیٰ۔ مجلس احرار اسلام ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ، انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ،جمعیت علماء پاکستان ،جمعیت علماء اسلام ، مرکزی جمعیت اہلحدیث، جماعت اسلامی اور دیگر ملکی و علاقائی تنظیموں نے 7ستمبر کو بھر پور اجتماع کئے۔قائد احرار حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری نے7 ستمبر کو بعد نمازِ ظہر چناب نگر میں جامعہ عثمانیہ ختم نبوت میں قاری شبیر احمد عثمانی کی دعوت پر شرکت کی اور اسی روز بعد نمازِ مغرب دفتر مرکزیہ احرار نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس کی صدارت کی جس میں جامعہ اشرفیہ لاہور کے شیخ الحدیث مولانافضل الرحیم،پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی،جسٹس (ر)میاں نذیراختر،جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی،تنظیم اسلامی پاکستان کے سربراہ حافظ عاکف سعید ،مرکزی اہلحدیث پاکستان کے مرکزی نائب امیر علامہ زبیر احمد ظہیر،عالمی مجلس تحفط ختم نبوت کے رہنما مولانا مفتی محمد حسن اور قاری علیم الدین شاکر،رضوان الرحمن رضی،مجلس احراراسلام پاکستان کے نائب امیر سید محمد کفیل بخاری،قاری محمد یوسف احرار،قاری محمد قاسم،مولانا تنویر الحسن ،تحریک طلباء اسلام پاکستان کے کنونیرمحمد قاسم چیمہ ،،محمد سفیان شفیق،محمد اسلام ،سہیل الرحمن ،اور دیگر خطاب کیا ۔سید عطاء المہیمن بخاری نے صدارتی خطاب میں کہا کہ تکمیل دین اور تکمیل نبوت لازم وملزوم ہیں اور اللہ تعالیٰ نے دین ونبوت کو مکمل کردیا ،انہوں نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت کے مورچے کی ذمہ داری سے کبھی دستبردار نہیں ہوسکتے۔مولانا فضل الرحیم اشرفی نے کہا کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا ذریعہ ختم نبوت ہے جو تمام مسلمانوں کے لئے بخشش کا باعث ہے اس عقیدے کے تحفظ کیلئے خلیفۂ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ‘کے دور خلافت میں بارہ سو جید صحابہ کرامؓ نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ 6ستمبر دفاع پاکستان ہے جبکہ 7ستمبر یوم ختم نبوت ہے جو آپس میں ملے اور جڑے ہوئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ دفاع پاکستان اور تحفظ ختم نبوت سیکولرازم کی نفی کرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری مرحوم نے پاکستان بننے کے بعد ’’دفاع پاکستان احرارکانفرنس‘‘میں وطن عزیز کے دفاع کے لئے جس پالیسی کا اعلان کیا تھا ہم آج بھی اس پر قائم ہیں جبکہ حکمران ،سیاستدان اور مقتدر حلقے ملک کی نظریاتی شناخت کو تبدیل کرنے پر تلے ہوئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ پاکستان تو قائم ہے اور قائم رہے گا لیکن وہ نظریہ کہاں ہے جس کے نام پر یہ خطہ حاصل کیا گیا تھا اس نظریے سے مجرمانہ اغماض برتا جارہا ہے ہم جغرافیائی سرحدوں کا دفاع کرنے والوں کے ساتھ ہیں لیکن وہ بتائیں کہ وہ نظریاتی سرحدوں کے دفاع سے کیوں غافل ہیں ۔
جسٹس(ر)نذیر اختر نے کہا کہ محض کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹانے کا مطالبہ ناکافی ہے ہمارا اصل مطالبہ یہ ہے کہ ارتداد کی شرعی سزا نافذکی جائے قادیانی جماعت کو مکمل طور پر بین کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور اقتدار میں قادیانیوں اور لادین عناصر کو پالیسی ساز اداروں میں بٹھایا گیا آصف علی زرداری نے اسی پالیسی کو فالو کیا اور اب نواز شریف کی حکومت قادیانیوں کو حد سے زیادہ نواز رہی ہے ۔قادیانیت نوازی کا یہ سلسلہ ملک و ملت کے لئے سخت نقصان دہ ہے ۔ مولانا عبدالرؤف فاروقی نے کہا کہ 7ستمبر1974ء کی کامیابی کسی ایک طبقے کی کامیابی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی کامیابی ہے ،انہوں نے کہا کہ دینی مدارس پر دہشت گردی کا الزام جھوٹ ہے سرچ آپریشن کے دوران مدارس مین کوئی قابل اعتراض سرگرمیاں ثابت نہیں ہوئیں ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں سے قادیانیوں کو نکالا جائے اور ضرب عضب کا تیسرا فیزقادیانیوں اورچناب نگر میں قادیانیوں کی عمارتوں سے شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کا اصل چہرہ اور روپ ظاہر ہوسکیں ۔حافط عاکف سعید نے کہا کہ 7ستمبرکا تاریخی فیصلہ پارلیمنٹ نے تمام دلائل پوری طرح سن کردیا ،انہوں نے کہا کہ دستور تو اسلامی ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا ،اسلامی ریاست میں مرتد کی شرعی سزاناگزیر ہے۔علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ اسلام کی بنیاد عقیدۂ ختم نبوت میں مضمر ہے اس عقیدہ کا مضمون تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ نوجوان نسل عقیدۂ ختم نبوت سے روشناس ہوسکے ۔راقم الحروف نے کہا کہ ختم نبوت کے مشترکہ پلیٹ فارم نے ہمیشہ اتحاد امت کا مظاہرہ کیا اب بھی فرقہ واریت کا خاتمہ تحفظ ختم نبوت کی مشترکہ جدوجہد سے ہی ہوسکتا ہے اسی لئے اس قانون کو ختم کرنے کی عالمی سازشیں ہورہی ہیں۔شیح الحدیث مولانا مفتی محمد حسن نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا احسان عظیم ہے کہ ہمیں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی بنایا ،آپ کی ذاتِ اقدس کے دامن سے جڑے رہنے میں ہی خیراورنجات ہے ،انہوں نے کہا کہ اندھیرے،گمراہی اور فتنوں کے اس دور میں اہل حق سے جڑے رہنے میں خیرہے جبکہ قادیانی اور دین دشمن قوتیں فتنہ انگیزی اور پاکستان دشمنی میں مصروف ہیں ۔سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ شہداء ختم نبوت کے مقدس خون کے صدقے یہ ملک قادیانی اسٹیٹ بننے سے محفوظ رہا ،انہوں نے کہا کہ اکابر احراروختم نبوت نے سیاست کو عقیدے پر قربان کیااور اس ملک کے دفاع کیلئے نظریاتی جنگ لڑی ہم پاکستان کی حفاظت کیلئے آخری سانس تک جنگ لڑیں گے ۔تجزیہ نگار رضوان الرحمن رضی نے کہا جناب نبی کریم ﷺکی ذاتِ اقدس پر حملہ ہوتو امت اپنے سینے کھول کر دفاع کرے گی ،انہوں نے زور دیا کہ نسل نو کو جدید ذرائع ابلاغ اور خصوصاً سوشل میڈیا کے ذریعے منکرین ختم نبوت کی ریشہ دوانیوں کو بے نقاب کرنا چاہئے۔قاری محمد یوسف احرار نے کہا کہ مجلس احراراسلام برصغیر میں تحریک ختم بنوت کی بانی جماعت ہونے کا اعزاز رکھتی ہے ،ہم حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ وہ قادیانی طبع شدہ لٹریچر کا غیر جانبداری سے مطالعہ کریں تو انہیں حقیقت آشکار ہوجائے گی ۔مولانا تنویرالحسن نے کہا کہ قادیانیوں کے مذہبی تعاقب کے ساتھ ساتھ ان کے سیاسی تعاقب کی ضرورت ہے ۔محمد قاسم چیمہ نے کہا کہ قادیانی اکھنڈ بھارت کا عقیدہ رکھتے ہیں اور’’را‘‘ کو قادیانی سپورٹ کررہے ہیں ہمیں وطن عزیز کا ہر سطح پردفاع کرنا ہے ،بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی تحریکوں کے پیچھے انڈین پیسہ اور قادیانی عقیدہ کام کررہا ہے ،کانفرنس شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد حسن کی دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی اس موقع پر دو روزہ فہم ختم نبوت کورس کے شرکاء میں اسناد تقسیم کی گئیں۔
مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹی اطلاعات میاں محمد اویس نے بتایا ہے کہ پاکستان کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک میں 7ستمبر کے حوالے سے یوم ختم نبوتب منایا گیا ،ہم تمام مکاتب فکر کی جانب سے پورے جوش وخروش اور اہتمام کے ساتھ یوم ختم نبوت کے اجتماعات منعقد کرنے پر مبارکباد بھی پیش کرتے ہیں اور شکریہ بھی ادا کرتے ہیں ،جہاں تک لندن میں سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کا یہ کہنا کہ ’’قادیانیوں کو اقلیت قرارد ینا بھٹوکی غلطی تھی‘‘ جہاں قابل مذمت ہے وہاں پیپلز پارٹی کیلئے لمحۂ فکریہ بھی ہے ، بھٹو نے تو کہا تھا کہ’’ قادیانی پاکستان میں وہ مرتبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جو یہودیوں کو امریکہ میں حاصل ہے‘‘۔لیکن پیپلز پارٹی اور بھٹو کا فالورہونے کے دعوے دار واجد شمس الحسن خود ہی بتائیں کہ وہ اس مسئلہ پر بھٹو کے فالور ہیں یا مرزا غلام احمد قادیانی کے؟ قادیانیوں نے 1984ء میں پاکستان کے ایٹمی راز ڈاکٹر عبدالسلام آنجہانی کے ذریعے امریکہ کو فراہم اور فروخت کئے تھے ، واجد شمس الحسن پاکستان اور آئین پاکستان کے غدار ہیں اور غداروں کوہی سپورٹ کررہے ہیں،دینی حلقوں کی طرف سے واجد شمس الحسن کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ ہونا وقت کی ضرورت اور آئین کا تقاضا ہے ۔امید ہے کہ ذمہ دار حلقے اس پر توجہ مبذول فرمائیں گے!