دینی جماعتوں نے ایک ٹی وی چینل(آج ٹی وی)پر حمزہ علی عباسی کی میزبانی میں’’ رمضان ہمار اایمان ‘‘پروگرام میں اینکر کی طرف سے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منصب ختم نبوت کے حوالے سے اُمت کے چودہ سو سالہ متفقہ عقیدے’’ ختم نبوت‘‘ کے حوالے سے تشکیک پیدا کرنے اور قادیانیوں کو مسلمانوں کی صفوں میں لا کھڑا کرنے کی کوشش کو اسلام ،نظریہ پاکستان اور آئین پاکستان سے انحراف قرار دیتے ہوئے مذکورہ اینکر اور چینل اتھارٹی کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ،متحدہ تحریک ختم بنوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنونیر اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے اپنے رد عمل میں کہاہے کہ ایک عرصہ سے پاکستان کو لادین اور سیکولر ریاست بنانے کے امریکی ایجنڈے کے تحت کام کرنے والی قوتیں ، این جی اوز اور بعض میڈیا ہاؤسسزعقیدۂ ختم نبوت پر مسلسل وار کر رہی ہیں اور اسلام اور وطن کے غدار قادیانیوں کی طرفداری کر کے آئین پاکستان سے غداری کی مرتکب ہو رہی ہیں ،انہوں نے کہا کہ اسلام اور اسلامی ریاست میں غیر مسلموں اور ذمیوں کے حقوق طے شدہ ہیں لیکن یہ سب کچھ اُسی صورت میں ہے جب لاہوری اور قادیانی مرزائی اپنی متعینہ اسلامی وآئینی حیثیت اور دائرہ کار میں رہیں اور ارتداد نہ پھیلائیں، انہوں نے کہاکہ ریاست نے پارلیمنٹ میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کے مؤقف کو تسلیم کرتے ہوئے ہی قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا اور قادیانیوں کو بھی پورا موقع دیا گیا تھا لیکن مرزا ناصر سمیت پوری قادیانی ٹیم اپنے آپ کو مسلمان ثابت نہیں کر سکی تھی ،انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے اس متفقہ فیصلے کو متنازع بنانا اسلام ،وطن اور قیام ملک کے مقاصد کے ساتھ ساتھ آئین سے انحراف اور غداری کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ بعض ٹی وی چینل اپنی مرضی کے علماء کرام کو مدعو کر کے تحریک ختم نبوت کے موقف کو کمزور کرنا چاہتے ہیں،لیکن وہ دل کے دروازے کھول کر سن لیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ان کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا ،علاوہ ازیں مجلس احرار سلام کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے اس پروگرام کی بابت ’’پیمرا‘‘کے چیر مین کو ایک تحریر درخواست ارسال کی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ آج ٹی وی کا مذکورہ پروگرام اسلامیان پاکستان کے عقیدے پر وار ہے اور ایک متفق علیہ مسئلہ کو چھیڑ کر معاشرے میں انارکی پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے لہذا مذکورہ ٹی وی چینل اور کی اتھارٹی کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔