سید محمد کفیل بخاری
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے 22؍اگست کو لندن سے اپنے ایک ٹیلیفونک ویاکھیان میں کہا کہ:
’’پاکستان ، ساری دنیا کے لیے ایک ناسور ہے
پاکستان، دنیا کے لیے ایک عذاب ہے
پاکستان، ساری دنیا کے لیے دہشت گردی کا ایک سینٹر ہے
اس کا خاتمہ عین عبادت ہو گا
کاہے کو پاکستان کو زندہ باد
پاکستان مردہ باد‘‘
تین عشرے قبل ایم کیو ایم کی بنیاد رکھی گئی، پارٹی کی بنیاد مہاجر اور غیر مہاجر کے تعصب کی بنیاد پر استوار ہوئی، یعنی ’’مہاجر قومی موومنٹ‘‘۔ اس تنظیم نے اپنی متشددانہ پالیسیوں اور سرگرمیوں سے کراچی کا امن تباہ کیا، ’’گسٹاپو‘‘ کی طرز پر دہشت گردی کو فروغ دیا۔ جس کے نتیجے میں سیکڑوں بے گناہ افراد قتل ہوئے۔ ریاست کی رٹ ناکام ہوئی، بھتہ خوری، جگا ٹیکس اور ٹارگٹ کلنگ عروج پر پہنچ گئی، ہر شخص اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرنے لگا۔ کچھ دنوں کے لیے جنرل نصیر اﷲ بابر مرحوم نے شکنجہ سخت کیا تو حب الوطنی یاد آ گئی۔ مہاجر سے ’’متحدہ قومی موومنٹ‘‘ بنی اور قومی سیاسی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔ لیکن پالیسی اور سرگرمیوں میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔ ٹارگٹ کلنگ کو محبوب مشغلے کے طور پر اپنایا گیا اور ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو نشانہ بنایا گیا۔ مدیر تکبیر صلاح الدین، حکیم محمد سعید، مفتی نظام الدین شامزئی، مولانا حبیب اﷲ مختار، مولانا محمد یوسف لدھیانوی، مفتی محمد جمیل، مولانا سعید احمد جلال پوری رحمہم اﷲ اور درجنوں ایسی بے ضرر اور محب وطن شخصیتوں کو شہید کیا گیا جن کا وجود سراپا شفقت و رحمت اور قومی اتحاد کی علامت تھا۔ اُن کا قصور صرف اور صرف یہ تھا کہ وہ اسلام اور پاکستان کے وفادار تھے۔
الطاف حسین کی حالیہ یاوہ گوئی اور ہرزہ سرائی، شرافت، غیرت و حمیت اور حب الوطنی کے خلاف بغاوت کی آخری حد کو پار کرنے کے مترادف ہے۔ درج بالا غلیظ و متعفن تقریر کے دوران مسٹر الطاف حسین نے سامعین سے خاکم بدہن ’’پاکستان مردہ باد‘‘ کے نعرے بھی لگوائے۔ تقریر کے نتیجے میں ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنوں نے الیکٹرانک میڈیا کے دفاتر پر حملے کیے اور جلاؤ گھیراؤ کا مظاہرہ کرتے ہوئے املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔
اگلے روز ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار، خواجہ اظہار، عامر خان، عامر لیاقت اور درجنوں کارکنوں کو رینجرز نے گرفتار کر لیا۔ شام تک اپنی حیثیت معلوم ہوگئی اور صبح کی پریس کانفرنس میں فاروق ستار اور ان کے ساتھیوں نے لندن آفس سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔ رینجرز اور دیگر سیکورٹی اداروں نے کو مبنگ آپریشن کے ذریعے نائن زیرو سمیت ۲۱۶ دفاتر سیل کر دیے ہیں۔ ۲۰ سیکٹر اور یونٹ دفاتر مسمار کر دیے ہیں کہ یہ سرکاری زمین پر ناجائز قبضہ کر کے بنائے گئے تھے۔ حیدر آباد اور سکھر تک آپریشن جاری ہے۔ کراچی کی شاہراہوں اور چوکوں سے الطاف حسین کی تصاویر ہٹا دی گئی ہیں۔ ایم کیو ایم لندن کے ۵ کارندے اور میڈیا ہاؤسز حملے میں ملوث دو خواتین سمیت درجنوں تخریب کار گرفتار کر لیے گئے ہیں۔
فاروق ستار کا کہنا ہے کہ اب ایم کیو ایم کا الطاف حسین سے کوئی تعلق نہیں ۔ پارٹی میرے نام رجسٹرڈ ہے اور اب فیصلے لندن نہیں پاکستان میں کریں گے۔ سرکاری زمین پر قائم ہمارے دفاتر کا ہمیں بتایا جائے تو میئر کراچی خود گرانے کا حکم دیں گے۔ گزشتہ تیس برسوں سے انھیں بتایا جا رہا ہے لیکن بات انھیں اب سمجھ آئی ہے۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ فاروق ستار نے بہ ظاہر الطاف حسین سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ کو ابھی مکمل اعتماد و اطمینان حاصل نہیں ہوا، ’’ڈومور‘‘ کے تحت مزید فیصلے ہوں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے بجا کہا کہ ایم کیو ایم کا ریموٹ کنٹرول فاروق ستار کے پاس نہیں وقت بتائے گا کہ کس کے ہاتھ میں ہے۔
الطاف حسین نے پاکستان کو گالی دے کر خود کو گالی دی ہے۔ اپنی اور اپنی جماعت کے لیے قبر کھودی ہے۔ پاکستان کے کسی شہری کے دل میں ان کے لیے کوئی احترام باقی نہیں رہا۔ وہ پہلے بھی مسلسل ایسی ہفوات بکتے رہے اور ہر بار معافی مانگتے رہے، اس بار بھی معافی مانگ لی لیکن اب معافی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔ البتہ مولانا فضل الرحمن اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی یہ بات سو فیصد درست ہے کہ پارٹی پر پابندی نہیں لگنی چاہیے۔ ملک کے غداروں کو سزا ملنی چاہیے۔ ایم کیو ایم کا ہر کارکن الطاف حسین نہیں اور اس کے وطن دشمن خیالات سے متفق بھی نہیں۔ اسے عوامی مینڈیٹ بھی حاصل ہے لہٰذا ایم کیو ایم کو قومی سیاسی دھارے میں رہتے ہوئے ملک کے لیے خدمت کرنے سے نہیں روکنا چاہیے۔ حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنے قانون کی عمل داری اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔ بے گناہ عوام اور رہنماؤں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔ عمران فاروق قتل کیس کو جلد مکمل کرنا چاہیے تاکہ ملک کے غداراور عوام کے قاتل بے نقاب ہوں اور آئندہ کسی کو بغاوت و غداری کی جرات و ہمت نہ ہو۔ پاکستان لاکھوں انسانوں کی قربانیوں کے نتیجے میں قائم ہوا۔ شہداء پاکستان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ پاکستان قائم رہنے کے لیے بنا اور ان شاء اﷲ قائم رہے گا۔وطن کی محبت ہمارا یمان ہے، یہاں غداروں کی کوئی گنجائش نہیں۔ پاکستان کے خلاف ہونے والی اندرونی و بیرونی سازشوں کو قومی اتحاد اور جذبۂ حب الوطنی سے نا کام بنا دیا جائے گا۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔