چناب نگر/چنیوٹ(پ ر) تحریک ختم نبوت کے رہنما اور مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل حاجی عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا ہے کہ 8ہزار قادیانیوں کا(قادیان)انڈیا جانا ملکی سلامتی کے حوالے سے انتہائی خطرناک ہے اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائیں اور قوم کوبتایا جائے کہ اکھنڈ بھارت کا مذہبی عقیدہ رکھنے والے قادیانیوں کو سہولت اور ویزا کن بنیادوں پر فراہم کیا گیا ،وہ گزشتہ روز جامع مسجد احرارچناب نگر میں احرارکارکنوں کے اجتماع سے خطاب کررہے تھے ،یہ ضیافتی اجتماع خطیب جامع مسجد احرارمولانا محمد مغیرہ کی میزبانی میں ان کارکنوں کے اعزاز میں منعقد ہوا تھا جنہوں نے 12۔ ربیع الاول کی سالانہ’’ختم نبوت کانفرنس اور دعوتی جلوس‘‘میں حسن کارکردگی اور بہتر انتظامات کا اہتمام کیا تھا ،اجلاس کی صدارت مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر پروفیسر خالد شبیراحمد نے کی۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ اقتدار کی راہداریوں اورسیاستدانوں کی صفوں سے قادیانیوں کو الگ کئے بغیر ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا ،انہوں نے کہا کہ قادیانی جماعت اور قادیانی لٹریچر اور جرائد اب بھی دہشت گردی کے مرتکب ہورہے ہیں ،جہاد کی تنسیخ کا فتویٰ مرزا غلام احمد قادیانی نے دیا تھا جبکہ اسلام نے جہاد کو فرض قراردیاہے ،انہوں نے کہا کہ سود کی نحوست نے ملکی معیشت کودیوالیہ کردیا ہے ،سود کی حرمت،علماء کرام نے مزید واضح کرنے کے لئے اتمام حجت بھی کر دی ہے اگر ملک کو حکمران واقعی خوشحال بنانا چاہتے ہیں تو اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سود کی شکل میں جنگ ختم کردیں اور غیر سودی بینکاری شروع کی جائے،انہوں نے کہا کہ قادیانی آئین پاکستان کو مسلسل چیلنج کررہے ہیں اورربوہ میں ریاست کے اندر خطرناک ریاست قائم ہے جہاں قادیانی عدالتیں قائم ہیں ،دہشت گردی کی منصوبہ بندی ربوہ کے اندر ہوتی ہے ،چند روز پیشتر 8ہزار قادیانی انتہائی آسانی کے ساتھ ویزے حاصل کرکے انڈیا گئے ،قادیان میں قادیانی اجتماع میں پاکستان دشمنی کے مناظر بھی ریکارڈ پر ہیں ،بعد ازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مارچ1953ء کے دس ہزار شہداء ختم نبوت کی یاد میں آئندہ مارچ کے مہینے میں ملک بھر میں شہداء ختم نبوت کانفرسوں کااہتمام کیا جائیگا ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن ناکام ونامراد ہوں گے ،انہوں نے کہا کہ ملک کی جغرافیائی سرحدوں کا دفاع دفاعی ادارے کررہے ہیں جبکہ نظریاتی سرحدوں کا دفاع دینی طبقات اور دینی مدارس کررہے ہیں ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت اور بدامنی کا واحد علاج اسلامی نظام کا نفاذ ہے ،جس کا اظہار بانی پاکستان محمد علی جناحؒ نے کیا تھااورقرآن وسنت پر مبنی نظام کے نفاذ کی بات بھی کی تھی،انہوں نے کہا سیاسی انتہاپسندی اور سیکولر شدت پسندی ملک کے لئے نقصان دہ ہے ، ہم پرامن اورآئینی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں ,انہوں نے مطالبہ کیا کہ چناب نگرکے مکینوں کو بلا امتیاز مالکانہ حقوق دیئے جائیں۔اجلاس میں مجلس احراراسلام پاکستان ،تحریک تحفظ ختم نبوت اور تحریک طلباء اسلام کے علاقائی کارکنوں کی بڑی تعدادشریک ہوئی۔
بلکل تحقیق ہونی چاہئے اورضروراس میں بہی کوئی سیاستدان شامل ہوگاجوقادیانیوں کاحامی ہو گا اور رہی باسودی نظام کی تو پہلے صدر کو ہٹاناہوگا جو یہ کہتاہے کہ علماءسودکی گنجائش نکالیں. توایسے صدر کےہوتےہوئے کیسے ممکن ہے کہ سودی نظام ختم کیاجائے