سید محمد کفیل بخاری
مولانا محمد دین شوق 14 اور 15 اپریل (جمعرات، جمعہ کی درمیانی شب) ہارٹ اٹیک ہونے سے انتقال فرماگئے۔ ابتدائی تربیت جامعہ رشیدیہ ساہیوال میں حضرت فاضل حبیب اﷲ رشیدی رحمۃ اﷲ علیہ کے پاس ہوئی، ایک عرصہ جامعہ رشیدیہ ساہیوال میں خازن اور ماہنامہ ’’الرشید‘‘ ساہیوال کے معاون کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ وہیں جناب عبد اللطیف خالد چیمہ سے بے تکلف دوستی ہوئی۔ حضرت پیرجی عبد العلیم شہید کے جامعہ رشیدیہ کے دور نظامت میں بھی ان کے معتمد خاص رہے۔ بعد ازاں محمودیہ ہائی سکول ساہیوال میں ملازمت اختیار کرلی مختلف دینی مدارس کے حسابات اور آڈٹ کرا کر دیتے۔ دارالعلوم ختم نبوت چیچہ وطنی کے خازن ومحاسب کی خدمات 1985 ء سے سر انجام دیتے آرہے تھے۔ سکول سے ریٹائرمنٹ کے بعد دفتر احرار چیچہ وطنی اور دارالعلوم ختم نبوت میں عبد اللطیف خالد چیمہ کے معاون کے طور پر بھی خدمات انجام دینے لگے اور انتقال سے چند ہفتے قبل مفکر احرار چودھری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ لائبریری چیچہ وطنی کی نگرانی بھی کرنے لگے۔ چیچہ وطنی جماعت کے اداروں کی تعمیر وترقی کی نگرانی پوری توجہ سے کرتے تھے اور احباب احرار چیچہ وطنی اور ادارے کے تمام ارکان وسٹاف سے بے حد مانوس تھے۔ شعبۂ حفظ قرآن کریم کے طلباء کی سکول کی تعلیم شروع کی۔ طلباء کی بزم ادب کے اجلاس کی نگرانی کرتے تھے اور ہمہ وقت ذمہ داری سے کام میں مشغول رہتے۔ حافظ حبیب اﷲ چیمہ کے اہتمام میں چک نمبر 12-42ایل والے مدرسہ عربیہ رحیمیہ کے حسابات ونظم کو بھی وہی دیکھتے تھے اور ہر کام کو اپنا ذاتی کام سمجھ کر کرتے۔ استغناء اور مطمئن شخصیت کا نمونہ تھے۔ 14؍ اپریل جمعرات کو چیچہ وطنی سے چھٹی پر ساہیوال گھر گئے، رات 11:45 بجے دل کی تکلیف ہوئی اور آدھ پون گھنٹے بعد اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ چیچہ وطنی اداروں کے ماحول اور خصوصاً جناب عبد اللطیف خالد چیمہ، قاری محمد قاسم، مولانا منظور احمد، حافظ حبیب اﷲ رشیدی، قاری محمدسعید، قاری محمد صفدر، قاری محمد سدید، محمد رمضان جلوی، حافظ حکیم محمد قاسم، قاضی عبد القدیر، قاضی ذیشان آفتاب، حافظ محمد شریف، شاہد حمید، حافظ محمد سلیم، محمد بن قاسم، رانا قمر الاسلام، سراج الدین احمد صدیقی اور دیگر افراد کی بھری مجلس کو اچانک جدائی دے گئے جس سے اب تک سب انتہائی غم زدہ ہیں۔ ادارہ مولانا مرحوم کی طویل خدمات کو خْراج تحسین پیش کرتا ہے اور ان کے اہل خانہ اور بچوں سے تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔ 15 ؍ اپریل، بعد نماز مغرب نماز جنازہ مسلم ٹاؤن ساہیوال کے قریب علی ٹاؤن کے گراؤنڈ میں ادا کی گئی جو ان کی وصیت کے مطابق قاری عطاء اﷲ مدرس جامعہ رشیدیہ ساہیوال نے پڑھائی۔ قاری منظور احمد طاہر، مولانا کلیم اﷲ رشیدی، قاری بشیر احمد رحیمی، قاری عتیق الرحمن سمیت علماء کرام، دینی جماعتوں کے کارکنوں، مدارس اور محمودیہ ہائی سکول کے اساتذہ وطلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ نماز ہ جنازہ سے قبل جناب عبد اللطیف خالد چیمہ نے اپنی تعزیتی گفتگو میں مولانا مرحوم کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔