تحریک ختم نبوت 1953ء کے دس ہزار شہداء کی یاد میں سالانہ’’احرارختم نبوت کانفرنس‘‘کے مقررین نے کہا ہے کہ وطن عزیز کو لادین اور سیکولر سٹیٹ بنانے کی مذموم کوششیں آخر کار دم توڑ جائیں گی اور اسلام ووطن دشمن عناصرناکام ونامراد ہوں گے ،ہم شہداء53ء کے وارث ہیں اور وراثت کو آگے منتقل کرنا ہماری ذمہ داری ہے ،قائد احرارسید عطاء المہیمن بخاری کی صدارت میں مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی دفتر نیومسلم ٹاؤن لاہور میں منعقدہ کانفرنس سے مولانازاہدالراشدی،مولانا محمد الیاس چنیوٹی(ایم پی اے)،سید محمد کفیل بخاری،عبداللطیف خالد چیمہ،مولانا محب النبی،حافظ نصیر احمد احرار،مولاناتنویرالحسن نقوی،مولانامحمد سلیم ندیم،شیخ محمد نعیم بادشاہ،مولانافداء الرحمن،قاری عمادالرحمن،قاری محمد اسلم،پیرسید ولی اللہ شاہ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا ۔قائد احرارسید عطاء المہیمن بخاری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ توہین رسالت کے عمل بد کو باقاعدہ سرکاری سطح پر پرموٹ کیا جارہا ہے جو قیام ملک کے مقصد سے انحراف بلکہ غداری ہے انہوں نے کہا کہ 1953ء کے شہداءِ ختم نبوت کی لازوال قربانیوں اور اکابر احرارکی تاریخی جدوجہد کے نتیجے میں پاکستان قادیانی ریاست بننے سے بچ گیا ،اب پھر قادیانی ریشہ دوانیاں عروج پر ہیں اور پالیسی ساز اداروں میں قادیانی دھڑادھڑ بھرتی کئے جارہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم عقیدہ ختم نبوت اور تحفظ نامو س رسالتؐکے پیج پر نظر آئے،انہوں نے کہا کہ روشن خیالی کے نام پر حقوق نسواں کا بل بے حیائی اور حرام کاری کو رواج دینے کے لئے بنا یاگیا،خاندانی نظام کو تباہ کیا جارہا ہے اور ماں ،بہن،بیٹی کے مقدس رشتے کو بازاری سطح پر لایا جارہا ہے ،انہوں نے کہا کہ مجلس احراراسلام اتحاد امت کی داعی ہے اور ختم نبوت کے محاذ کی دیرینہ خادم جماعت ہے،مولانا زاہدالراشدی نے کہا کہ غازی ممتاز قادری کو پھانسی دیئے جانے کا خیر مقدم سب سے پہلے امریکہ نے کیا اور امریکی وزیر خارجہ نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا ،انہوں نے کہا کہ اچھی بات تو یہ ہے کہ ہمارے حکمران’’مارکوس‘‘اور ’’شاہ ایران‘‘بننے کا شوق ترک کردیں تویہ خود ان کے لئے اچھاہے یا پھرمارکوس اور شاہ ایران کے انجام بد کوازسر نو پڑھ لیں ،انہوں نے کہا کہ ہم بے غیرت نہیں باغیرت ہیں اسی لئے غیرت وحمیت کا مظاہرہ کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ آئین سے اسلامی دفعات نکالنے اور قانون توہین رسالت کو ختم کرنے کا ایجنڈا کبھی پورا نہیں ہونے دیا جائیگا،مولانا محمد الیاس چنیوٹی نے کہا کہ قادیانی لابی ملک کی سلامتی کے لئے خطرات کو جنم دے رہی ہے ،امتناع قادیانیت ایکٹ اور تحٖفظ ختم نبوت جیسے قوانین پر ہر گز عمل درآمد نہیں ہو رہا اور چناب نگر میں قادیانیوں نے علاقے کے غریب مسلمانوں کا جینا دوبھر کررکھا ہے انہوں نے کہا کہ سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی جماعت مجلس احراراسلام کا تحفظ ختم نبوت کے لئے کردار ہماری تاریخ کا جھومر ہے ،انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حریت پسند جماعت مجلس احراراسلام کے قدیم کردار کو زندہ کیا جائے اور تمام مکاتب فکر ممتاز قادری جیسے جذبے سے سرشار ہوجائیں ،عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ غازی ممتاز قادری ،غازی علم الدین شہید کی طرح امر ہوگئے ہیں ان کے مقدس خون کے صدقے پوری دنیا میں عشقِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا جذبہ پروان چڑھے گاانہوں نے کہا کہ جسٹس میاں نذیراختر اور دیگر وکلاء جنہوں نے نامساعد حالات میں ممتاز قادری کے مقدمے کی پیروی کی ہم ان کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ چند اخبارت کو چھوڑ کر پرنٹ اورالیکٹرونک میڈیانے شہیدِناموسِ رسالتؐممتاز قادری کے جنازے کو کوریج نہ دے کر توہین رسالت کے مرتکبین کی حوصلہ افزائی کی ہے یہ شرمناک امر ہے کہ آزادی صحافت کے اس دور میں جب کہ میڈیا آزاد ہونے کا دعویٰ رکھتا ہے اور ناموس رسالتؐکے مسئلہ پر حکومتی دباؤ میں آکر جانبداری کا مظاہرہ کرتا ہے ،انہوں نے کہا کہ میڈیا کو اس ایشو پر دیانتداری کے ساتھ قوم کے جذبات کی ترجمانی کرنی چاہئے اور کفر نوازی ترک کر دینی چاہئے،سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ ہمیں دشمن کی چالو ں کو پہچان کر اپنی پالیسیاں ترتیب دینی چاہئیں،انہوں نے کہا کہ ہم امن کے داعی ہیں ہماری تاریخ شاہد ہے کہ ہم نے کبھی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا جبکہ1953ء کی تحریک کو اس وقت کے مسلم لیگی حاجی،نمازی حکمرانوں نے تشدد سے کچلا اور مال روڈ کو لہولہان کردیا گیا ،انہوں نے کہا 1953ء کے دس ہزار شہداء ختم نبوت کا خون مسلم لیگ کے سر ہے مسلم لیگ قائداعظم کے نظریات وتصورات سے غداری کررہی ہے اور نوجوان نسل کو آوارہ اور بے حیابنایا جارہاہے ۔مولانا زاہد اقبال نے کہا کہ امت کے تمام مسائل کا حل مکمل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے ،جس اللہ نے کائنات کو وجود بخشااسی کا نظام چلے گا تو دنیا امن کا گہوارہ بن جائے گی ،انہوں نے کہا کہ مجلس احراراسلام کے اکابر نے تحریک ناموس رسالت اورتحریک تحفظ ختم نبوت کو جلا بخشی ہے اور اکابر احرارنے قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرکے فتنہ انکارختم نبوت کا تعاقب اور سدباب کیا ہے ہمیں اکابر کے اسوہ کی روشنی میں اپنی جدوجہد کو استوار کرنا ہوگا۔
کانفرنس میں متعدد قراردادیں بھی منظور کی گئیں جن میں کہا گیا کہ حقوق نسواں بل قرآن وسنت اور مسلم معاشرے کی روایات سے مطابقت نہیں رکھتا لہذا اسے فوری طور پر واپس لیا جائے ایک قرارداد کے ذریعے مولانا فضل الرحمن کی میزبانی میں اسلام آباد میں ’’کل جماعتی کانفرنس‘‘کے مطالبات کی تائیدوحمایت کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ ممتاز قادری کی سزائے موت عدالتی قتل ہے اور مجلس احراراسلام اور تحریک ختم نبوت اس مسئلہ پر وہی کردار ادا کرے گی جس کا اظہار مختلف مکاتب فکر کررہے ہیں ایک قرادادپر اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اسلام آباد کے ماڈل سکولز میں قادیانی آنجہانی ڈاکٹر عبدالسلام کی تصاویر آویزاں کی گئی ہیں جن میں اس کو پہلا مسلم پاکستانی سائنسدان ظاہر کیا گیا ہے قراداد میں کہا گیا ہے کہ قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کو مسلمان ظاہر کرنا آئین اور قانون کی روسے غلط بھی ہے اور مسلمانوں کے عقیدے کے برعکس بھی،ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے اور قادیانی جماعت کو خلاف قانون قراردیا جائے۔
قبل ازیں تما م مکاتب فکر کے مشترکہ پلیٹ فارم ’’متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان‘‘کی دعوت پر ایک مشترکہ مشاورتی اجلاس پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی کی زیرصدارت منعقد ہواجس میں جمعیت علماء پاکستان کے صدرپیراعجاز احمد ہاشمی ،مجلس احراراسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سید عطاء المہیمن بخاری،جماعت اہلحدیث پاکستان کے سربراہ حافظ عبدالغفارروپڑی،جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ،انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان کے صدر مولانا محمدالیاس چنیوٹی،تنظیم اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مرزا محمد ایوب بیگ،سید محمد کفیل بخاری ،قاری محمد یوسف احراراور کئی دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔اجلا س میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک ناموس رسالت کو ازسرنومنظم کیا جائے گااور ممتاز قادری کے مقدس خون کو کسی طرح بھی رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگااجلاس کے اختتام پرمتحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنونیر حاجی عبداللطیف خالد چیمہ نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ تمام مکاتب فکر کے اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ممتاز قادری کے مقدس خون سے پیدا ہونے والی اس تحریک کو آگے بڑھایا جائیگا اور ایسا ہو نہیں سکتا کہ یہ خون رائیگاں جائے انہوں نے کہا کہ آسیہ مسیح سمیت 16گستاخانِِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بچانے کے لئے حکمران بے تاب ہیں جبکہ عاشقان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ستایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ اب ہم دیکھیں گے کہ جن مجرموں کو عدالتیں سزائیں سناچکی ہیں ان کی سزاؤں پر عمل درآمد ہوتا ہے کہ نہیں؟انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں تحفظ ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی اور دینی غیرت اور قومی حمیت کا سودا کرنے والے حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی جائے گی ،انہوں نے ممتاز قادری کے مقدمے کی پیروی کرنے والے جسٹس(ر)میاں نذیر اختر اور ان کی ٹیم کومبارکباد پیش کی جبکہ اس موقع پر جسٹس (ر)میاں نذیر اخترنے کہا کہ میرے قانونی دلائل سے بہت سی چیزیں حذف کردی گئیں جو عدالتی بددیانتی ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کیس کی پیروی اُخروی زندگی کے لئے کی ہے ،ممتاز قادری تو جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے نشے میں جنت میں جا پہنچے ہیں ہم بھی ان کے پیچھے پیچھے جارہے ہیں یہ رتبۂ بلندملا جس کومل گیا ،انہوں نے کہا کہ غازی ممتاز قادری تو امر ہوگئے ہیں اور شہیدانِ ناموس رسالت میں شامل ہو کر عالم کفر کے دلوں میں کھٹکتے رہیں گے ،انہوں نے کہا کہ جب تک میری جان میں جان ہے میں ناموس رسالت کے لئے کام کرتا رہوں گا دنیا کی کوئی طاقت اور لالچ مجھے اس سے الگ نہیں کرسکتا،انہوں نے کہا کہ میں جب ناموس رسالت کے کیس کی پیروی کے لئے گھر سے نکلتا ہوں تو میری بیماری دور ہوجاتی ہے،انہوں نے شکوہ کیا کہ میڈیا نے ممتاز قادری کی شہادت اور جنازے کی کوریج نہ کرکے بددیانتی،ذہنی پستی اور ملک دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ قادیانی لابی ہماری اصل دشمن ہے اور قادیانیوں کوماورائے آئین وقانون مراعات حاصل ہیں قادیانی کا حامی کبھی پاکستان کا وفادار نہیں ہو سکتا ۔