چنیوٹ/چناب نگر(پ ر)(قائدآباد)ضلع خوشاب کے چک نمبر 2/TDAمیں 42برس سے قادیانیوں کے قبضے میں موجود مسجد یمامہ کا عدالتی فیصلہ مسلمانوں کے حق میں ہوگیا ہے اور ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ مسجد مسلمانوں کے حوالے کرنے کا بندوبست کرے مسلمانوں کی طرف سے مقدمے کے مدعی سیداطہر شاہ گولڑوی نے بتایاہے کہ ہائی کورٹ کے واضح حکم کی روشنی میں اور ڈی سی اوخوشاب کی ہدایات کے باوجود اسسٹنٹ کمشنر قادیانیوں سے مسجد کا قبضہ واگذار کرانے میں ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں اور عدالتی فیصلے پر فوری عمل درآمد نہ کرکے قادیانیوں کو حکم امتناعی حاصل کرنے کا موقع دیا جارہا ہے ،تفصیلات کے مطابق خوشاب کے تھانہ مٹھ ٹوانہ کے نواحی چک2/TDAکے دو قادیانی خاندان آباد تھے ۔1974ء میں ذوالفقار علی بھٹومرحوم کے دور میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردیا گیا تو ان دونوں خاندانوں نے انتہائی چالاکی کے ساتھ خود کو مسلمان ظاہر کرکے مسجد پر قبضہ کرلیا اور کئی مسلمان گھرانوں کو قادیانی بنالیا جس پر تحریک ختم نبوت قائدآباد کے دیرینہ کارکن سید اطہر شاہ گولڑوی نے سیشن کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا سیشن جج نے پانچ برس سماعت کے بعد فیصلہ سنایا کہ مسجد چونکہ مسلمانوں کی ہوتی ہے لہذااسے مسلمانوں کے حوالے کیا جائے لیکن ضلعی انتظامیہ نے سیشن جج کے اس فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے دیا جس پر سید اطہر شاہ گولڑوی نے انتظامیہ کے اقدام کیخلاف اور سیشن جج کے فیصلے پر عمل درآمد کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں رٹ کردی جس پر ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ دیا ہے کہ مسجد مسلمانوں کی ہے لہذا ڈی سی او خوشاب کو ہدایت کی گئی کہ وہ 30ستمبر تک فیصلے پر عمل درآمد کرکے رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرائیں ،بتایا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے اس حکم پر ڈی سی او خوشاب ضیاء الرحمن نے ایک تحصیل دار کو حکم دیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقا ت کرے ،معلوم ہو اہے کہ ماتحت سرکاری عملہ لیت ولعل سے کام لے رہا ہے جبکہ ہائی کورٹ کے فیصلے سے علاقہ بھر کے مسلمان خوش ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ قانون اور عدالتی فیصلے کے مطابق مذکورہ مسجد جس کو قادیانی اپنے معبدکے طور پر استعمال کررہے تھے مسلمانوں کے حوالے کی جائے ۔علاوہ ازیں متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ قادیانی شرعی،آئینی اور عدالتی طورپر شکست کھاچکے ہیں ،مقدمہ ہار گئے ہیں لہذا بلاتاخیر مسجد مسلمانوں کے حوالے اور سپرد کی جائے اگر قانون کے مطابق کاروائی عمل میں نہ لائی گئی تو علاقہ بھر میں اشتعال پیدا ہوسکتا ہے جس کی ذمہ داری قانون شکن گروہ قادیانی اورقادیانی نواز افسران پرعائد ہوگی۔