عبداللطیف خالد چیمہ
ذرائع ابلاغ کی اہمیت اور ضرورت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے لیکن افسوس کہ بعض میڈیا ہاؤسسز اور ٹی وی چینلز اسلام کی نظریاتی اساس اور وطن عزیز کی سلامتی کو ملحوظ رکھے بغیر ایسے پروگرام نشر کردیتے ہیں جو نہ صرف ناظرین کی دلعزاری کا موجب بنتے ہیں بلکہ معاشرے میں انارکی پھیلانے کا سبب بھی بنتے ہیں، ایسا ہی ایک پروگرام ’’آج ‘‘ٹی وی پر 11 جون کو افطار کی نشریات میں دکھایا گیا ،جو ’’رمضان ہمارا ایمان‘‘کے عنوان سے معنون تھا ،اس کے اینکر پرسن حمزہ علی عباسی نے مہمانوں سے گفتگو میں جو انتہائی قابل اعتراض گفتگو کی اس کا خلاصہ یہ ہے کہ’’ ایک اسلامی ریاست کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کو کافر قرار دے ،ریاست کسی کو یہ نہیں کہہ سکتی کہ یہ مسلمان نہیں ،احمدی کمیونٹی کے حوالے سے میں رمضان کے آخری روز ے بات کروں گا ،لوگوں نے تو مجھے بھی احمدی کہہ دیاتھا‘‘۔
ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی استعمار اور اس کے عالمی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے بعض ذرائع ابلاغ اور ٹی وی چینلز اپنا حق الخدمت ادا کررہے ہیں اور چودہ سو سال سے قرآن و سنت اور اجماع اُمت کی روشنی میں طے شدہ مسائل کو چھیڑ کر لوگوں میں فکری ارتدادپھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے،عقیدۂ ختم نبوت کے حوالے سے ڈیڑھ صدی پر محیط جدوجہد باراورہوئی اور 1974 ء میں پاکستان کی پارلیمنٹ میں لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا ،اس سے پہلے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور تمام طبقات کے نمائندہ حضرات اس مسئلہ پر مکا لمہ بھی کر چکے ،مباہلے بھی ہو چکے ،مناظرے بھی ہو چکے اور 1953 ء میں دس ہزار عاشقان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خون سے اسلام اورکفر و ارتداد کے درمیان لکیر بھی کھینچ چکے ،رہی بات ریاست کی تو پہلی اسلامی ریاستِ مدینہ کے والی آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیلۂ کذاب کے خلاف لشکر روانہ کرنے کا حکم فرمایا تھا ،آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال مبارک کے بعد اُسی اسلامی ریاست کے پہلے خلیف�ۂبلافصل سید نا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسیلمۂ کذاب کے خلاف لشکر روانہ فرمایا اور جھوٹے مدعی نبوت مسیلمۂ کذاب کے فتنہ ارتداد کا مکمل استیصال کیا جو رہتی دنیا تک کے لیے مثال ہے ، قادیانیوں کے حوالے سے پاکستان کی پارلیمنٹ کے علاوہ عدلیہ میں بھی مختلف مقدمات میں ریاست اور تحریک ختم نبوت نے قادیانیت کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا،1984 ء میں امتناع قادیانیت ایکٹ کے ذریعے قادیانیوں کو اسلامی شعائر کے استعمال سے روکا گیا ،اب اگر قادیانی اپنی متعینہ اسلامی اور قانونی حیثیت کو نہیں مانتے ،اپنے کفر کو اسلام کا نام دیتے ہیں،اسلام کاٹائٹل استعمال کرتے ہیں اور پارلیمنٹ کے فیصلے کے خلاف پوری دنیا میں مخالفانہ مہم بنائے ہوئے ہیں گویا وہ آئین پاکستان میں متعین اپنے اقلیتی دائرے اور مذہبی اور معاشرتی سٹیٹس کو تسلیم نہیں کرتے تو اس میں نہ تو قصور ریاست کا ہے اور نہ ہی آئین اور پارلیمنٹ کا اس میں قصور وار خود قادیانی ہیں ، یاد رہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی اور اُس کے پیروکار خود کو اُمت مسلمہ سے خود کو خود ہی الگ کر چکے ہیں،مرزاغلام احمد قادیانی کہتا ہے کہ مجھے نہ ماننے والے کنجریوں کی اولاد ہیں ،اندریں حالات ہم ’’پیمرا‘‘ اور ذمہ دار اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سیکو لر انتہا پسندی اور لادینیت کے سیلاب کو نظریۂ اسلام اور قائد اعظم کے فرمودات کی روشنی میں روکیں ،نسلِ نوکے دین و ایمان کو تباہ کرنے کا سبب نہ بنیں ،غیر ملکی این جو اوز کی انسانی حقوق کے نام پر بلیک میلنگ سے باہر نکل آئیں اور امریکی و عالمی اتحاد کے ایجنڈے کو پوری قوت کے ساتھ مسترد کردیں ،امریکی استعماری ایجنڈا پوری طرح عیاں ہو چکا ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ مقتدر حلقوں کو اس کا ادراک بھی ہو رہاہے کہ امریکہ پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے ایسے میں کو ئی چیز ہمیں بچا سکتی ہے تو وہ صرف اورصرف اللہ پر یقین اور بھروسہ ہے ،اللہ تعالیٰ ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائیں اور وطن عزیز کے دشمنوں کو ناکام و نامراد کردیں،آمین یا رب العالمین ! ،ہمارا مطالبہ ہے کہ ’’آج ‘‘ ٹی وی ،اُس کے اینکر پرسن اور ذمہ داران کے خلاف دستور پاکستان سے بغاوت اور توہین عقیدۂ ختم نبوت کے الزام میں قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے اور اسلام اور وطن عزیز کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے میڈیا ہاؤسسز کو مکمل طور پر بند کیا جائے ۔