ابوعثمان احرار
تحریک ختم نبوت کے رہنما اور مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ 3؍ اپریل کی رات کے دوروزہ دورے پر کراچی پہنچے۔ رات کا قیام ماڈل کالونی میں محمود احمد کے ہاں کیا۔ رات گئے تک ساتھیوں سے ملاقات ہوئی۔ 4؍اپریل کو بعدنماز ظہر کراچی جماعت کے نائب امیر قاری علی شیر قادری کی دعوت پرمدرسہ عربیہ سیف الاسلام (کھنڈوگوٹھ)نارتھ ناظم آباد کراچی میں طلباء وطالبات سے مختصر خطاب کیا اور قاری علی شیر قادری کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں شرکت کی ،اس موقع پر محمد شفیع الرحمن احرار،قاری کرامت علی ،مولاناعبدالغفور مظفر گڑھی،قاری ریاض احمد ،مولانا محمد عبداﷲ،مولانا احمدمعاویہ بھی موجود تھے۔رات کا قیام پروگرام کے میزبان مفتی عطاء الرحمن قریشی اور مصطفیٰ طارق قریشی کے مدرسہ جامعہ عائشہ صدیقہؓ اور عربین اسلامک پبلک اکیڈمی میٹروول سائٹ کراچی میں کیا ،5۔اپریل منگل کو دینی وعصری تعلیم کے اسی مدرسہ اور اکیڈمی میں دس تا ایک بجے طلباء وطالبات میں تقسیم اسناد اور انعامات کی خوبصورت تقریب منعقد ہوئی ،جس میں 48طلباء وطالبات کو اسناد،انعامات اور شیلڈز سے نوازا گیا ،مفتی عطاء الرحمن قریشی نے میزبانی اور نظامت کے فرائض انجام دیئے جبکہ طلباء وطالبات نے قرآن پاک کی تلاوت ،حمد ونعت اور نظمیں پیش کیں ،عبداللطیف خالد چیمہ نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلباء وطالبات کا آج کایہ اجتماع اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ قرآنی تعلیمات پڑھنے پڑھانے والے کسی بھی طور پر مرعوب نہیں ہیں بلکہ وہ بہتر مستقبل کے لئے کوشاں ہیں ،انہوں نے کہا کہ اس قسم کے اجتماعات میں شرکت کرکے مجھ جیسے کارکن کو حوصلہ ملتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی استعماری ایجنڈے کے باوجود ہم پسپا نہیں ہورہے بلکہ ان شاء اﷲ مستقبل اسلام اورمسلمانوں کا ہے ،انہوں نے کہا ہے کہ مغربی سویلائزیشن نے تعلیم کو خدا شناسی کی بجائے محض تلاش رزق کا ذریعہ بنا کے رکھ دیا ہے اور دہشت گردی کو شدت پسندی اور جدت پسندی نے پروان چڑھایا ہے ،اس موقع پرمولانا امان اﷲ،،مولانا ساجد محمود ،مولانا محمد احتشام الحق معاویہ،مولانا فیض احمد ربانی،مولانا مشتاق احمد عباسی،مولانا عبدالغفور مظفر گڑھی،مولانا مقصود احمدعباسی،قاری اﷲ دتہ،قاری علی شیر قادری،مشہور تاجر بھائی محمد زبیراور دیگر حضرات بھی بطور مہمانان شریک تھے، ۔عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ اسلام عصری تعلیم کا ہرگز مخالف نہیں اور نہ ہی فنون حاصل کرنے سے روکتا ہے بلکہ رزق حلال کے لئے فنون کے حصول پر زور دیتا ہے ،انہوں نے کہا کہ دینی تعلیم موت کے بعد آنے والی دائمی زندگی کی بھی ضرورت ہے ،اس لئے وحی الٰہی کی رہنمائی کے بغیر زندگی کا کوئی ساتصوربھی محض دھوکہ اور حماقت ہے ،انہوں نے کہا کہ کرپشن ،اقرباء پروری،قتل وغارت گردی،ہوس اقتدار اور ملکی وقومی خزانے کی لوٹ مار اور وطن سے غداری مذہبی طبقات نہیں بلکہ یونیورسٹیوں سے پڑھے سیاستدان اور ان کے ووٹرز کررہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہمارا سوال ہے کہ بے حیائی، عصمت فروشی اور شراب نوشی کے اڈے بنانے کے لائسنس حکومت نے دیئے یا کہ دینی مدارس نے؟۔انہوں نے کہا کہ دینی طبقہ تو فتنوں اور افراتفری کے اس دور میں بھی دینی تعلیمات کے تسلسل کو باقی رکھے ہوئے ہے اور ضروریات دین کے لئے قوم کی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہا ہے،انہوں نے کہا کہ ہماری جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت پاک فوج کررہی ہے جبکہ وطن عزیز کی اسلامی شناخت اور نظریاتی سرحدوں کا دفاع دینی مدارس اور دینی جماعتیں کررہی ہیں ،انہوں نے کہا کہ دین اسلام اعتدال کا نام ہے ،شدت پسندی اور جدت پسندی نے قوم کو انتشار وافتراق اور دہشت گردی اور بدامنی کے سوا کچھ نہیں دیا ،انہوں نے کہا کہ اقتدار کی بیساکھیوں کے سہارے پر قومی وملکی خزانے لوٹنے والوں اور بیرونی ایجنڈا پورا کرنے والوں کے دن قریب آچکے ہیں ،انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت سے نئی نسل کو روشناس کرانے کے لئے تعلیمی اداروں کو اپنا کردارادا کرنا چاہئے۔ بعدازاں عبداللطیف خالد چیمہ نے مجلس احراراسلام سند ھ کے امیر مفتی عطاء الرحمن قریشی کی صدارت میں منعقدہ احرارکارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے قوم کو متفقہ آئین دیا تھا جس میں درج ہے کہ کوئی غیر مسلم پاکستان کا صدریا وزیراعظم نہیں بن سکتا،لیکن پیپلزپارٹی کے موجودہ چیئر مین اور بھٹو مرحوم کے نواسے جناب بلاول بھٹو زرداری فرمارہے ہیں کہ ’’کوئی غیر مسلم پاکستان کا صدر کیوں نہیں بن سکتا؟‘‘۔اس پر عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ 1973ء کے متفقہ آئین کو متنازع بنانے والے دراصل قادیانیوں کو مسلمانوں کی صفوں میں لانا چاہتے ہیں ،لیکن وہ اس کا خیال دل سے نکال دیں ،عبداللطیف خالد چیمہ نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ جماعت کی نئی رکنیت ومعاونت سازی کے عمل کوتیز کریں اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی آئینی اور پر امن جدوجہد کو ملکی وعالمی سطح پر پھیلانے میں اپنا کردار ادا کریں اس موقع پر شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ30۔جولائی تک جاری رہنے والی رکنیت ومعاونت سازی کے عمل کو پورے کراچی میں پھیلائیں گے،انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت کا نکتہ وجہ اتحاد ہے ،شہید ناموس رسالت ممتاز قادری کے مقدس خون کے صدقے اس کی خوشبوئیں دنیا میں پھیلیں گی اور دنیا جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے گستاخوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔بعدازاں وہ لاہور روانہ ہوگئے۔