ترکی میں جمہوری حکومت ملت اسلامیہ کے اجتماعی مفا دکے لئےسرگرم عمل ہے. متحدہ سنی محاذ
متحدہ سنی محاذ پاکستان نے ترکی میں منتخب حکومت کے خلاف ایک فوجی گروہ کی بغاوت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کی ناکامی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور ترکی کے صدر جناب طیب اردگان اور غیور ترک عوام کو مبارک بادپیش کی ہے ،متحدہ سنی محاذ کی مرکزی رابطہ کمیٹی کا اجلا س گزشتہ روز لاہور میں جمعیت علماء اسلام پاکستان (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی کی صدارت میں ہوا جس میں پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانازاہدالراشدی،مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ اور قاری جمیل الرحمن اختر کے علاوہ دیگر حضرات نے شرکت کی ،اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ کہا گیا ہے کہ ترکی کو عالم اسلام کی قیادت میں جو مقام حاصل ہے اور ترکی میں جمہوری حکومت ملت اسلامیہ کے اجتماعی مفا دکے لئے جس تدبر اور خلوص کے ساتھ سرگرم عمل ہے اس کے پیش نظر یہ بغاوت صرف ترک عوام نہیں بلکہ عالم اسلام کے خلاف سازش ہے اورپورے عالم اسلام کو اس بغاوت کی اس ناکامی پر مسرت ہوئی ہے اور ہم ترکی کے عوام کی ترقی وسربلندی اور ترکی کے استحکام کے لئے دعاگو ہیں ۔اجلاس میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور مدینہ منورہ سمیت سعودی عرب میں ہونے والے خونی دھماکوں سے پیدا شدہ حالات کا جائزہ لیا گیا اور ان دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے حرمین شریفین کے تحفظ ودفاع کے لئے مشترکہ دینی جدوجہد کو منظم اور متحرک کرنے کی ضرورت کی طرف تمام دینی حلقوں کی سنجیدہ توجہ وقت کا اہم تقاضہ بن گیا ہے۔اجلاس میں طے پایا کہ اس سلسلہ میں مشترکہ مشاورت کے لئے مختلف دینی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا جائے گا جو7۔اگست اتوار 9۔بجے صبح جامع مسجد خضریٰ سمن آباد لاہور میں ہوگا ،اجلا س میں اسلامی سربراہ کانفرنس تنظیم اوآئی سی سے مطالبہ کیا گیا کہ مشرق وسطی کی صورت حال پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کی بجائے اس کشیدگی کو کنٹرول کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرے جس نے پورے خطہ میں فرقہ وارانہ توازن کو بگاڑ کررکھ دیا ہے اور حج بیت اللہ کے موقع پر اس بگاڑ میں مزید اضافہ کے امکانات دکھائی دے رہے ہیں ،اجلاس میں کہا گیا ہے کہ ایران اور سعودی عرب میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی روک تھام کے لئے عالم اسلام کی سنجیدہ مسلم قیادت کو آگے آنا چاہئے اور مسلم امہ کو ان حالات میں بے یارومددگار چھوڑدینے کی روایتی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئے ۔