عبداللطیف خالدچیمہ
مجلس احرار اسلام اپنے یوم تاسیس 29 ؍ دسمبر 1929 ء سے ہی یہ اعزاز رکھتی ہے کہ عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ اور رد قادیانیت کا محاذ اِس کا طرۂ امتیاز رہاہے ،ہندوستان میں جماعتی سطح پر اس محاذ کی پیشوائی کا سہرا بھی احرار ہی کے سر ہے اور پھر ہندوستان میں جماعت نے مستقل ’’شعبۂ تبلیغ تحفظ ختم نبوت ‘‘قائم کرکے تمام مکاتب فکر کو یکجا کیا،21 تا 23 اکتوبر 1934 ء کو قادیان میں انگریزی استبداد کی پابندیوں کے باوجود دنیا پر قادیانیت کی حقیقت کو آشکار ا کیا۔پاکستان بننے کے بعد جب قادیانی وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں پر حملہ آور ہونے لگے تو حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ عنہ نے1953ء تمام مکاتب فکر کو احرار کی میزبانی میں ’’کُل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت ‘‘پر یکجا کرکے تحریک ختم نبوت کے مطالبات حکمرانوں کے سامنے رکھے ،امریکی ایما پر حکمرانوں کے انکار کے بعد تحریک چلی جس میں دس ہزار نفوس قدسیہ سرور دو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی حرمت پر قربان ہوگئے ،احرار کو خلاف قانون قرار دے دیا گیا،1954 ء میں مجلس تحفظ ختم نبوت کے مبارک نام پر کام شروع کر دیا گیا ،1958 ء میں احرار سے پابندی اُٹھی تو حضرت امیر شریعت رحمتہ اﷲ علیہ نے سرخ قمیض پہن کر ،کلہاڑی ہاتھ میں پکڑ کر ملتان میں احرار کی مکمل بحالی کا اعلان کیا،دشمن کی چیرہ دستیوں کا تو غم نہیں ! مگر ’’اپنوں‘‘کی بے وفائیوں ، بہتان طرازیوں اور دشمن سے بڑھ کر مخالفانہ انداز اور رکاوٹوں کا جرأت و استقامت کے ساتھ مردانہ وار مقابلہ کیا گیا ،فرزندان امیر شریعت اور احرار رہنماؤں کی شب و روز محنت رنگ لائی اور ہم الحمد ﷲ اِس قابل ہوئے کہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکے۔ اِس دوران ہمارے دل و دماغ پرحضرت امیر شریعت رحمتہ اﷲ علیہ کا یہ قول پیش نظر رہاکہ ’’خواہ ساری دنیا مجھے چھوڑ جائے، میں مجلس احرار کا عَلم بلند رکھوں گا ، حتیٰ کہ میں مر جاؤں تو میری قبر پر سرخ رنگ کا پھریرا لہراتا رہے گا‘‘۔
ایک عرصہ سے احرار دوستوں میں یہ مشورہ زیر غور تھاکہ شعبۂ تبلیغ تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام ’’دارالمبلغین ‘‘کا باضابطہ قیام عمل میں لاکر وہاں علماء کرام کوقدیم و جدید اسلوب پر عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور انکار ختم نبوت پر مبنی فتنوں کے تعاقب کی تیاری کا اہتمام کیا جائے، چنانچہ 17 ۔ جولائی 2016 ء اتوار کو گیارہ تا 1 بجے دوپہر اِسی مقصد کے لیے دفتر مرکزیہ لاہور میں جماعت کے مرکزی رہنما ؤں اور مبلغین کا ایک اجلاس مرکزی نائب امیر سید محمد کفیل بخاری کی زیر صدارت منعقد ہوا ،جس میں راقم الحروف نے عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ ،انکار ختم نبوت پر مبنی فتنوں کے علمی و عملی محاسبے اور خصوصاََقادیانیوں کو دعوت اسلام دینے کے لیے داعیان الی اﷲ کی تیاری کے لیے ’’دارالمبلغین‘‘قائم کرکے داعیان کی تربیت کے عنوان پر تفصیلی گفتگو کی اور متعدد تجاویز بھی پیش کیں۔ حالات کا تقاضا ہے کہ شعبۂ تبلیغ کے ذریعے عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور رَدِ قادیانیت کے ساتھ ساتھ قادیانی تحریک کے سیاسی ومعاشی اور معاشرتی پس منظر کا بھی احاطہ کیا جاسکے اور ملکی وبین الاقوامی سطح پر قادیانیوں کی لابنگ کے طریقۂ کار کو سمجھ کر رجال کار تیار کیے جا سکیں،اس کے لیے فوری طور پر دفتر مرکزیہ لاہور کی بالائی منزل پر بائیں جانب ایک بڑا کمرہ مختص کرنے کا فیصلہ کیاگیااور اس کے رابطہ کا ر قاری محمد آصف(0300-9522878 ) کو مقرر کیا گیا جبکہ ان کے معاون عبدالمنان معاویہ (0304-2070754 ) ہوں گے اور یہ دونوں حضرات مولانا محمد مغیرہ اور مولانا تنویر الحسن نقوی کے ذریعے جماعت کی قیادت کو آگاہی دیتے رہیں گے ،اِس طرح اِن شاء اﷲ تعالیٰ پہلی باضابطہ کلاس جس میں علماء کرام اور مبلغ بننے کاذوق رکھنے والے حضرات کو دعوت ِشرکت دی جارہی ہے ،وہ 26 ؍ ستمبر 2016 ء مطابق 23 ۔ذوالحجہ 1437 ھ کو دس بجے صبح دارالمبلغین دفتر مرکزیہ نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں شروع ہوگی، اس کا دورانیہ ایک ماہ کا ہوگا اور ان شاء اﷲ تعالیٰ 27 ؍ اکتوبر 2016 ء مطابق 25 محرم 1438 ھ جمعرات کو مکمل ہو گی ،
٭ جملہ شرکاء کے لیے درس نظامی تک کی تعلیم ضروری ہے۔
٭ پورا مہینہ دن رات دارالمبلغین میں قیام کرنا ہو گا۔
٭ قیام وطعام کا انتظام دفتر کے ذمہ ہوگا ۔
٭ سو فیصدحاضری اور پوری دلچسپی کے حامل علماء کو پانچ ہزار روپے (5000/-) وظیفہ دیا جائے گا ۔
٭ تمام شرکاء کو کتابوں کے سیٹ پیش کئے جائیں گے ۔
٭ کلاس کے اصول وضوابط اور ڈسپلن کی مکمل پابندی لازمی ہوگی۔
٭ کورس سے فراغت کے بعد بطور مبلغ ختم نبوت انٹرویو کے ذریعے سلیکشن ہو سکتی ہے ۔
٭ کلاس / کورس میں داخلہ کے لیے بھی سرسری انٹرویو ہوگا۔
کورس کے خواہش مند علماء کرام سے درخواست ہے کہ کورس کوارڈینیٹر قاری محمد آصف ،دارالمبلغین ،دفتر مرکزیہ مجلس احرار اسلام نیو مسلم ٹاؤن لاہور کے نام تحریری درخواست ارسال کریں ۔اﷲ تعالیٰ کرم کا معاملہ فرماویں اور نظرِ بد سے محفوظ رکھیں (آمین یارب العالمین بحرقہ سیدالمرسلین و خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ و علیٰ اٰلِہٖ واصحابہٖ اجمعین )