مجلس احرار اسلام پاکستان اور تحریک تحفظ ختم نبوت نے کہا ہے کہ حقوق نسواں بل اسلامی تعلیمات اور معاشرتی اقتدار کے منافی ہے اس کے حق میں دلائل کے نام پر جہالت نہ پھیلائی جائے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے اور سفارشات کو قانونی اہمیت دی جائے۔
مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی رہنماؤں کا ایک غیر رسمی ہنگامی اجلاس گزشتہ روز جماعت کے امیر مرکزیہ سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ کی صدارت میں دارِبنی ہاشم ملتان میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ ، نائب امیر سید کفیل بخاری اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات میاں محمد اویس کے علاوہ مرکزی شوریٰ کے بعض موجود ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس میں اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ممتاز قادری کو جس عجلت میں سزائے موت دی گئی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ’’عدالتی قتل‘‘ ہے اور بے شمار گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بچانے کی پالیسی پر حکومت عمل پیرا ہے۔ سید عطاء المہیمن بخاری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک تحفظ ناموس رسالت کو از سر نو متحرک و منظم کرنے کی ضرورت ہے اور مجلس احرار ایسی ہر کوشش کی مکمل تائید و عانت کرے گی۔ سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ ممتاز قادری کے مقدمہ کی سماعت میں قادری کے وکلاء کے دلائل کے کئی حصے شامل مثل نہیں کیے گئے۔
عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ نیب سے ڈرے ہوئے حکمران سن لیں کہ ممتاز قادری کا مقدس خون ضرور رنگ لائے گا۔ اجلاس میں اس امر پر گہری تشویش ظاہر کی گئی کہ اسلام آباد کے ماڈل سکولز میں آنجہانی ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کی ’’مسلم سائنسدان کے طور پر تصاویر آویزاں کی گئی ہیں۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ 1953ء کے شہداء ختم نبوت کی یاد میں مارچ ، اپریل میں کانفرنسوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔