ختم نبوت سیمینار کے اختتام پر مولانا تنویر الحسن نقوی نے درج ذیل قرار دادیں پیش کیں ۔جن کی شرکاء سیمینار نے نعروں کی گونج میں ہاتھ اٹھا کر تائید کی ۔* ۔۔۔سو شل میڈیا پر ہونے والی گستاخیوں کا نوٹس لیا جائے اور گستاخی کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کوفی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے ۔ * ۔۔۔مدعی نبوت ناصر سلطانی کذاب جو (ربوہ ) چناب نگر میں روپوش ہے اس کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور تھانہ رمنا اسلام آباد میں اس کے خلاف دی جانے والی درخواست پر عمل کرتے ہوئے فوری FIRکاٹ کر اس ملعون کو گرفتار کیا جائے ۔ * ۔۔۔یہ اجتماع پاکستان کے اسلامی تشخص اور قومی خود مختاری کے خلاف بڑھتے ہوئے مسلسل عالمی دباؤ اور بین الاقوامی اداروں کی یلغار پر تشویش و اضطراب کا اظہار کرتاہے اور دینی حلقوں کوتوجہ دلانا چاہتا ہے کہ پاکستان کی اسلامی شناخت اور قومی خود مختاری کے معاملات کو سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے دینی قوتوں کو خود کردار ادا کرنا ہوگا۔ * ۔۔۔یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ : 1 ۔۔۔ 295-cکے قانون کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور اس قانون کے ہر حال میں تحفظ کا دوٹوک اعلان کیا جائے 2 ۔۔۔ قائد اعظم یورینورسٹی اسلام آباد کے سینڑ فار فزکس کوڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے نام پر رکھنے کا فیصلہ واپس لیا جائے ۔ 3۔۔۔چناب نگر میں ’’ریاست در ریاست ‘‘کا ماحول ختم کیا جائے ۔ حکومت کی دستوری اور قانونی رٹ بحال کرنے کے ٹھوس اقدامات کئے جائیں اور متوازی عدالتیں ختم کرکے ملک کے قانونی نظام کی بالادستی بحال کی جائے ۔ 4۔۔۔قادیانی چینلز کی نشریات کا نوٹس لیا جائے اور ملک کے دستور اور قانون کے تقاضوں کے منافی نشریات پر پابندی لگائی جائے ۔ 5۔۔۔قادیانی تعلیمی ادارے ،انہیں واپس کرنے کی پالیسی عوامی جذبات اور ملک کی نظریاتی اسا س کے منافی ہے ۔ حکومت اس طرز عمل پر نظر ثانی کر ے اور قوم کو اعتماد میں لے۔ 6۔۔۔دوالمیال چکوال میں قادیانیوں کی فائرنگ سے شہید اور زخمی ہونے والے مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ علاقہ کے مسلمانوں کے مطالبات کو فوری طور پر پورا کیا جائے ۔ شہید کے بارے میں ایف ۔ آئی ۔ آر در ج کی جائے ، بے گناہ مسلمانوں کو رہا کیا جائے اور مسلمانوں کے خلاف جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے والے حکام کے خلاف کاروائی کی جائے۔