تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

حمد

سعود عثمانی
یہ شام و سحر یہ شمس و قمر بس تیری اطاعت کرتے ہیں
ہم تیرے شاکر ہوں کہ نہ ہوں پر تجھ سے محبت کرتے ہیں
یہ کاسنی پھول یہ زرد شجر ، یہ سرخ پرندے پیڑوں پر
کتنے ہی صحائف ہیں جن کی ہم روز تلاوت کرتے ہیں
جو شکل ہے روشن آیت ہے جو صورت ہے اک سورت ہے
ہم اس کی نہیں اس خلقت میں خالق کی زیارت کرتے ہیں
سنتے ہیں حکایت راوی کی دل سوز قرات منشاوی کی
بس لحن دھڑکتا ہے جس دم یہ درد سماعت کرتے ہیں
یہ نغمے گلہ بانوں کے ، یہ گیت محبت خوانوں کے
یاں میری سواری ٹھہرا دو یاں عمر سوارت کرتے ہیں
اک سناٹا ہے جدھر جائیں کوئی شکل ملے تو ڈر جائیں
ان شہروں کے ویرانوں میں ہم آہو وحشت کرتے ہیں
تم کیا جانو اس دولت کو کیا سمجھو اصل وراثت کو
ہم عشق کا ترکہ چھوڑتے ہیں ہم صبر وصیت کرتے ہیں
بت ہیں تو بہت پر ان میں کہیں معبود نہیں مسجود نہیں
کچھ پہرے دار ترے اب تک اس دل کی حفاظت کرتے ہیں
ہوتی ہے ہماری حمد یہی تعریف سخن کے خالق کی
جب لفظ تراشی کرتے ہیں ہر قاش پہ محنت کرتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.