غلام مصطفی اعوان (قسط نمبر 1)
سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ بن ابوسفیان (صخر) رضی اﷲ عنہ بن حرب بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف قرشی اُموی کے فرزند تھے۔ پانچویں پشت میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کا شجرہ نسب مل جاتا ہے۔
آپ کے والد قریش کے مشہور تاجر تھے۔ اُن کے سردار اور قائد تھے۔ اُن کی والدہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ بھی قریش کی سرکردہ خواتین میں سے تھیں، فتح مکہ کے موقعہ پر اسلام قبول کیا اور دونوں میاں بیوی مسلمان ہوگئے۔ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ آنحضرت کے صحابی اور کاتب وحی ہیں۔ اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی کمان میں غزوہ حُنین اور طائف میں نمایاں حصہ لیا۔ اس طرح اُنہیں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے صحابی اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جہاد کرنے کا شرف بھی حاصل ہوا۔ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ، آنحضرت کے معتمد تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اُنہیں کاتب وحی مقرر کیا۔ اور اُن کے حق میں یہ دُعا فرمائی۔ اللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ ھَادِیاً وَمَھْدِیہ
ترجمہ: اے اﷲ معاویہ کو ہادی مہدی بنادیجئے۔ (ترمذی شریف )
یہ دُعا بھی فرمائی: اللّٰھُمَّ عَلِّم معاویۃ الکِتٰبَ وَالْحِسَابَ وَقِہِ الْعذَابَ ترجمہ: اے اﷲ! معاویہؓ کو قرآن کا علم دے اور عذاب سے بچا۔ ( البدایۃ والنھایۃ، جلد نمبر 8صفحہ نمبر 121/کنز العمال ، جلد نمبر 7صفحہ 87)
سیدنا معاویہ جلیل القدر صحابی ہیں جن کا شمار کاتبین وحی صحابہ میں ہوتا ہے، کاتبین وحی کل تیرہ صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم ہیں جن میں سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ چھٹے نمبر پر ہیں، انہی صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم کے بارے میں اﷲ رب العزت کا ارشاد ہے، قرآن کے صفحے بڑے پاکیزہ ہیں۔ اور بزرگی والے ہیں، بڑی عظمت والے اور پاکیزگی والے ہیں، جن ہاتھوں نے قرآن پاک لکھا وہ ہاتھ بڑے چمکنے والے معزز اور نیکو کار ہیں۔ (سورۃ عبس آیت نمبر 12تا 16)
سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی نظر میں :
(۱) ایک دفعہ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر سوار ہوئے، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا! اے معاویہ تمہارے جسم کاکون سا حصہ میرے نزدیک ہے، سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نے کہا میرا پیٹ، اس پر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:اے اﷲ! اسے علم اور بردباری سے بھر دے! ( التاریخ الکبیر ، امام بخاری، صفحہ نمبر 180)
(۲) سرور کائنات فخر موجودات امام الا نبیاء سر تاج رسل سیدنا حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت کا سب سے پہلا لشکر جو بحری جہاد کرے گا اُس کے لیے جنت واجب ہوگی۔ بااتفاق محدثین ومورخین سب سے پہلیبحری جہاد کرنے والے لشکر کے قائد سیدنامعاویہ رضی اﷲ عنہ تھے، ( بخاری شریف کتاب الجہاد، باب قیل فی قتال الروم صفحہ نمبر 410 )
سیدنا معاویہ صلحاء اُمت کی نظر میں: ․
(۱) سیدنا ابودرداء نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہت رکھنے والی نماز پڑھنے والا سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ سے زیادہ کوئی نہیں دیکھا۔ (تطہیر الجنان، صفحہ نمبر 24)
(۲) حضرت ابراہیم بن عسیر رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں عمر بن عبدالعزیز اپنے دور خلافت کسی کوخود کوڑے نہیں لگائے سوائے ایک شخص کے جس نے سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ پر زبان درازی کی تھی اُس کو تین کوڑے لگائے۔ (الا ستیعاب مع اصابہ فی تمیز الصحابہ ، جلد نمبر 3صفحہ نمبر 403)
(۳) حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اﷲ حضرت محبوب سبحانی شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ کاقول نقل کرتے ہیں کہ اگر میں راستے میں بیٹھ جاؤں اور سیدنا معاویہ رضی اﷲ علیہ کے گھوڑے کے سُم کا غبار مجھ پرپڑے تو اُس کو میں نجات کا ذریعہ سمجھتا ہوں۔ (امدادالفتاویٰ، صفحہ نمبر 23)
سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم وضو کے لیے تشریف لے گئے، میں نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی پیروی کی، جب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم وضو سے فارغ ہوئے تو مجھ پر نظر پڑی تو فرمایا!
اے معاویہؓ!اگر تمہیں حکومت ملے تو اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا، اور عدل وانصاف سے کام لینا، اُس کے بعد مجھے یہ یقین تھا کہ مجھے ذمہ داری ملے گی (اصابہ )اُنہی کا کہنا ہے کہ جب سے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ اگر حکومت ملے تو حُسنِ سلوک سے کام لینا، تو مجھے حکومت ملنے کی ہمیشہ اُمید رہی۔ (اسد الغابہ)
بنو عباس کے دور میں جامع مسجد بغداد کے مرکزی دروازہ پر، کندہ کتبہ:
خیر الناس بعد الرسول صلی اﷲ علیہ وسلم :
ابوبکر، ثم عمر، ثم عثمان، ثم علی، ثم معاویہ خال المومنین رضی اﷲ عنھم
ترجمہ: رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد اُمت میں سب سے افضل ابوبکر، اُن کے بعد عمر اُن کے بعد عثمان اُن کے بعد علی او راُن کے بعد معاویہ، خال المومنین یعنی مومنوں کے ماموں، رضی اﷲ عنھم (العواصم من القواصم، صفحہ نمبر 213)
7ہجری ہے، عمرۃ القضاء ہے، ماں باپ سے چھپ کر، خالاؤں پھوپھیوں اور ساتھیوں سے چھپ کر ایک شخص حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا ہے۔ 27برس کا خوبصورت جو ان، جس نے عمر ے کے دوران ہی سب سے پہلے کلمہ پڑھا۔ اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے ہاتھوں میں ہاتھ دے دئیے، سبزرنگ کا چوغہ زیب تن، عمامہ سر پر، گورا رنگ، بڑی بڑی آنکھیں، اُبھری ہوئی پیشانی، چوڑا سینہ اور تلوار ہاتھ میں، یہ خوبصورت جو ان، اپنی خوبیوں میں منفرد وممتاز ہے۔ البیلا ہے، اچھوتا ہے، نرالاہے، اور اسلام کی سیاست کا آرٹسٹ ہے، خوش چہرہ، خوش لباس، خوش عادت واطواروادا، شہہ زور، شہہ دماغ وسخن ور معاویہ رضی اﷲ عنہ، چھٹی پشت میں اُن کا اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کاشجرہ ایک ہوتا ہے۔ یہ ہیں معاویہ رضی اﷲ عنہ بن ابوسفیان رضی اﷲ عنہ صخر بن حرب بن اُمیہ بن عبدشمس بن عبدمناف۔ تخم ایک ہے خون ایک ہے، نسل ایک ہے، نسب ایک ہے، خاندان ایک ہے، دنیا کا کوئی ظالم ،معاویہ کو نبی صلی اﷲ علیہ وسلم سے جدا نہیں کرسکتا، امام باقر رحمۃ اﷲ کی روایت ہے عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنھم روایت کرتے ہیں کہ عمرۃ القضاء میں سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نے اپنی قینچی سے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے بال مبارک تراشے، سب موجود تھے۔ لیکن حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے آواز دے کر بُلایا معاویہ کہاں ہیں معاویہ کو بلاؤ۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا حجام بننے کی سعادت سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے حصے میں آئی۔ کلمہ چھپ کر پڑھا اور حجامت سب کے سامنے بنائی۔ تاکہ قبول اسلام کا سب کو پتہ چل جائے۔ یہی جو ان جب بڑھاپے کو پہنچا تو مؤرخین نے یوں تصویر کھینچی ہے، کان ابیض طویلا ’’اجرخ، خوب صورت دراز قد تھے۔ بڑھاپے کی وجہ سے سر کے درمیان کے بال اُڑ گئے تھے۔ اور جانبین میں سفید بالوں کی جھالر آگئی تھی۔ سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ نے اُنہیں شام کا گورنر بنایا، اُ ن کے بعض اقدامات پر باز پرس کی تو سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کا جواب سن کر فرمایا! خدا کی قسم! میری زندگی میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ میں نے کسی سے ہارمانی ہو۔ ایک توہے کہ جب تجھ سے بات کرتا ہوں تو مجھے میری بات میں اُلجھا دیتا ہے، سیدناعبدالرحمن بن عوف رضی اﷲ عنہ پاس کھڑے تھے، فرمانے لگے!ا میرا لمومنین کیف وجدت ھذا الشاب، نوجوان کیسا ہے، سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ نے فرمایا!ہمارے اندر معاویہ سے بڑھ کر کوئی مدبر نہیں۔
بزم نبیؐ کے کاتب وبیعت نبیؐ کے رکن
فوج نبیؐ کے خادم وافسر معاویہؓ
مُوئے مبارک وچادر وناخن رسول کے
لیکر گئے قبر کے اندر معاویہؓ
قول نبی ہے حشر میں ہوگا کفن عطا
آئیں گے اوڑھے نور کی چادر معاویہؓ
(ابن امیر شریعتؒ امام اہل سنت مولانا ابوذر ابومعاویہ عطاء المنعم شاہ صاحب بخاری رحمۃ اﷲ علیہ )
شان سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ:
جس دل میں سیدنا معاویہ کی شان نہیں
سچ تو یہ ہے کہ وہ ملعون مسلمان نہیں
تاریخ سے کیا پوچھتے ہو معاویہ کی صداقت
کیا تمہارے پاس لکھا ہوا معاویہ کا قرآن نہیں
‹سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کو خلافت کی بشارت نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم!
حدثنا احمد بن محمد الصیدلانی حد ثنا السری عن عاصم حد ثنا عبداﷲ بن یحییٰ بن کثیر عن ابیہ ہشام ابن عروہ، عن عائشہ رضی اﷲ عنھا، قالت لما کان یوم اُم حبیبہ رضی اﷲ عنھا، من النبی صلی اﷲ علیہ وسلم دق الباب داقٌ فقال ماھذا؟ قالو امعاویۃ، قال ائذنوا لہ، فدخل وعلیٰ اذنہ قلم یخط بہ، فقال ماہذا بقلم علیٰ اذنک!! یا معاویۃ؟ قال قلم اعددتہ ﷲ ولرسولہ، فقال لہ رسول اﷲ جزاک اﷲ عن نبیک خیرا واﷲ استکتبک الا بوحی من اﷲ، وما افعل من صغیرۃ ولا کبیرۃ الا بوحی من اﷲ، کیف بک لو قمصک اﷲ قمیصاً (یعنی عن الخلافتہ) قامت اُمّ حبیبہؓ فجلست بین یدیہ وقالت یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اوان اﷲ مقمصہ قمیصاً؟ قال نعم! ولکن فیہ ھنات وھنات،فقلت یارسول اﷲ فادع اﷲ لہ، فقال اللھم اھدہ بالھدی وجنبہ الردی واغفر لہ فی الآخرۃ والأ ولی۔
ترجمہ: سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ اُمّ حبیبہ رضی اﷲ عنھا کی باری میں ایک دفعہ کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ نے ارشاد فرمایا دیکھو! کون ہے؟ اُنہوں نے آپ سے عرض کیا معاویہؓ ہیں آپ نے فرمایا اُن کو آنے دو۔ آپ کا ن میں قلم رکھے ہوئے داخل ہوئے جس سے آپ لکھتے تھے۔
تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا!تمہارے کان میں یہ قلم کیسی؟ عرض کیا اﷲ اور اُس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے لیے ا س قلم کو تیار کر رکھا ہے، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا! اﷲ تعالیٰ تمہیں اپنے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی طرف سے بہترین بدلہ دے! خدا کی قسم میں تو تم سے وہی لکھوں گا جو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہو، کوئی بھی چھوٹی بڑی بات میں کروں گا اﷲ ہی کے حُکم سے کروں گا۔ تمہارا کیا حال ہوگا جب اﷲ تعالیٰ تمہیں قمیض (یعنی خلافت) عطا کرے گا؟اُمّ حبیبہ رضی اﷲ عنھا کھڑی ہوئیں پھر آپ کے سامنے بیٹھ کر کہنے لگیں یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم! کیا اﷲ تعالیٰ انہیں قمیض پہنائیں گے! آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا!ہاں!! لیکن اُس میں کچھ کمزور یاں ہوں گی، اُمّ حبیبہ رضی اﷲ عنھا نے عرض کیا! یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم!تب تو آپ اُن کے لیے دُعا فرمائیں، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے دعا کی! اﷲ سیدھے راستے کی اُن کو ہدایت فرما، اور خرابی سے اُنہیں بچا اور دُنیا وآخرت دونوں میں اُن کی مغفرت فرما۔
(۲) عن عمر وبن العاص وقدسمعت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم! اللھم علمہ الکتب ومکن لہ فی البلا د وقہ العذاب۔
ترجمہ: حضرت عمر وبن عاص فرماتے ہیں میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو اس طرح دعا کرتے ہوئے سُنا۔ اے اﷲ معاویہ رضی اﷲ عنہ کو کتاب کا علم عطا فرما، اور ملکوں میں اُسے اقتدار عطا فرما اور اُسے عذاب سے بچا۔
(۳) قال الحسن رضی اﷲ عنہ ابن علی رضی اﷲ عنہ ابن ابی طالب، سمعت رسولُ اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم!یقول لاتذھب الا یام واللیالی حتیٰ یملک معاویہؓ
ترجمہ: سیدنا حسن رضی اﷲ عنہ بن علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا! کہ میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سُنا کہ دن رات کی گردش جاری رہے گی یہاں تک معاویہ رضی اﷲ عنہ ملک بن جائیں گے۔ ( البدایۃ والنھایۃ، جلد نمبر 8صفحہ نمبر 131)
سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے لیے خلافت کی پیش گوئی:
حضرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ کو ہی خطاب کر کے فرمایا:
یَامعاویہ اِنْ وَلِیْتَ اَمْراً فَاتَّقِ اللّٰہ وَاعْدَلْ ترجمہ: اے معاویہ رضی اﷲ عنہ اگر تمہیں حکومت (یعنی خلافت) ملے تو اﷲ سے ڈرنا، اور عدل سے کام لینا۔( البدایۃ والنھایۃ، جلد نمبر 8صفحہ نمبر133/اسدالغابہ، جلد نمبر 4صفحہ نمبر 378/ کنزالعمال جلد نمبر 7صفحہ نمبر 87)