تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

حکومتی کارکردگی…… حماقتوں کا تسلسل

سید محمد کفیل بخاری موجودہ حکومت کو برسر اقتدار آئے ڈیڑھ سال ہونے کو ہے۔ عوام نے وزیر اعظم عمران خان کے دعووں اور وعدوں کی بنیاد پر جو امیدیں اُن سے اور اُن کی پارٹی تحریک انصاف سے وابستہ کی تھیں، عمرانی حکومت نے اُن سب پر بدستِ خود پانی پھیر دیا ہے۔ ملک کی کشتی سیاسی عدمِ استحکام، معاشی بحران، اقتصادی زبوں حالی اور ہوش ربا مہنگائی کے بھنور میں ہچکولے کھا رہی ہے۔ جبکہ حکومتی ٹیم اور اس کی کارکردگی میں حماقتوں کے نمونوں کے سوا کچھ نظر نہیں آ رہا، جس کا سارا وبال غریب عوام پر پڑ رہا ہے۔ عوام کو نوکریاں اور مکان تو کیا ملنے تھے، ٹماٹر تک نہیں مل رہے۔ بیرونی اور اندرونی قرضوں کی بھرمار اور

ماضی کی ایک اور دیوار گر گئی: مولانا مجاہد الحسینی کا انتقال

سید محمد کفیل بخاری مولانا مجاھد الحسینی رحمہ اﷲ تحریک ختم نبوت 1953ء کے مرکزی سطح کے کارکن، قائدِ احرار حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ کے رفیق اور جانشین امیر شریعت مولانا سید ابو معاویہ ابوذ بخاری رحمہ اﷲ کے ہم درس تھے۔ وہ روز اول سے مجلس احرار اسلام سے وابستہ تھے اور آخر دم تک احراری رہے ۔ انہوں نے تعلیم کا آغاز جامعہ خیرالمدارس جالندھر میں کیا اور دورہ حدیث جامعہ اسلامیہ ڈابھیل سے کیا۔ وہ شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اﷲ کے ممتاز تلامذہ میں تھے ۔ تحریک ختم نبوت 1953ء میں حضرت امیر شریعت اور دیگر رہنماوں کی رفاقت میں جیل کاٹی ۔ مجلس احرار اسلام کے اجتماعات میں بڑے اہتمام سے شریک

نور العیون فی سیرۃ الامین المامون صلی اﷲ علیہ وسلم قسط: ۳

علامہ ابن سید الناس رحمہ اﷲ تعالی مترجم : ڈاکٹر ضیاء الحق قمرؔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کسی کو اپنے پیچھے نہ چلنے دیتے بلکہ فرماتے: ’’میری پشت فرشتوں کے لیے خالی چھوڑ دو۔‘‘ (1) اگر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کسی سواری پر تشریف فرما ہوتے تو کسی کو پیدل نہ چلنے دیتے بلکہ اسے اپنے ہمراہ سوار کر لیتے اگر وہ تعظیماً انکار کرتا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم اسے فرماتے جدھر جانا چاہتے ہو مجھ سے پہلے چلے جاؤ۔ جو شخص آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت کرتا، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم بھی اس کی خاطر مدارت فرماتے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے غلام بھی تھے اور باندیاں بھی تھیں، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کھانے پینے

فرشتوں پر ایمان …… تقاضے وکوتاہیاں

مولانا مفتی محمد عبد اﷲ شارق ایمان بالملائکہ سے مقصود؟ اﷲ کی وہ بہت سی غیبی مخلوقات جو ہمیں نظر نہیں آتیں اور ہم بحیثیت مسلمان ان کی موجودگی پر یقین رکھتے ہیں، ان میں فرشتے، جن اور شیاطین شامل ہیں۔ ان کے علاوہ بھی نہ جانے خدا کی کیا کیا اور کون کون سی مخلوقات ایسی ہوں گی جو اس کائنات میں موجود ہوں گی، لیکن ہم ان کے نام تک سے واقف نہیں۔ہم انسانوں کو، نظر نہ آنے والی ان غیبی مخلوقات میں سے بطورِ خاص صرف فرشتوں پر ایمان لانے کا حکم دیا گیا ہے، چنانچہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے جب پوچھا گیا کہ ایمان کیا ہے تو ارشاد فرمایا: ’’یہ کہ تو اﷲ پر، اس کے فرشتوں پر،

اولاد کی تربیت

مولانا محمد عاشق الٰہی بلند شہریؒ بہت سے لوگوں کو اولاد کی تربیت کی طرف بالکل توجہ نہیں، اپنے اپنے کاموں میں مشغول رہتے ہیں اور اولاد گلی کوچوں میں بھٹکتی پھرتی ہے، بچوں کے لیے پیٹ کی روٹی اور تن کے کپڑوں کا تو انتظام کر دیتے ہیں، لیکن ان کی باطنی پرورش، یعنی اخلاقی تربیت کی طرف بالکل توجہ نہیں دیتے، انھیں پتا نہیں کہ تربیت کیا چیز ہے اور بچوں کو کیا سکھائیں اور کیا سمجھائیں؟ اس عظیم غفلت میں ان لوگوں کا بھی حصہ ہے جو خود تو نمازی ہیں اور کچھ اخلاق و آداب سے بھی واقف ہیں، لیکن ملازمت یا تجارت میں اس طرح اپنے آپ کو پھنسا دیا ہے کہ بچوں کی طرف توجہ کرنے کے لیے ان

مکافاتِ عمل

عظمیٰ گل دختر جنرل (ر) حمید گل مشرف کو خصوصی عدالت نے سزائے موت سنا دی‘ قیامت ہی برپا ہو گئی۔ آئی ایس پی آر نے سخت ردعمل دیا۔ کہا مشرف غدار نہیں ہو سکتے کیونکہ وہ آرمی چیف، چیئرمین جوائنٹ چیف اور ملک کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ میڈیا انگشت بدنداں ہے کہ کیسے دونوں جانب کا موقف سامنے لائیں۔ عدلیہ کی بھی حالت ہے کہ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن۔ جو وکلاء مشرف کے مقدمات میں بھاری بھاری فیسیں لے کر نمائندگی کر چکے یا سرکاری عہدوں پر رہے ہیں اپنی وفاداری میں بال کی کھال اُتار رہے ہیں۔ قوم حیرت زدہ ہے کہ مدعی حکومت اپنے حق میں فیصلے سے پریشان کیوں ہے؟ کہیں تو عدلیہ نواز شریف کو سزا یافتہ

اقتدار کا غرور

مولانا محمدیوسف شیخوپوری انسانی عقلیں نور نبوت اور نبوی تعلیمات کی رہنمائی کے بغیر ناقص اور معطل وبے کار ہیں۔ آنکھ کتنی ہی روشن اور بصیر کیوں نہ ہو مگر جب تک آفتاب ومہتاب کی نور انیت معین و مددگار نہ ہو تب تک بے کار ہیں۔ اسی طرح نور عقل اور نور بصیر ت سے حق وباطل اور غلط و صحیح کا فرق تب ہی نظر آسکتا ہے جب نور نبوت اور شمع ہدایت سے رہنمائی لی جائے۔ جس طرح اندھیری رات میں صرف آنکھ کی روشنی کام نہیں دیتی اسی طرح ضلالت وگمراہی کے اندھیرے میں صرف عقل کی روشنی کام نہیں دیتی بلکہ نبوت کی حقیقی روشنی کی طرف احتیاج ہوتی ہے۔ لہذا نبوی تعلیمات ونبوی رہنمائی عین رحمت ونعمت کبرٰی ہے

مفلسی

جمشید حامد ملتانی کیا عجیب چیز کا نام ہے یہ مفلسی لوگوں کی حقارت بھری نگاہ مفلس کیلئے کسی گولی سے کم نہیں ہوتی اور کسی غریب بچے کی معصوم سی خواہش سننے کے بعد اُس کے والدین کی حالت کسی کنویں میں پڑے بے بس انسان کی سی مانند ہے یعنی ایک ایسا کنواں جس میں سے نکلنے کا کوئی راستہ نہ ہو۔ مفلس رہنا یا انسان کو نیک بنا دیتا ہے یا باغی۔ یہ انسان کے اوپر منحصر ہے کہ اُ س کا معاشرہ کیسا ہے۔ آج کے دور میں غریب ہونا بھی ایک بہت بڑا گناہ ہے۔ لوگ آپ کو قبو ل کرنا پسند نہیں کرتے۔ لیکن یہ بات ایک غریب سے بہتر کوئی نہیں جانتا کہ وہ کس طرح باتوں کے

مخمس بر غزل قدسی در نعت سرور کائنات

حکیم مومن خان مومنؔ ہوں تو عاشق مگر اطلاق یہ ہے بے ادبی میں غلام اور وہ صاحب ہے، میں اُمت وہ نبی یا نبی یک نگہِ لطف بہ اُمّی و اَبی مرحبا سیدِ مکّی مدنی العربی دل و جاں باد فدایت چہ عجب خوش لقبی مظہرِ نور خدا شکل ہے محسودِ صنم محو تیرے ملک و حور پری و آد کیا ہی عالم ہے کہ تصویر ہی کا سا عا منِ بیدل بہ جمالِ تو عجب حیرانم اﷲ اﷲ جمال ست بدین بوالعجبی دشتِ عالم میں سراسیمہ گزری اوقات آج تک منزل مقصود نہ پائی، ہیہات! مدد اے خضرِ کرامت کہ نہیں پائے ثبات ماہمہ تشنہ لبانیم و توئی آب حیات لطف فرما کہ ز حد می گزرد تشنہ لبی خود کہا ابن ذبیحین

خواہشِ مدینہ

محمد فیاض عادلؔ فاروقی ایک خواہش تھی جو اَب ادھوری نہیں میرے گھر سے مدینے کی دُوری نہیں دونوں بے مثل ہیں، وہ خدا، یہ نبیؐ جس کی جتنی ہو تعریف پوری نہیں لب پہ ذکرِ خدا، دل میں یادِ نبیؐ بڑھ کے کام اِس سے کوئی ضروری نہیں پہلے صلِّ علیٰ، بعد صلِّ علیٰ یوں دعا میری کوئی ادھوری نہیں کیا ہے اس کی نماز و درُود و دعا جس کو حاصل ہی دل کی حضوری نہیں اُسوَۂِ مصطفےٰؐ، منشأے کِبرِیا ہرگز اِن دونوں میں کوئی دوری نہیں الفتِ مصطفےؐ، مرضیٔ کبریا ہوں نہ باہم تو منزل بھی پوری نہیں سدرۃُ المُنتہیٰ مُنتہائے مَلک اس سے آگے تب و تابِ نوری نہیں جو ملی اُنؐ کو ’اَدنیٰ‘ سے ’اَوحیٰ‘ تلک ایسی عادلؔ بھی تھی

رُوداد

امام سید ابو معاویہ ابوذ بخاری رحمۃ اللّٰہ علیہ وفورِ سوزِ فرقت سے ہوئی ہے خستہ جاں میری ذرا نظرِ کرم ﷲ، سن لو داستاں میری مجھے حکمِ بیاں مل جائے سرکارِ نبوت میں مرے بس میں نہیں ہے قوتِ ضبطِ فغاں میری کہاں حامیم و مزمل، کہاں اک بندۂ احقر قیاسِ مدحِ احمد سے لرزتی ہے زباں میری دلِ صد چاک کے ٹکڑے، بطور نذر لایا ہوں قبولِ آستاں ہو جائے، جنسِ رائیگاں میری میں وہ بلبل ہوں، جس کے دم سے تھی سب رونقِ گلشن چمن والوں نے لوٹی ہے، متاعِ آشیاں میری وہ اپنا دورِ رنگیں، یاد کر کے غم میں گھلتا ہوں فزوں تر تھی نظر جب، از حدِّ سود و زیاں میری بہارِ خلد کا منظر، کبھی تھی زندگی اپنی

پرچمِ احرار

ابو سفیان تائبؔ یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا قربانی و ایثار کو دہراتا رہے گا تاسیس سے لے کر یہ ابد تک کے لیے ہے باطل کے تعاقب میں یہ تب تک کے لیے ہے ہر جعلی نبوت سے یہ ٹکراتا رہے گا یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا چلنے نہیں دے گا یہ کوئی جھوٹی نبوت ٹھہرے گی مقابل نہ کوئی سطوت و عظمت دشمن سے یہ خود کو یوں ہی منواتا رہے گا یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا یوں ختم نبوت کی یہ کرتا ہے نقابت اﷲ کی حکومت کی بھی دیتا ہے یہ دعوت یوں دعوت حق سب کو ہی پہنچاتا رہے گا یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا خوں دے کے ترپن میں جو پیغام

حامد سراج کی ’’میّا‘‘

حبیب الرحمن بٹالوی ماں کا موضوع وہ قوسِ قزح ہے کہ جس صاحب قلم نے بھی اس پر لکھا، انس و الفت اور دل بستگی و وارفتگی کے سارے رنگ یک جا کر دیےے۔ رنگوں کی یہ دنیا کس قدر حسین، کس قدر بھلی اور کس قدر اعلیٰ و ارفع ہے اور اس دنیا میں سرور و مستی کا ایک ایسا جہان آباد ہے، جو اپنا انوکھا مزاج اور رویہ رکھتا ہے۔ اس محبت بھرے اور شفقت سے لبریز موضوع پر لکھنے والوں میں ایک نام جناب حامد سراج کا بھی ہے، جنھوں نے اپنی ماں سے محبت کو ’’میّا‘‘ کا نام دیا ہے۔ حامد سراج نے اپنی اس کاوش میں روایتی جملوں اور گھسے پٹے لفظوں کے بجائے مکالماتی اسلوب اور نگارش اختیار کر

جنید حفیظ کیس…… کچھ حقائق

تحریر و تحقیق: مُلتان وُکلا سوسائٹی مُلتان بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی میں ایم فل انگلش کے سٹوڈنٹ، ویزیٹنگ لیکچرر اور توہین رسالت کے مُلزم جُنید حفیظ کیس کے درج ذیل تمام تر واقعات کوئی جذباتی آرٹیکل یا افسانہ نہیں بلکہ یہ حالات اس کیس کی اب تک کی عدالتی کارروائی، گواہوں کے بیانات، یونیورسٹی ریکارڈ اور کیس کی تصدیق شُدہ فائل سے لیے گئے ہیں جو دستاویزات، بیانات، شواہد، انکوائری رپورٹ، یونیورسٹی کمیٹی کی انکوائری رپورٹ، پولیس رپوٹ پر مبنی ہیں اور یہ اس واقعے پر پہلی مکمّل تفصیلی رپورٹ ہے۔ 13 مارچ 2013ء کو امریکی کونسلیٹ جنرل لاہور کے کونسلر جنرل مسٹر جیسن ریف کو بشریٰ عزیز نامی ایک امریکی شہری درج ذیل ای میل بھیجتی ہے۔ Hello, Mr. Reaff, ''l don't know if

احرار اور تحریک مسجد منزل گاہ- سکھر

تحریک آزادی کا ایک خونی اور تاریخ احرار کا ایک سنگین باب! (قسط:۱) اثر خامہ : حضرت امام سید ابومعاویہ ابوذر بخاری رحمۃ اﷲ علیہ پیش لفظ ۱۔ افواہ میں سچی بات کی تعیین اور ہنگاموں میں سے صیح واقعہ کی تلاش آسان کام نہیں پھر جب معاملہ گھر دکان یا کسی ادارہ کانہ ہو بلکہ قومی تحریکات سے متعلق ہو جائے تو مسئلہ اور کٹھن ہو جاتا ہے۔ ۲۔ تحریک مسجد شہید گنج ،لاہور (۱۳۵۴ھ مطابق ۱۹۳۵ء) ایک اہم اور بڑا خوف ناک سیاسی حادثہ تھا اس کی مستند تفصیل تو انشاء اﷲ تعالیٰ حسب دستور مستقل کتاب کی صورت میں مستقل فرصت کے وقت ہی پیش کی جائے گی البتہ اتنا معلوم ہونا چاہیے کہ ۱۳۵۶ھ مطابق ۱۹۳۷ء کے کل ملکی انتخابات کے

میرا افسانہ قسط: ۱۶

مفکر احرار، چودھری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ پھانسی: جیلوں میں یوں بھی اونچے بولنے اور راگ الاپنے کی ممانعت ہے۔ لیکن جس روز جیل میں پھانسی دی جانے والی ہو تو وہاں موت کی سی خاموشی طاری ہوتی ہے۔ موت کا خوف اور دنیا سے جانے کا غم سب کو افسردہ کر دیتا ہے۔ ایک دن خبر ملی کہ کل ملزم کو پھانسی دی جانے والی ہے۔ ہمیں جیل بھر میں گھومنے کی کھلی چھٹی تھی۔ شام کے وقت مجرم کو جا کر دیکھا، تو وہ خلاف توقع مطمئن تھا، عزیزوں سے ملاقات ہو چکی تھی۔ اب خدا سے ملنے کا انتظار تھا۔ اس کا وزن ہو چکا تھا۔ جلاد پھانسی کے رسہ کو درست کرنے میں مصروف تھا۔ دریافت پر معلوم ہوا کہ

تبصرہ کتب

نام انوارِ انوری (سوانح و ملفوظات حضرت علامہ انور شاہ کشمیری) مؤلف:حضرت مولانا محمد انوریؔ مبصّر: صبیح ہمدانی ضخامت:۵۹۲ صفحات قیمت: درج نہیں ملنے کا پتہ: صاحبزادہ محمد راشد انوری، کراچی0300-2421646 اسلام کی تاریخ کو علم و فضل کے روشن ستاروں کی کہکشاں کہا جا سکتا ہے۔ مگر ان روشن نجوم و کواکب میں کچھ کی تابندگی اس کہکشاں میں بھی نمایاں ہے۔ خاتم المحدثین حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیری قدس اﷲ سرہ کا شمار ایسے ہی غیر معمولی رجال میں ہوتا ہے۔حضرت علامہ قدس سرہ علوم اسلامیہ کے اعجاز کا مظہر عظیم تھے۔ان کے احوال و مناقب پڑھنے اور سننے والوں کو حیرت میں مبتلا کر دیتے ہیں اور بے ساختہ حضرت حق جلَّ مجدہ کے علیم و علّام ہونے پر ایمان

اخبارالاحرار

لاہور(3دسمبر)مجلس احراراسلام پاکستان کے نائب امیر سیدمحمد کفیل بخاری نے ایوان احرارنیومسلم ٹاؤن لاہورمیں ماہانہ درس قرآن پاک کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ دین مکمل ضابطہ حیات ہے ،اﷲ پاک کے نزدیک دین صرف اسلام ہے ،اسلام ایسا دین ہے جوتمام زمانوں کے لیے کافی ہے ،اسلام کو کبھی زوال نہیں ہوگا،دین سے پھرجانے والوں سے اﷲ کوکوئی پرواہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کا ساتھ دیں ،دین کو سب پر مقدم رکھیں ۔ انہوں نے کہاکہ عقیدہ ختم نبوت مسلمان کے ایمان کی اساس ہے اور قرآن پاک سرچشمہ ہدایت ہے ،شعائر اسلامی کی بے حرمتی مسلمان کسی صورت برداشت نہیں کرسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان ایک اسلامی ریاست تھی جس کو طاغوطی طاقتو ں نے تہس

دعاءِ صحت

قائد احرار، ابن امیر شریعت حضرت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری دامت برکاتہم حضرت مولانا خواجہ خان محمد رحمتہ اﷲ علیہ کے فرزند گرامی جناب خواجہ رشید احمد صاحب کئی برس سے قومہ کی حالت میں ہیں لاہور کے بزرگ احرار کارکن چودھری محمد اکرام صاحب مجلس احرار اسلام گڑھاموڑ کے بزرگ کارکن حافظ لیاقت شدید علیل ہیں مجلس احرار اسلام ملتان کے قدیم کارکن محمد یعقوب خان خواجکزئی حضرت مولانا محمد یسین رحمہ اﷲ (سابق مہتمم جامعہ قاسم العلوم ملتان) کے فرز ند حافظ محمد شعیب شدید علیل ہیں مجلس احرار اسلام ملتان کے رہنما مولانا اﷲ بخش احرار علیل ہیں مجلس احرار رحیم یار خان کے رہنما مولانا فقیر اﷲ رحمانی کی ہمشیر علیل ہیں محمد یعقوب چوہان (رحیم یار خان ) کے

نقیب

گزشتہ شمارے

2020 January

حکومتی کارکردگی…… حماقتوں کا تسلسل

ماضی کی ایک اور دیوار گر گئی: مولانا مجاہد الحسینی کا انتقال

نور العیون فی سیرۃ الامین المامون صلی اﷲ علیہ وسلم قسط: ۳

فرشتوں پر ایمان …… تقاضے وکوتاہیاں

اولاد کی تربیت

مکافاتِ عمل

اقتدار کا غرور

مفلسی

مخمس بر غزل قدسی در نعت سرور کائنات

خواہشِ مدینہ

رُوداد

پرچمِ احرار

حامد سراج کی ’’میّا‘‘

جنید حفیظ کیس…… کچھ حقائق

احرار اور تحریک مسجد منزل گاہ- سکھر

میرا افسانہ قسط: ۱۶

تبصرہ کتب

اخبارالاحرار

دعاءِ صحت