مشکل فیصلے اور گھبرانا بالکل نہیں
سید محمد کفیل بخاری حکمران جماعت پی ٹی آئی اپنے اقتدار کی عمر عزیز کے اڑھائی سال گزار چکی ہے۔اگرچہ اپوزیشن سے روز اوّل سے سلیکٹڈ دھاندلی کی پیدا وار، مسلط کردہ اور نا اہل حکومت قرار دے کرمستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن قرائن وشواہد سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔ وزیراعظم عمران خان کو ایک تو امریکی صدارتی نظام بہت پسند ہے اور دوسرا یہ بھی شکوہ ہے کہ حکومت چلانے کے لیے پانچ سال تھوڑے ہیں۔ گویا موجودہ پارلیمانی نظام اور مدت اقتدار دونوں کو تبدیل کرنے کاعزم وشوق اور خواہش رکھتے ہیں۔ خان صاحب حکومت سنبھالنے کے بعد سے لے کر اب تک تین باتیں بڑی شدومد کے ساتھ کر رہے ہیں۔
امیر المؤمنین خلیفۂ بلا فصل رسول سیدنا ابوبکر صدیق سلام اﷲ علیہ ورضوانہ
جانشین امیر شریعت، امام اہل سنُت مولانا سید ابو معاویہ ابوذربخاری قدس سرہ پہلی قسط آپ کی ولادت با سعادت واقعہ فیل کے دو برس کچھ ماہ بعد ہوئی۔ آپ حضورعلیہ السلام سے اڑھائی برس چھوٹے تھے۔ بچپن، جوانی، بڑھاپا، اور سب مال ودولت حضور صلی اﷲ علیہ وسلم پر نثار کر دیا تھا۔ آپ ساتویں پشت پر مُرہ بن کعب پر جا کر حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے مل جاتے ہیں۔ اور تیم بن مرُہ کی وجہ سے بنو تیم کہلاتے ہیں ۔ آپ بہ اجماع اُمت اسلامیہ سوائے ابنیاء کے کل انسانوں میں سے مطلقاً افضل ہیں۔ بالغ مردوں میں سب سے پہلے آپ ہی حضور صلی اﷲ علیہ وسلم پر ایمان لائے۔ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ میں نے جس
سیدنا علیؓ کی بیعت کرنے کی کیفیت و شبہا ت کا ازالہ
عطا محمد جنجوعہ اہل سنت کا موقف ہے کہ سیدنا علی المرتضیٰ نے رضا مندی سے سیدنا ابوبکر صدیق کی بیعت کی اور امور حکومت میں مشیر اور وزیر رہے اُن کے باہمی تعلقات رحمآءُ بینھم کی تعبیر تھے جبکہ مخالفین اہل سنت کااصرار ہے کہ واقعہ اس کے برخلاف ہے۔ ذیل میں ان مخالفین کے چند شبہات ذکر کیے جاتے ہیں۔ ان شبہات و وساوس کے ساتھ ان کے ازالے کے لیے مختصر مختصر تبصرہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔ اﷲ تعالی قبول فرمائے اور ہدایت کا ذریعہ بنائے۔ شبہ: سیدنا علی المرتضیٰ نے بعض مجبوریوں کے تحت سیدنا ابوبکرؓ سے مصالحت کی ہے نہ کہ بیعت( اثبات الامامت ص 283) ازالہ: بیعت اطاعت وفرما برداری کا نام ہے جبکہ مصالحت دوفریقوں کے
فدک کی حقیقت
غلام مصطفی دوسری قسط سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنھا کی ناراضگی کی حقیقت: بعض رافضی الطبع لوگوں کا کہنا ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا باغِ فدک سے محرومی کی وجہ سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ سے ناراض ہوگئیں۔اب واقعہ یہ ہے کہ ناراضگی کی یہ کہانی کسی کتاب میں ان الفاظ میں نہیں ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا نے یہ فرمایا ہو کہ میرا حق غصب ہوا، لہذا میں ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ سے ناراض ہوں کیونکہ اُنہوں نے مجھ پر زیادتی کی چنانچہ میں ان سے کبھی بات نہیں کرؤں گی۔ کچھ روایات میں اس طرح آیا ہے کہ: فغضبت فاطمہؓ فھجر تہ (ابابکر) فلم تکلمہ ترجمہ: سیدہ فاطمہؓ غصہ ہوگئیں اور ابوبکرؓ سے گفتگو ترک کردی۔
حوادث ومصائب
مفتی منیب الرحمن دنیا میں انفرادی و اجتماعی طور پرلوگوں کومختلف قسم کے مصائب، حوادث اور قدرتی آفات وبلیات کاسامناکرنا پڑتا ہے، اس کی حقیقت وحکمت توبہرحال اﷲ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے: البتہ قرآن مجید اور احادیثِ طیبہ کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انسانوں پرمصیبتوں وتکالیف کے آنے کی بڑی اور بنیادی وجوہات دو ہیں۔ انسانوں میں سے جو لوگ گناہوں کے مرتکب ہوسکتے ہیں، اُن پرآنے والی مصیبتیں اور تکلیفیں خود اُن کے اپنے شامتِ اعمال کانتیجہ ہوتی ہیں۔ گناہ اور نافرمانیاں خواہ کفر وشرک کی حدکو پہنچی ہوئی ہوں یاعام صغیرہ یا کبیرہ گناہ ہوں، بسا اوقات مکافاتِ عمل کے طور پرانسان کو ان کاخمیازہ بھگتنا پڑتا ہے اور آخرت کے بڑے عذاب سے پہلے اِسی دنیا میں
خواتین کے متعلق حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کی چالیس احادیث مبارکہ
انتخاب و ترتیب: محمد اُسامہ ڈیروی ( متعلم مدرسہ معمورہ) (۱) معلم انسانیت حضرت محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ نے نکاح کر لیا تو نصف دین کا مل کرلیا اب اس کوچاہیے کہ باقی نصف میں خدا سے ڈرے (بیہقی) (۲) آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی دیندار اور خوش خلق تمہارے یہاں نکاح کا پیام بھیجے تو اس سے نکاح کردو ورنہ زمین میں فتنہ اور بڑا فساد ہوگا۔ (ترمذی) (۳) آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین شخصوں کی مدد خدا کے ذمہ ہے (۱)وہ غلام مکاتب جس کی نیت ادائیگی کی ہو (۲)وہ نکاح کرنے والا جس کی نیت پاک دامن رہنے کی ہو (۳) اﷲ کی راہ میں
بائیکاٹ
جمشید حامد ملتانی یہ بات لکھتے ہوئے میرے ہاتھ کانپ رہے ہیں اور دل رو رہا ہے کہ امت مسلمہ اپنی تعداد اور مادی و معنوی طاقتوں کے باوجود کفر کے علم برداروں کو گستاخیٔ رسول سے روک نہیں سکی۔ فرانس میں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں گستاخی کی گئی اور عالمِ اسلام کے حکمران خاموش تماشائی بنے رہے، یا ایک آدھ مذمتی بیان پر اکتفا کر لیا۔ شکوہ عالمِ کفر سے نہیں ہے، کیونکہ ان کا ایجنڈا تو واضح ہے، افسوس ان اسلامی ممالک پر ہے جو پٹرول کے سمندروں اور معدنی ذخائر کے خزانوں پر قابض ہیں، جن کے پاس ہتھیاروں، افواج اور افراد کی کوئی کمی نہیں مگر انھیں اپنی ہی قوموں کو
ہم اسرائیل سے کیوں نفرت کرتے ہیں؟
مولانا محمد منصور احمد اقبال مرحوم نے کہا تھا: کیا سناتا ہے مجھے ترک و عرب کی داستاں مجھ سے کچھ پنہاں نہیں اسلامیوں کا سوز و ساز لے گئے تثلیث کے فرزند میراثِ خلی خشتِ بنیادِ کلیسا بن گئی خاکِ حجاز نئی نسل جس نے اکیسویں صدی میں آنکھ کھولی ہے، وہ عام طور پر اس ظلم و ستم اور بے وفائیوں کی داستان سے بے خبر ہے جسے فلسطین کی سر زمین نے جھیلا اور برداشت کیا ہے۔جب سے امریکی صدر نے ’’صفقۃ القرن‘‘ یعنی صدی کے سب سے بڑے سودے کا ڈول ڈالا ہے، مشرقِ وسطی میں اسرائیل کیلئے فضا ہموار کرنے کا سلسلہ شروع ہے۔ مسجد ِ اقصیٰ کی
سید عطااﷲ شاہ بخاریؒ کی مکتوب نگاری
نوراﷲ فارانی فن مکتوب نگاری کے مختلف پہلووں پر ہر حوالے سے بہت کچھ لکھا جاچکا ہے۔ اور آئندہ بھی لکھا جائے گا۔زیر نظر مضمون میں فن مکتوب نگاری کی تاریخ پرلکھنے اور مختلف ادوار کی تعین کیے بغیر تطویل سے پہلو تہی کرتے ہوئے،مجاہدآزادی خطیب اعظم سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کی مکتوب نگاری پرکچھ عرض ومعروض کرناچاہتے ہیں۔ عنوان کی حد تک موضوع کے حدود کی رعایت رکھتے ہوئے صرف یہ لکھنا ضروری سمجھتے ہیں کہ اردو زبان کے مکتوباتی سرمایے کی تاریخ دوسو سترہ سال قدیم ہے۔اردو زبان کااب تک سب سے قدیم دستیاب شدہ مکتوب1803ء کا تحریر کردہ ہے۔جس کی مکتوب نگار فقیرہ بیگم اور مکتوب الیہ میرزا محمد ظہیر الدین علی بخت اظفری دہلوی (۱۷۵۸ء۱۸۱۸-ء) تھے۔یہ خط ’’واقعات اظفری‘‘ کے
ایک من گھڑت واقعے کی وضاحت
رفیع الدین رفیع چشتی نظامی پیرنصیرالدین نصیرگولڑوی رحمہ اﷲ کاایک بیان یوٹیوب اورفیس بک پہ چل رہاہے جس میں امیرشریعت سیدعطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ کے متعلق حضرت پیرسیدمہرعلی شاہ گولڑوی رحمہ اﷲ کے دعائیہ کلمات اورپھرشاہ جی کی آخری زندگی کے ایک من گھڑت واقعہ کوعجیب رنگسازی کیساتھ پیش کیاگیا ہے۔ اس واقعہ کی کوئی حقیقت نہیں۔ پیرنصیرالدین نصیر ماشاء اﷲ علمی آدمی تھے مگرنامعلوم کس تعصب کا شکار ہوگئے۔ اگر وہ زند ہوتے توہم ضروران کی خدمت میں پیش ہو کروضاحت کرتے۔ پیر نصیر الدین نصیر رحمہ اﷲ نے طلاقت لسانی، غلط بیانی اور مسلکی تعصب کااظہار فرمایا ہے۔ انہوں نے اپنی ذاتی رائے کو شورش کاشمیری مرحوم سے منسوب کر کے اپنے مقام و منصب اور عالی نسبت کا خیال نہیں
تاریخ احرار
مفکر احرار چوہدری افضل حق رحمہ اﷲ (دسویں قسط ) مہاتماگاندھی کا اعلان: مہاتماگاندھی بڑے دھڑلے کا آدمی ہے جس کے برخلاف ہوجائے اس کو خاک میں ملاکر چھوڑ تا ہے۔ اہنساکا قائل ہونے کے باوجود سیاسیات میں وہ رحم اور درگزر نہیں جانتا۔ وہ ڈھیل اسی وقت تک دیتا ہے جب اس کی اپنی تیاری مکمل نہ ہوئی ہو۔ باتیں میٹھی میٹھی اور دھیرے دھیرے کرتا جاتا ہے اور سج سج آنکھ بچا کر اپنا ہتھیار سنبھالتا جاتا ہے اور بغیر للکارے اس زور اور قوت سے حملہ آور ہوتا ہے کہ مخالف بے خبری میں مارا جاتاہے۔ ہندوستان کی یہ عظیم شخصیت برمحل وار کرنا جانتی ہے۔ جب ہم نے علیحدہ انتخاب کی قرارداد منظور کی تو مہاتماگاندھی خاموش رہے۔ لندن میں آپ
کیا اسلام اور احمدیت دو علیحدہ مذہب ہیں؟
شیخ راحیل احمد مرحوم دونوں طرف یعنی میرے مسلمان بھائی اور میرے سابقہ قادیانی دوست یہ سوال پڑھ کر حیران ہوئے ہوں گے، کیونکہ مسلمانوں کے لیے ایک واضح اور دوٹوک بات ہے کہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں اور نبوت کادعویٰ کرنے والا کاذب ہے۔ اور قادیانی اپنی تربیت کی وجہ سے سمجھتے ہیں کہ وہی ناجی مسلمان ہیں باقی مرزا صاحب کو نہ جاننے والا کافر ہے اور اصل اسلام کا منکر ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ سوا ل پچھلے ایک سو سال سے بہت سے لوگوں کومصروف رکھے ہوئے ہے مسلمانوں، اورعیسائیوں، دوسرے مذاہب اورقادیانی غیرمسلموں کو آئندہ بھی ایک عرصہ تک مصروف رکھے گا۔ بعض کے نزدیک اس مسئلہ کافیصلہ دیاجا چکا ہے
تبصرہ کتب
نام:محمدیہ پاکٹ بک (اشاعتِ ہفتم، جنوری۲۰ء) مؤلف: مولانامحمد عبد اﷲ معمار امرتسری رحمہ اﷲ ضخامت:۶۶۴صفحات قیمت: درج نہیں ناشر: المکتبۃ السلفیۃ ، شیش محل روڈ، لاہور عقیدہ ختم نبوت چونکہ وحدت امت کا ضامن عقیدہ ہے اسی لیے امت کے بدترین دشمن برطانوی استعمار نے اس پر ضرب لگانے کے لیے مرزائے قادیان کو اپنی حمایت و تائید کے ساتھ مبعوث کیا۔ اس حمایت و تائید کا بدلہ اتارنے کے لیے بقول خویش مرزا صاحب نے استعمار کی اسلام اور اہلِ اسلام کے خلاف برپا جنگ میں اپنے آقائے ولی نعمت برطانیہ کے حق میں اتنی کتابیں لکھیں کہ جس سے پچاس الماریاں بھر جائیں۔مرزا ئے قادیان کی ہلاکت کے بعد اس کے وارثوں اور نام لیواؤں نے اپنے قائد کے جاری کردہ منصوبے کو
اخبارالاحرار
مبلغین احرار کے دورۂ سندھ کی روداد: (مولانا تنویر الحسن احرار) 21دسمبر2020 صبح آٹھ بجے تلہ گنگ سے روانہ ہوا،سفرلاہورکی طرف جاری تھاکہ راستے میں مجلس احرار اسلام پاکستان کے ناظم اعلیٰ عبداللطیف خالدچیمہ کے نمبرسے دل غم زدہ کرنے والے خبرموصول ہوئی۔ صاحب فون نے ہردلعزیز شخصیت، اور بہت پیارے بھائی حافظ حبیب اﷲ چیمہ کے حادثاتی انتقال پرملال کی خبرسنائی۔ دل پہلے ہی غم میں ڈوباہوا تھا کیونکہ 20 دسمبر کو میرے بہت پیارے دوست مولانا ابوبکر صدیق شجاع آبادی بن حضرت مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی کے اچانک سانحہ ارتحال نے دل دہلا کے رکھ دیاتھا۔ میرا ان سے کم وبیش پچیس سال کا تعلق تھا۔ وہ زمانۂ طالب علمی سے لاہور میں میرے دکھ سکھ کے ساتھی تھے۔ مشکلات کے دورمیں
مسافران آخرت
٭ محترم جناب محمد دین خلجی رحمہ اﷲ: قیام پاکستان سے قبل دہلی میں مجلس احرار اسلام کے سالار تھے۔ کراچی میں آکر مقیم ہوئے۔ حضرت امیر شریعت اور آپ کے خاندان سے بہت محبت واخلاص کا تعلق تھا۔ انتقال: 23ستمبر 2020ء ٭ مجلس احرار اسلام ملتان کے کارکن عدنان ملک کی خوش دامن مرحومہ، انتقال 28دسمبر 2020ء ٭ مدرسہ معمورہ ملتان کے قدیم کارکن حافظ شفیق الرحمن کے ماموں مرحوم، انتقال: یکم جنوری 2021 ٭حضرت مولانا محمد عبداﷲ لدھیانوی رحمہ اﷲ: مجلس تحفظ ختم نبوت کے قدیم کا رکن، مرکزی دفتر ملتان کے سابق ناظم، حضرت مولانا محمد یوسف بنوری، رحمہ اﷲ علیہ کے شاگرد، حضرت مولانا محمد علی جالندھری رحمہ اﷲ علیہ کے معتمد خاص، اور جامع مسجد غلہ منڈی کے خطیب۔ انتقال: