تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

پاکستان زندہ باد

سید محمد کفیل بخاری ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے 22؍اگست کو لندن سے اپنے ایک ٹیلیفونک ویاکھیان میں کہا کہ: ’’پاکستان ، ساری دنیا کے لیے ایک ناسور ہے پاکستان، دنیا کے لیے ایک عذاب ہے پاکستان، ساری دنیا کے لیے دہشت گردی کا ایک سینٹر ہے اس کا خاتمہ عین عبادت ہو گا کاہے کو پاکستان کو زندہ باد پاکستان مردہ باد‘‘ تین عشرے قبل ایم کیو ایم کی بنیاد رکھی گئی، پارٹی کی بنیاد مہاجر اور غیر مہاجر کے تعصب کی بنیاد پر استوار ہوئی، یعنی ’’مہاجر قومی موومنٹ‘‘۔ اس تنظیم نے اپنی متشددانہ پالیسیوں اور سرگرمیوں سے کراچی کا امن تباہ کیا، ’’گسٹاپو‘‘ کی طرز پر دہشت گردی کو فروغ دیا۔ جس کے نتیجے میں سیکڑوں بے گناہ افراد

7ستمبر، یوم ختم نبوت

عبد اللطیف خالد چیمہ آج سے ۴۲ سال قبل ۷ستمبر ۱۹۷۴ء کو ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے دورِ اقتدار میں پارلیمنٹ میں لاہوری وقادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا قومی اسمبلی میں اس بحث کو۱۳؍ دن لگے اور لاہوری وقادیانی دونوں گروپوں کو اپنااپنا موقف پیش کرنے کے لیے پورا موقع دیا گیا۔ لیکن امت مسلمہ کے موقف کے مقابلے میں مرزائی اپنا مقدمہ ہار گئے اور یوں متفقہ طور پر آئینی ترمیم کے بعد یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کردیا گیا۔ بھٹو مرحوم نے اس قرارداد کی منظور ی کے بعد ایوان میں ۲۷منٹ کی جو تقریر کی اس میں کہاکہ: جناب اسپیکر ! ’’میں جب یہ کہتا ہوں کہ یہ فیصلہ پورے ایوان کا فیصلہ ہے تو اس سے

حکومت کا اختیار اور قادیانی!

اشرف قریشی حکومت کسی کو کیسے مسلم یا کافر قرار دے سکتی ہے؟ اس سوال کے دو پہلو ہو سکتے ہیں شائد یہ کہ کسی حکومت کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے۔ یا یہ کہ حکومت کسی فرد کے ایمان اور کفر جو اس کا نجی معاملہ ہے اس کا فیصلہ کیسے کرسکتی ہے؟پہلے پہلو کے مطابق ہر ملک کی حکومت خود مختار ہوتی ہے اور وہ اپنی حدود کے اندر جو چاہے فیصلہ کرسکتی ہے۔ اسے یہ اختیار اس کا آئین اور اس کی پارلیمنٹ دیتی ہے۔ کچھ حکومتیں جو مکمل خود مختار نہیں ہوتیں وہ بعض معاملات میں فیصلے نہیں کرسکتیں اس کا تعین بھی پہلے سے اس حکومت اور مملکت کے آئین میں موجود ہوتاہے۔ خود پاکستان کی حکومت کو آئین اس

یومِ آزادی اور سیاسی فضا

پروفیسر خالد شبیراحمد ۱۴؍اگست کو پاکستان معرضِ وجود میں آیا تھا۔ یوم آزادی کے موقع پر ایک طرف جشن آزادی پورے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا تو دوسری طرف بعض سیاسی جماعتیں حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے میں مصروف ہیں۔ میں یہ سوچ رہا ہوں کہ اس ملک سے ارباب بست و کشاد جن میں حزب اقتدار و جزب اختلاف دونوں شامل ہیں کس انداز اور کس طرح اس ملک کی سیاسی زندگی میں خود اپنے ہی کردار و اعمال سے نفاق و افتراق کی بنیادوں کو مضبوط و مستحکم کر رہے ہیں۔ دونوں اپنے آپ کو سچا اور دوسرے کو جھوٹا کہہ رہے ہیں۔ اس طرح نفاق و افتراق کی آگ کے لیے اتنا ایدھن اکٹھا کر رہے ہیں کہ آخر

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اﷲ عنہ

محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان پچھلے دنوں ہمارے مخلص دوست اور ہمدرد ملک ترکی میں چند خود غرض، دشمنوں کے اشاروں پر چلنے والے فوجیوں نے صدر رجب طیب اردوان کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کی کوشش کی۔ صدر کی آواز پر لبیک کہہ کر عوام اور پولیس نے اس کو ناکام بنا دیا اور تمام ملک دشمن عناصر کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا۔ ترکی اور پاکستان دو اہم مسلمان ممالک ہیں، ان کی آزادانہ پالیسی مغربی ممالک کو پسند نہیں ہے اور وہ کسی نہ کسی طریقے اور بہانے سے ہمیں غیر مستحکم کرنے پر تلے رہتے ہیں۔ ترکی میں سازش کے دوران جب شہر کے مناظر دکھائے گئے تو میرے اور میرے سینئر رفقائے کار کے دل میں خوشگوار یادیں

اسلام کا نظام دعوت و تبلیغ

مفکر احرار چودھری افضل حق رحمتہ اﷲ علیہ مفکر احرار چودھری افضل حق رحمتہ اﷲ علیہ نے ہندوسنگٹھن اور شدھی تحریکوں کے زمانے میں ایک کتاب ’’فتنہ ارتداد اور پولیٹیکل قلابازیاں‘‘ تصنیف کی تھی۔ یہ غالباً ۱۹۲۱ء یا ۱۹۲۲ء کا دور ہے جب مسلمانوں کو مرتد کر کے ہندو بنایا جا رہا تھا۔ چودھری افضل حق نے مسلمانوں کو اسلام کے نظام دعوت و تبلیغ کی طرف متوجہ کیا اور یہ ہدف دیا کہ ہمیں تمام ہندوستان کو مسلمان بنانا ہے۔ مگر کیسے؟ اس کتاب کے منتخب اقتباسات کو مرتب کر کے قائین کی نذر کر رہے ہیں۔ یہ تحریر تبلیغ کے میدان میں کام کرنے والے مبلغین کے لیے مشعل راہ ہے۔ (مدیر) داعی کے اوصاف اور دعوت کا طریقہ کار: عقل مند اور

قربانی کے مسائل

ڈاکٹر مفتی عبدالواحد (۱) قربانی کس پر واجب ہے: جس پر صدقہ فطر واجب ہے اس پر بقر عید کے دنوں میں قربانی کرنا بھی واجب ہے اور اگر اتنا مال نہ ہو کہ جس پر صدقہ فطر واجب ہوتا ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں ہے لیکن پھر بھی اگر کر دے توثواب ہے۔ مسئلہ: قربانی فقط اپنی طرف سے کرنا واجب ہے۔ اولاد کی طرف سے واجب نہیں۔ بلکہ اگر نابالغ اولاد مال دار بھی ہو تب بھی اس کی طرف سے کرنا واجب نہیں ہے نہ اپنے مال میں سے نہ اس کے مال میں سے کیونکہ اس پر واجب ہی نہیں ہوتی۔ لیکن اگر باپ اپنے مال میں سے اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے کردے تو مستحب ہے۔ بیوی

سیرت و سوانح امیر المؤمنین خلیفۂ راشدسید نا معاویہ سلام اﷲ ورضوانہ علیہ

جمعۃ المبارک، ۲۳؍ رجب ۱۳۹۸ھ/ ۳۰؍ جون ۱۹۷۸ء، وہاڑی (آخری قسط) خطاب: مولانا سید ابومعاویہ ابوذر حسنی بخاری رحمتہ اﷲ علیہ حضرت عمر نے ترکیب جو نکالی ہے سبحان اﷲ۔ اُن کی تو بالکل غیر محرم تھیں۔ حضور کی تو پھر بھی محرم تھیں تو حضور نے ہاتھ نہ لگایا۔ عمر ابن خطاب کی کیا لگتی تھیں؟ اُن کی تو کچھ بھی نہیں لگتی تھیں۔ فرمانے لگے کہ ہند پیالے میں ہاتھ ڈال۔ تو ہند نے یوں ہاتھ ڈالے۔ بڑا پیالہ تھا۔ سامنے سے حضرت عمر نے ہاتھ ڈال دیے۔ پانی سے پانی تو ملا ہے، ہاتھ سے ہاتھ نہیں ملا۔ حضرت عمر ابن خطاب حضور کے کلمات دہرائے ہوئے پڑھتے تھے اور اُدھر سے بی بی ہند کہتی تھیں۔ وہ کہتے تھے کہو اٰمَنْتُ

احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام

اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا علمی جائزہ (قسط:۵) حافظ عبیداﷲ ایک اور مقام پر مزید لکھتے ہیں: ’’بعض اہل جرح وتعدیل کی کسی راوی پر جرح کرنے کی وجہ سے آپ پر واجب ہے کہ آپ اس راوی پر جرح کا حکم لگانے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ آپ پر لازم ہے کہ آپ اس معاملے میں تنقیح کریں کیونکہ یہ معاملہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ آپ کے لیے جائز نہیں کہ آپ ہر ہر جرح کرنے والے کی بات قبول کریں، خواہ وہ کسی بھی راوی کے بارے میں ہو اگرچہ وہ جرح کرنے والا ائمہ اورامت کے مشہور علماء میں میں سے ہی کیوں نہ ہوکیونکہ بسا اوقات ایسے ہوا ہے کہ جرح قبول کرنے سے کوئی مانع

حمد

سید تابش الوری واماندہ و درماندہ، وارفتہ میں حاضر ہوں اﷲ میں حاضر ہوں، اﷲ میں حاضر ہوں احساس تری خاطر، ہر سانس تری خاطر ہر ساعت و ہر لحظ، ہر لمحہ میں حاضر ہوں سر تا بقدم لرزاں، دل تا بہ نظر ترساں صف بستہ میں حاضر ہوں لب بستہ میں حاضر ہوں ہر موئے بدن عصیاں، ہر تارِ نظر گریاں لرزیدہ و لغزیدہ، ترسیدہ میں حاضر ہوں ستار بھی تو ٹھہرا، غفار بھی تو ٹھہرا در سے ترے وابستہ، پابستہ میں حاضر ہوں سر اپنا جھکائے ہوں، ہاتھ اپنے اٹھائے ہوں لو تجھ سے لگائے ہوں، خود رفتہ میں حاضر ہوں رستے پہ لگا دیجو، منزل کا پتہ دیجو تابش پہ عطا کیجو،گمراہ میں حاضر ہوں (ماہنامہ ’’الحمراء‘‘ لاہور، جولائی ۲۰۱۶ء)

غزل

پروفیسر خالد شبیراحمد جیسے ہی درد آشنا میرا سخن ہوا ہر گوشہ میرے فن کا مشک ختن ہوا تیرے تصورات سے روشن جہانِ من حرفِ غزل خیال سے تیرے کرن ہوا پاؤں رہا رکاب میں نہ ہاتھ میں عنان کن حادثوں کی نذر یہ میرا وطن ہوا سر میں کسی کے شوق کا سودا نہیں رہا خالی جنوں سے اس طرح اپنی چلن ہوا پھولوں میں دلکشی نہ فضاؤں میں تازگی بے رنگ یوں بہار میں اپنا چمن رہا پہنا ہے ہر حسین نے شیشے کا پیرہن بیشِ نگاہ جلوۂ سیمیں بدن ہوا بیکار ہو کے رہ گئی رفعت خیال کی کن بے دلوں میں یارائے شعر و سخن ہوا عکس جمال اس کا میری روح تک گیا سرمست جس کے عشق سے ہر موئے

عشق کے قیدی ناول

قسط نمبر ۱ ظفر جی اس کہانی کا آغاز پنجاب پبلک لائبریری سے ہوا۔میں یہاں کچھ کتابوں کی تلاش میں آیا تھا۔ ان دنوں میں ایک تھیسس کی تیاری میں تھا۔ میرے پاس صرف دو ماہ کا وقت تھا۔ میں سارا دن کتابوں کی ایک طویل لسٹ ہاتھ میں تھامے لائبریریوں کی خاک چھانتا۔ کبھی تو سارا دن بیکار جاتا اور شاذ ہی کوء کتاب ہاتھ آتی۔ کبھی کوء معرکۃ الاراء کتاب مل جاتی تو وہیں بیٹھے بیٹھے نوٹس بنانے لگتا۔ سردیاں شروع ہو رہی تھیں۔ اور میرے پاس وقت بہت کم تھا۔ ایک دن یونہی کسی کتاب کے مطالعے میں غرق تھا کہ کندھے پر ایک شفقت بھرے ہاتھ کا لمس محسوس ہوا۔ مڑ کر دیکھا تو ایک بابا جی تھے ۔ ساٹھ ستر

کاروانِ احرار ……منزل بہ منزل

سید محمد کفیل بخاری کا دورۂ خیبر پختونخوا تنویر الحسن احرار ۲۹؍ دسمبر ۱۹۲۹ء مجلس احرار اسلام کی بنیاد رکھی گئی۔ بنیادی مقاصد ہندوستان کی آزادی، حکومت الہیہ کا قیام اور تحفظ عقیدۂ ختم نبوت کے لیے پر امن جدوجہد تھی۔ بانی جماعت اور امیر اوّل امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کی شخصیت تھی۔ آپ کے اخلاص اور ﷲیت نے برصغیر کی تمام بڑی شخصیات کو اپنا مداح بنالیا۔ صرف تین ماہ کے عرصے میں ۳۰؍ مارچ ۱۹۳۰ء کو محدث العصر علامہ انور شاہ کشمیری رحمتہ اﷲ علیہ نے پانچ سو علماء کی موجودگی میں انجمن خدام الدین شیرانوالہ لاہور کے جلسے میں سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کو امیر شریعت کی ذمہ داری سونپ کر بیعت الی الحق کر

مسافران آخرت

٭مجلس احرار اسلام کے قدیم اور مخلص کارکن جناب محمد طاہر لدھیانوی مرحوم (فیصل آباد) انتقال:۳؍اگست ۲۰۱۶ء ٭ مجلس احرار اسلام ملتان کے نائب امیر شیخ نیاز احمد ،شیخ اعجاز احمد (سٹینڈرڈ بیکری) کی خالہ محترمہ انتقال: ۳؍اگست ۲۰۱۶ء ٭ ملتان میں ہمارے قدیم کرم فرما حکیم حافظ محمد طارق اور حکیم محمد خلیل اﷲ کے بہنوئی جناب امان اﷲ مرحوم (فیصل آباد) ٭ مجلس احرار اسلام سیالکوٹ کے نائب صدر میاں راشد ندیم کے چچا اور میاں مختار احمد کے چھوٹے بھائی میاں محمد طفیل مرحوم، انتقال:۳۰ جولائی ۲۰۱۶ء۔٭ مجلس احرار اسلام لاہور کے صدر حاجی محمد لطیف صاحب کی اہلیہ مرحومہ ٭ سرگودھا میں ہمارے کرم فرما محمد اظہر سلیم کے والد ماجد حافظ محمد افضل مرحوم، انتقال ۳؍اگست ۲۰۱۶ء ٭ جامعہ فتحیہ

نقیب

گزشتہ شمارے

2016 September

پاکستان زندہ باد

7ستمبر، یوم ختم نبوت

حکومت کا اختیار اور قادیانی!

یومِ آزادی اور سیاسی فضا

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اﷲ عنہ

اسلام کا نظام دعوت و تبلیغ

قربانی کے مسائل

سیرت و سوانح امیر المؤمنین خلیفۂ راشدسید نا معاویہ سلام اﷲ ورضوانہ علیہ

احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام

حمد

غزل

عشق کے قیدی ناول

کاروانِ احرار ……منزل بہ منزل

مسافران آخرت