تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

دھرنا ڈرامے کا ڈراپ سین

سیدمحمد کفیل بخاری پاکستان میں ہر دور کے حکمران کرپشن میں ملوث رہے لیکن ۶۹ برسوں میں اس کا احتساب ہوا نہ سدباب۔ جہاں محکمہ اینٹی کرپشن خود کرپشن میں ملوث ہو اور رشوت لے کرمجرموں کو تحفظ دیتا ہو وہاں انصاف اور احتساب بے معنی ہو جاتے ہیں۔ ہماری سیاست میں ’’انویسمنٹ‘‘ کے ذریعے ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کا جو کلچر متعارف کرایا گیا اس نے سیاست میں کردار و اخلاق کی تمام قدروں کو پامال کردیا ہے۔ اب پارٹیاں بدلنا اور وفاداریاں تبدیل کرنا جمہوریت کا حسن اور سیاست کا فن سمجھتا جاتا ہے۔ کرپٹ سیاست دان باہمی مفاہمت کے ذریعے باریاں بدل بدل کر اس کرپٹ نظام کو فروغ، ایک دوسرے کو سپورٹ اور عوام کا استحصال کررہے ہیں۔ پارلیمنٹ

حضرت مفتی حمید اﷲ جان رحمتہ اﷲ علیہ

مدیر ممتاز عالم دین اور جامعۃ الحمید لاہو ر کے بانی مہتمم حضرت مولانا مفتی حمید اﷲ جان رحمتہ اﷲ علیہ ۲۸؍ محرم ۱۴۳۸ھ /30اکتوبر 2016 ء بروز اتوار لاہور میں انتقال کر گئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔ حضرت مفتی صاحب ۶؍شوال ۱۳۵۹ھ کو لکی مروت (خیبر پختونخوا) میں پید اہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد مولانا نیاز محمد رحمتہ اﷲ علیہ کے مدرسہ، دارالعلوم اسلامیہ میں حاصل کی۔ جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی میں شعبان ۱۳۸۰ھ / ۱۹۶۰ء میں دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔ آپ محدث کبیر علامہ سید محمد یوسف بنوی رحمتہ اﷲ علیہ کے مایہ ناز شاگردِ رشید تھے۔ تکمیل تعلیم کے بعد، دارالعلوم اسلامیہ لکی مروت، جامعہ مخزن العلوم کراچی، دارالعلوم حنفیہ چکوال اور جامعہ اشرفیہ لاہور میں فقہ

سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر اور دعوتی جلوس !

عبداللطیف خالد چیمہ  12؍ ربیع الاوّل 1438 ھ کو مجلس احرار اسلام اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام چناب نگر (سابق ربوہ)میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس اِن شاء اﷲ تعالیٰ حسب سابق تزک و احتشام کے ساتھ قائد احرار حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخا ری کی زیر صدارت منعقد ہو گی اور اس کے مہمان خصوصی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی نائب امیرحضرت مولانا خواجہ عزیز احمد (خانقاہ سراجیہ ،کندیاں )ہوں گے ،کانفرنس میں پہلے کی طرح مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ رہنماء بھی شرکت وخطاب کریں گے، اختتام ِ کانفرنس پر دعوتی جلوس نکالا جائے گا اور ’’ایوان محمود‘‘کے سامنے قادیانیوں کو زعماء احرار اور قائدین تحریک ختم نبوت دعوت اسلام کا فریضہ دہرائیں گے احرار، 27 ؍فروری

مہنگائی کا طوفان

برق وباراں ڈاکٹرعمرفاروق احرار لوگ کہتے ہیں تو سچ ہی کہتے ہیں کہ مہنگائی نے جینا مشکل کردیاہے،مگر لوگوں کی بات سنتاہی کون ہے؟بات سننے کے لیے وقت دیناپڑتاہے اورجاہل عوام کو معلوم ہی نہیں کہ حکمرانوں کا ایک ایک سیکنڈقیمتی ہوتاہے۔حکمرانی کرنا بھلاکوئی آسان کام ہے !رعایا تو ہروقت توجہ چاہتی ہے ۔اگر ساراوقت عوام ہی کے لیے دینا ہے تو اِنتخابات میں کروڑوں روپے لگاکر کُرسیٔ اقتدارتک پہنچنے کا انہیں کیافائدہ۔حکمرانوں کو اپنی پڑی ہے اورعوام ہیں کہ بس حکمرانوں کی ناک میں دم کیے ہوئے ہیں۔اُن کا ایک شورہے کہ ہرطرف سنائی دیتاہے: ’’مہنگائی نے ماردیا۔مہنگائی نے ماردیا۔‘‘ارے بھئی !سُکھ کا سانس تو لینے دیں، بے چارے حکمرانوں کو۔تمہیں مہنگائی کی پڑی ہے اورانہیں کمائی کی فکرہے۔ان کی جیبیں بھریں گی تو

دینی مدارس کی مشکلات اور اساتذہ و طلباء کا عزم

مولانا زاہدالراشدی اب سے ڈیڑھ سو برس قبل جب دینی مدارس کے قافلہ کا سفر شروع ہوا تو تاریخ کے سامنے یہ منظر تھا کہ متحدہ ہندوستان ۱۸۵۷؁ء کی جنگ آزادی میں اہل وطن کی ناکامی بلکہ خانماں بربادی کے زخموں سے چور ہے ، خاص طور پر مسلمانوں کا ملی وجود اپنی تہذیبی روایات و اقدار اور دینی تشخص کے تحفظ و بقا کے لیے کسی اجتماعی جدوجہد کی سکت کھو چکا ہے۔ بیرونی استعمار کے ہاتھوں اپنے تعلیمی، سیاسی، معاشی، انتظامی، معاشرتی و ثقافتی تشخص اور ملی اداروں سے محروم ہو کر اس خطہ کے مسلمان پھر سے ’’زیرو پوائنٹ‘‘ پر کھڑے ہیں۔ اور ماضی میں اندلس اور اسپین کے تلخ تجربہ کا پس منظر جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کے مستقبل کے حوالہ

ایک عظیم تحقیقی کتاب ’’امام طبری کون؟ مؤرخ،مجتہد یا افسانہ ساز‘‘

اوریا مقبول جان ایک عمر تاریخ کی راہداریوں میں گھومتے اور اس کی بھول بھلیوں میں سفر کرتے ہوئے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ گزشتہ دو ڈھائی ہزار سال سے مرتبہ تاریخ کے صفحات میں سچ ڈھونڈ نا انتہائی مشکل اور تھکا دینے والا عمل ہے۔ جو بھی اس راستے کا راہی بنا اس نے سب سے پہلے اپنے اندر موجود تعصبات کے بتوں کو پاش پاش کیا اپنے نظریات اور عقائد کو پس پشت ڈالا اپنے آباؤ اجداد اور اسلاف کے بارے میں احترام کے رشتے کو ختم کیا اور پھر وہ اگر تاریخ میں سچھ ڈھونڈنے نکلا تو اسے سچ ضرور ملا۔ یہ الگ بات ہے کہ یہ سچ اس قدر کم ہے کہ انسان کی مرتب کردہ تاریخ کے خزانوں

مظہر حسین،ترکی بن سعود اور ہمارا عدالتی نظام

مفتی توصیف احمد ۲۰ سال قبل ایک واقعہ رونما ہوتا ہے ،ایک شخص قتل ہوتا ہے، ملزم کو نامزد کیا جاتا ہے ، اس کے خاندان پر افتاد ٹوٹ پڑتی ہے، وہ دوہائیاں دیتے ہیں ہم مظلوم ہیں ہم نے قتل نہیں کیا۔ بہر حال قاتل با اثر ہے غریب کو دبوچ لیتا ہے، رپورٹ درج ہوتی ہے ،کیس چلتا ہے اور طویل ترین کیس ہوتا ہے ، کئی نشیب و فراز اس کی زندگی میں آتے ہیں، اس کا والد مقدمے کی پیروی کرتا ہے ،عدالت کے چکر کاٹتا ہے اور چکر کاٹتے کاٹتے اس کی زندگی کا سفر کٹ جاتا ہے۔ چچا میدان میں آتا ہے دشمن ظالم نظریں جمائے بیٹھا ہے ،زمین جائیداد نیلام ہوتی ہے، کیس چل رہا ہے چچا بھی

دور نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم میں اسلامی ریاست کا نقشہ

مولانا زاہدالراشدی جناب نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ہجرت سے قبل یثرب کے علاقہ میں ریاست کا ماحول بن چکا تھا اور اس خطہ میں قبائلی معاشرہ کو ایک باقاعدہ ریاست و حکومت کی شکل دینے کی تیاریاں مکمل تھیں۔ بخاری شریف کی روایت کے مطابق انصار مدینہ کے قبیلہ بنو خزرج کے سردار حضرت سعد بن عبادہؓ نے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کو بتایا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے اس بحیرہ (سمندر کے کنارے ساحلی پٹی) کے لوگوں نے باقاعدہ حکومت کے قیام کا فیصلہ کر کے عبد اﷲ بن أبی کو اس کا سربراہ منتخب کر لیا تھا اور صرف تاج پوشی کا مرحلہ باقی رہ گیا تھا کہ آپ یعنی جناب نبی اکرم

امن و سلامتی کا نشان، نواسۂ رسول سیدنا حسن بن علی رضی اﷲ عنہما

پروفیسر ابوطلحہ عثمان علی رضی اﷲ عنہ اور نبی کے بھانجے اور نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے دوہرے داماد سیدنا عثمان غنی رضی اﷲ عنہ نے جان دے دی مگر امت میں باہم د نگا فساد نہ ہونے دیا۔ خلافت اس لیے نہ چھوڑی کہ محبوب نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان سے وعدہ لیا تھا کہ عثمان تمہیں (خلافت کا) قمیص پہنا یا جائے گا، لوگ تجھ سے اسے اتارنے کا مطالبہ کریں گے مگر تم نہ اتارنا، دوسری طرف اپنے وقت میں جانشین علی، نواسۂ نبی، سیدنا حسن رضی اﷲ عنہ نے خلافت دے دی مگر امت میں جنگ وجدل نہ ہونے دیا۔ محبوب نبی علیہ السلام نے فرمایا تھا: میرا یہ نواسہ سردار ہے’’ مسلمانوں کی دوعظیم جماعتوں میں

’’اللّٰہ‘‘ یا خدا

پروفیسر محمد حمزہ نعیم ’’اللّٰہ‘‘ ـــکے بہت خوبصورت نام ہیں تم اس کو انہی خوبصورت ناموں کے ساتھ پکارا کرو‘‘ (القرآن) اور ارشاد نبوی ’’اللّٰہ پاک کے ننانوے (مقدس) نام ہیں جس کسی نے ان کو یاد کرلیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ وہی اللّٰہ ہے جس کے سوا کوئی اور معبود نہیں اس حدیث پاک میں آگے اسمائے حسنیٰ کا ذکر شریف ہے۔ علماء کرام فرماتے ہیں یہ سب صفاتی نام ہیں اور اسم ذات تو بس ایک ’’اللّٰہ‘‘ ہے۔ اِنّی اَنَا اللّٰہُ لَاْ اِلٰہَ اِلاّٰ اَنَا فَاعْبُدْنِیْ۔ ’’بے شک میں اﷲ ہوں‘‘۔ حضرت مفتی زین العابدین رحمتہ اﷲ علیہ نے اجتماع کراچی میں فرمایا خدا خدامت کہا کرو۔ خدا، اللّٰہ کا کوئی نام نہیں ہے۔ (اسماء حسنیٰ میں خدا شامل نہیں)اللّٰہ پکارا کرو۔

شُکر

حبیب الرحمن بٹالوی شکر عربی زبان کا لفظ ہے۔ اس کے معنی ہیں کسی کا احسان تسلیم کر کے اعلان کرنا۔ تھوڑے پر زیادہ عطا کرنا۔ وہ فعل جو محسن کی تعظیم کا اظہار کر سکے۔ رسول پاک صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا :’’سب سے پہلے نعمت کے جواب میں شکر کرنے والے (الحامدون) کو جنت میں بلایا جائے گا جو وسعت و تنگی ہر حال میں اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔‘‘ شیطان نے جو سراپا سرکشی ہے، کہا تھا ’’تو میں ضرور آپ کی سیدھی راہ پر ان کی تاک میں بیٹھوں پھر آپ ان میں سے اکثر کو شکر کرنے والا نہ پائیں گے‘‘ اس سے معلوم ہوا ناشکری کرنا شیطان کو خوش کرنا ہے اس کا مقصد یہی ہے

احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام

اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا علمی جائزہ (قسط:۷) حافظ عبیداﷲ  امام زہریؒ کی مرسل روایات اور تمنا عمادی صاحب کا مغالطہ : اقسامِ حدیث میں ایک قسم ’’مُرسَل‘‘ ذکر کی جاتی ہے ، اس کی مشہور تعریف یہ ہے کہ کسی حدیث کی سند تابعی تک متصل ہو اور تابعی یہ کہے کہ ’’قال رسول اللّٰہ صلی اﷲ علیہ وسلم‘‘ کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا۔ یعنی تابعی اپنے اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے درمیان والا واسطہ (جو کہ عام طور پر صحابی ہوگا اور کبھی کوئی دوسرا تابعی اور اس کے ساتھ صحابی بھی ہوسکتا ہے) ذکر نہ کرے بلکہ خود ہی کہہ دے کہ اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ۔

منقبت در مدحِ اصحابِ محمد علیہم الرضوان

محمد سلمان قریشی نبیؐ کی صحبت سے سب صحابہ ؓ ہی دیں کے سلطان ہوگئے ہیں رضائے رب کی سند ہی اُن کی رسول ؐ و قرآن ہوگئے ہیں خدا نے قرآن میں کہا ہے فقط ہدایت ملے گی اُن کو نبی کے ا صحاب ؓ جیسے لوگو! جو اہل ِایمان ہوگئے ہیں مہِ نبوتؐ کے گِرد ہالہ جو بن کے تارے چمک رہے ہیں وہ جانب ِ خُلد جائیں گے رب کے اُن سے پیما ن ہو گئے ہیں نبی ؐ کی ازواج ہی تو مائیں ہیں ساری اُمت کے مومنوں کی حیاتِ جاوید پاگئے ہیں جو ماں پہ قربان ہو گئے ہیں چلی ابوبکرؓ سے خلافت خلیفہ ثانی عمرؓ بنے ہیں علیؓ کی بیعت سے جانشین پھر عمرؓ کے عثمان ؓ ہو گئے

عشق کے قیدی

(قسط ۳) ظفرجی چک ڈہگیاں کی سیر 14 اگست ․․․․ 1952ء ․․․․․ چک ڈہگیاں صبح آٹھ بجے ہم چک ڈگیاں(چناب نگر) پہنچ گئے۔دریائے چناب کے کنارے ضلع چنیوٹ کا یہ چھوٹا سا گاؤں اپنی ظاہری خوبصورتی اور محل وقوع کے لحاظ سے انتہائی خوبصورت تھا۔سبزے کی بہار اور پس منظر میں بلندو بالا کوہسار وں نے اسے جنّت نظیر بنا رکھا تھا۔پانچ سال پہلے سرظفراﷲ کی "برکت" سے اسے "ربوہ" بنایا گیا تھا۔ ان دنوں ملک بھر میں ربوہ کے ڈنکے بج رہے تھے ۔داخلی چوکی پر تعینات پولیس والوں کو چاند پوری نے ایک سفارشی چِٹھی دکھائی،جو کسی "ماجد شریف سرامکی والے " کی طرف سے لکھی گئی تھی۔پولیس والوں نے ہماری جامہ تلاشی لی اور ایک گول کمرے میں چھوڑ آئے۔یہاں ایک گورا

اسلام اور قادیانیت

 قسط: ۱ مولانا محمد مغیرہ ایک قادیانی کی طرف سے کیے گئے چند سوالوں کے جوابات: جامع مسجداحرار چناب نگر میں گذشتہ سال بارہ ربیع الاوّل ۱۴۳۷؍ کو منعقد ہونی والی ختم نبوت کانفرنس عروج پر تھی، میری مصروفیت کی پوزیشن جو ہوتی ہے وہ کانفرنس میں شریک ہونے والے احباب سے مخفی نہیں۔ ایسی حالت میں جھنگ کے ایک کرم فرمانے ملاقات کرتے ہوئے ایک لفافہ میری جیب میں ڈالتے ہوئے کہاکہ کچھ قادیانیوں کے سوالات ہیں جن کا جواب آپ کے ذمہ ہے۔ کانفرنس کے اختتام پر جب لفافہ کھولا، سرسری نگاہ ڈا لی تو وہی معروف باتیں جو قادیانی تسلسل کے ساتھ ہمیشہ سے کہتے اور لکھتے چلے آرہے ہیں۔ کوئی سر نہ پاؤں، بات کہاں سے شروع ہوئی اور کہاں ختم

دورۂ تربیت المبلغین

زیر اہتمام شعبہ تبلیغ تحفظِ ختم نبوت مجلس احرارِ اسلام عبدالمنان معاویہ شریک کورس دورۂ تربیت المبلغین: مجلس احرار اسلام پاکستان کے رہنماؤں نے طویل مشاورت اور غور وفکر کے بعد ایک کورس بعنوان ’’دورہ تربیت المبلغین ‘‘کا انعقاد کیا جس کا دورانیہ ایک ماہ، تھا یہ کورس فارغ التحصیل علماء کرام کے لیے منعقد کیا گیا، یہ کورس دفتر مجلس احرارِ اسلام لاہور میں منعقد ہوا۔ کورس کے کوارڈی نیٹر بھائی محمد آصف تھے، راقم الحروف انتظامی امور میں ان کا معاون تھا اور شریک دورہ تربیت المبلغین ۔ اس کورس کا مقصد اصلی یہ تھا کہ نوجوان علمائے کرام کو قادیانیت سے متعلق مکمل آگاہی دی جائے اور قادیانیوں کا طریقہ واردات سمجھایا جائے اور اس کے ساتھ ہی قادیانیوں سمیت دیگر غیر

مسافران آخرت

ادارہ محمد اسمٰعیل مرحوم: لاہور میں ہمارے قدیمی کرم فرما محترم محمد اعجاز صاحب کے نوجوان فرزند اور مجلس احرارِ اسلام کی مرکزمی مجلس شوریٰ و عاملہ کے رکن جناب ملک محمد یوسف کے بھتیجے محمد اسمٰعیل ۱۰؍محرم کو اچانک انتقال کرگئے۔ مولانا رفیق احمد صفدر رحمتہ اﷲ علیہ: ماہنامہ ’’صدائے ختم نبوت‘‘ چناب نگر کے مدیر صاحبزادہ محمد قادری کے والد ماجد اور انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مرکزی رہنما قاری شبیر احمد عثمانی (چناب نگر) کے چچازاد اور بہنوئی مولانا رفیق احمد صفدر (سرپرست جامعہ احسن المعارف حافظ والا شجاع آباد) ۱۳؍اکتوبر کو انتقال کر گئے۔ پیر جی عبیدالرحمن رحمتہ اﷲ علیہ: مجلس احرار اسلام جھنگ کے ناظم قاری عزیز الرحمن صاحب کے والد ماجد پیر جی مولانا عبیدالرحمن (ناظم مدرسہ علوم شرعیہ

نقیب

گزشتہ شمارے

2016 November

دھرنا ڈرامے کا ڈراپ سین

حضرت مفتی حمید اﷲ جان رحمتہ اﷲ علیہ

سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر اور دعوتی جلوس !

مہنگائی کا طوفان

دینی مدارس کی مشکلات اور اساتذہ و طلباء کا عزم

ایک عظیم تحقیقی کتاب ’’امام طبری کون؟ مؤرخ،مجتہد یا افسانہ ساز‘‘

مظہر حسین،ترکی بن سعود اور ہمارا عدالتی نظام

دور نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم میں اسلامی ریاست کا نقشہ

امن و سلامتی کا نشان، نواسۂ رسول سیدنا حسن بن علی رضی اﷲ عنہما

’’اللّٰہ‘‘ یا خدا

شُکر

احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام

منقبت در مدحِ اصحابِ محمد علیہم الرضوان

عشق کے قیدی

اسلام اور قادیانیت

دورۂ تربیت المبلغین

مسافران آخرت