تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

حروف ابجد کے اعداد اور اُن کے اثرات

حبیب الرحمن بٹالوی

موبائل فون کی ایجاد سے پہلے، ایک دوسرے کا حال احوال دریافت کرنے اور پیغام رسانی کے لیے عموماً خط کتابت کا ذریعہ استعمال کیا جاتا تھا۔ اور پیشانی پر ’’بسم اﷲ‘‘ لکھ کر خط کی ابتدا کی جاتی پھر اس خیال کے تحت کہ اس طرح لکھنے سے بے ادبی نہ ہوتی ہو۔ کسی عالم نے اُس کے حروف کے اعداد نکال کر اُسے ’’786‘‘ کی شکل دے دی۔ بعدازاں مزید برکت کے لیے ’’786‘‘ کے ساتھ، پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم کے نام نامی، اسم گرامی ’’محمدؐ‘‘ کے اعداد کا مجموعہ (92) بھی لکھا جانے لگا۔ (م+ ح+م +د92=4+40+8+40= )
قدیم دور کی ادبی کتابوں میں حروف ابجد کے اعداد کی مدد سے ، سن ولادت اور سن وفات نکالنے کا بھی ذکر ملتا ہے۔ جو آج کل متروک ہے اس کی ایک دو مثالیں یہاں درج کی جاتی ہیں۔ اکبر الہ آبادی نے شبلی نعمانی کی وفات پر یہ قطعۂ تاریخ کہا جس سے شبلی کی تاریخ وفات 1332ھ بر آمد ہوتی ہے۔
شبلی ہی اُٹھ گئے تو میں اب جاؤں کس کے پاس
شعروسخن کے بزم نظر آتی ہے اداس!
ڈھونڈا جو دل نے مادۂ سال انتقال
پھر نے لگا نگاہ میں ’’یار سخن شناس‘‘
( 1332ھ)
1972میں اﷲ تعالیٰ نے مجھے بیٹی عطا کی میں نے کوشش کی کہ بیٹی کا نام ایسا ہو جس کے حروف اعداد کے مجموعے سے اُس کا سنِ ولادت نکلتا ہو چنانچہ میری فکر کا حاصل مجھے اس شکل میں موصول ہوا:
فکر کی تاریخِ نو مولود کی غیب سے آئی ندا ’’رضوانہ شیخ‘‘ (1972ء)
اسی حوالے سے ایک دلچسپ کہانی کا ذکر بھی موضوع سے ہٹ کر نہ ہوگا کہ ہندوستان کے ایک بادشاہ ’’شاہ جہاں‘‘ گزرے ہیں۔ ہمسایہ ملک کے شعراء وادباء نے اعتراض اٹھایا اور ہندوستانی مسافروں سے کہا کہ آپ کا بادشاہ صرف ہندوستان کا بادشاہ ہے لہٰذا اُسے شاہ ہند کہا جائے، شاہ جہاں نہیں کہ وہ سارے جہان کا بادشاہ نہیں ہے۔ ہندوستان کے ادیب، شاعر سر جوڑ کے بیٹھے سوچ بچار کے بعد، درج ذیل صورت میں اعتراض کا جواب تحریر کیا گیا۔ مطلوب: شاہ ہند= شاہ جہاں
شاہ=شاہ
ہ=ہ
ن=ن
د=ج+ا
1+3=4
4=4
پس شاہ ہند =شاہ جہاں
ڈاکٹر غلام جیلانی برق کا ایک دلچسپ اور مفید مضمون جو آغا شورش کاشمیری کے رسالے ہفت روزہ چٹان کی اشاعت (4جنوری 1960ء) میں چھپا اور ڈاکٹر صاحب کی کتاب ’’من کی دنیا‘‘ میں بھی شامل ہے۔ اُس میں اُنہوں نے لکھا ہے:
سیدنا جعفر صادق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روحانی علوم میں بھی ماہر تھے۔ آپ نے ایسے افراد کے لیے جنہیں کوئی پریشانی ،بیماری، فکر یا مصیبت لاحق ہو نہایت عمدہ نسخہ تجویز کیا ہے اور وہ یہ ہے نام کے اعداد بحسابِ ابجد نکالیے۔ ہر اﷲ کے ننانوے ناموں میں سے ایسے ناموں کا انتخاب کیجئے جن کی میزان اعداد آپ کے نام کے اعداد سو مثلاً’’ نور محمد‘‘ کے اعداد یہ ہیں: نور 256محمد: 92میزان: 348دوسری طرف اﷲ کا کوئی ایک نام ایسا موجودنہیں جس کے اعداد کی میزان 348 ہو۔پس نور محمد کو چاہیے کہ ہر نماز کے بعد یا بصیر یاولی کا ورد کرے۔ ان شاء اﷲ مصائب کا سلسلہ رُک جائے گا۔ میں نے اس نسخے کو خود آزمایا لا تعداد احباب کو دیا اور ہر جگہ اس کے اثرات ایک جیسے مرتب ہوئے۔ بیماریاں، مصیبتیں پریشانیاں ان کا پیچھا چھوڑ گئیں۔ خود میری کیفیت یہ ہے کہ میں رب رحیم کی کرم فرمائیوں کو دیکھ کہ حیرت میں کھوجاتا ہوں اور جی چاہتا ہے کہ جبین نیاز زمین پر رکھ کر ’’سبحان ربی الاعلی‘‘ کاورد کرتار ہوں۔
ایک دن مجھے نماز کے دوران خیال آیا یہ وِرد اتنی بڑی چیز ہے تبھی تو حضور پر نورؐ بھی مسلسل اس میں مصروف رہتے تھے۔ نماز کے بعد حساب لگانے بیٹھا تو چند لمحات میں یہ مسئلہ حل ہوگیا۔
سبحان ربی الاعلیٰ کے اعداد سبحان: 121رب: 202 اعلیٰ 102میزان 425
محمد رسول اﷲ کے اعداد محمد:92،رسول 296 ، اﷲ 37، میزان: 425
یہ یاد رکھیے کہ یہ وظیفہ صرف اس صورت میں کارگر ہوگا کہ آپ دو قدم اٹھائیں۔ اوّل اپنی زندگی سے گناہ کو دھکیل کر باہر نکال دیں۔ دوم جب دل و نگاہ مسلمان ہوجائیں تو اﷲ کے سامنے جھک جائیں۔ دل جھک جائے اور جسم اکڑا رہے۔ یہ بات کچھ احسن معلوم نہیں ہوتی ظاہر وباطن کی کامل ہم آہنگی کے بعد ہی یہ ورد کار آمد ہوسکتا ہے کہ
خردنے کہہ بھی دیا لا الٰہ تو کیا حاصل
دل ونگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
حروف ابجد کے اعداد:
ا
ب
ج
د
ہ
و
ز
ح
ط
ی
ک
ل
م
ن
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
20
30
40
50
س
ع
ف
ص
ق
ر
ش
ت
ث
خ
ذ
ض
ظ
غ
60
70
80
90
100
200
300
400
500
600
700
800
900
1000
/اسمائے حسنیٰ کے اعداد:
اسمائے حسنہ کی دو قسمیں ہیں؛ جلالی: مثلا قہار، مذِل، ممیت، وغیرہ ، جمالی: مثلا رحیم، کریم، وغیرہ۔ بہتر یہی ہے کہ ہم اسمائے جمالی کا ورد کریں۔ ان اسمائے مبارکہ کی فہرست مع اعداد درج ذیل ہے:
۱
احد
۱۳
۱۴
باطن
۶۲
۲۷
علی
۱۱۰
۲
واحد
۱۴
۱۵
حمید
۶۲
۲۸
باقی
۱۱۳
۳
وھاب
۱۴
۱۶
وکیل
۶۶
۲۹
جامع
۱۱۴
۴
حی
۱۸
۱۷
حکم
۶۸
۳۰
قوی
۱۱۶
۵
واحذ
۱۹
۱۸
باسط
۷۲
۳۱
معز
۱۱۷
۶
ھادی
۲۰
۱۹
جلیل
۷۳
۳۲
معطی
۱۲۹
۷
ودود
۲۰
۲۰
حکیم
۷۸
۳۳
لطیف
۱۳۱
۸
اول
۳۷
۲۱
بدیع
۸۶
۳۴
سلام
۱۳۴
۹
ولی
۴۶
۲۲
حلیم
۸۸
۳۵
صمد
۱۳۶
۱۰
والی
۴۷
۲۳
ملک
۹۰
۳۶
مومن
۱۳۷
۱۱
ماجد
۴۸
۲۴
عزیز
۹۴
۳۷
واسع
۱۴۵
۱۲
مجیب
۵۵
۲۵
عدل
۱۰۴
۳۸
مھیمن
۱۵۰
۱۳
مجید
۵۷
۲۶
حق
۱۰۸
۳۹
علیم
۱۵۶
۴۰
قیوم
۱۵۶
۵۳
روف
۲۸۷
۶۶
شکور
۵۲۶
۴۱
عفو
۱۵۶
۵۴
صبور
۲۹۸
۶۷
وارث
۷۰۷
۴۲
قدوس
۱۷۰
۵۵
بصیر
۳۰۲
۶۸
خالق
۷۳۱
۴۳
سمیع
۱۸۰
۵۶
قادر
۳۰۵
۶۹

Ÿقتدر
۷۴۴
۴۴
مالک الملک
۱۸۱
۵۷
رازق
۳۰۸
۷۰
خبیر
۸۱۲
۴۵
نافع
۲۰۱
۵۸
رقیب
۳۱۲
۷۱
حفیظ
۹۹۸
۴۶
بر
۲۰۲
۵۹
شھید
۳۱۹
۷۲
عظیم
۱۰۲۰
۴۷
مقسط
۲۰۹
۶۰
مصور
۳۳۶
۷۳
)ذو الجلال و الاکرام
۱۰۳۹
۴۸
باری
۲۱۳
۶۱
رافع
۳۵۱
۷۴
غنی
۱۰۶۰
۴۹
کبیر
۲۳۲
۶۲
تواب
۴۰۹
۷۵
مغنی
۱۱۰۰
۵۰
نور
۲۵۶
۶۳
فتاح
۴۸۹
۷۶
طاہر
۱۱۰۶
۵۱
رحیم
۲۵۸
۶۴
متین
۵۰۰
۷۷
غفار
۱۲۸۱
۵۲
کریم
۲۷۰
۶۵
رشید
۵۱۴
۷۸
غفور
۱۲۸۶
‹قارئین! قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھنا اور اس پر عمل کرنا انتہائی اہم بات ہے۔ مگر مندرجہ بالا توں کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو قرآن مجید کی تلاوت بھی اپنا ایک اثر رکھتی ہے کہ الہامی الفاظ توانائی کے طاقت وریونٹ ہیں۔ برکت رحمت کا باعث ہیں۔ الفاظ سے لہریں نکلتی ہیں۔ اور ادو وظائف کی اپنی ایک تاثیر ہے۔ ہاں! ضروری ہے کہ اچھے نتائج حاصل کرنے کے لیے اُن کے پیچھے نیکی، احسان، خلوص، سچائی، دیانت، امانت، ہمداردی، رزق، حلال اور ایفائے عہد کا سچا جذبہ موجود ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.