تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے نام نامی اور اسم گرامی پر اعتراض

غلام مصطفی اعوان
اصل موضوع پر بات کرنے سے پہلے حصول برکت و تلذذ کے لیے قرآن پاک اور احادیث نبویہ سے حضرات صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کی حیثیت و مرتبت کے حوالے سے چند اقتباسات درج کیے جاتے ہیں پھر ان شاء اﷲ نفس موضوع پر گفتگو کی جائے گی۔
قرآن پاک میں اﷲ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:
ذالک مثلھم فی التوراۃ ومثلھم فی الانجیل۔
ترجمہ: یہ شان ہے اُن کی تورات میں اور مثال اُن کی انجیل میں ۔ (سورۃ الفتح – 29,28)
وھوالذی جعل لکم النجوم لتھتدوا بھا فی ظلمات البر والبحر
ترجمہ: اُسی نے بنا دیئے تمہارے واسطے ’’ستارے‘‘ کہ اُن کے ذریعے سے راستے معلوم کرو اندھیروں میں۔ (الانعام- 97,96)
وَعَلمٰتٍ وبالنجم ھم یھتدون
ترجمہ: اور بنائیں علامتیں اور ستاروں سے لوگ راہ پاتے ہیں۔ (سورۃ النحل،-15تا 16 )
حدیث نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم :
اصحابی کا لنجوم بأیھم اقتدیتم اھتدیتم
ترجمہ: میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔
اذا رأیتم الذین یسبون اصحابی فقولوا لعنۃ اللّٰہ علی شرکم
ترجمہ: جب تم اُن لوگوں کو دیکھو جو صحابہ پر تبراء کرتے ہیں تو تم کہو اﷲ کی لعنت تم پر اس شرکی وجہ سے۔ ( ترمذی، جلد نمبر 2صفحہ نمبر 227)
اسم معاویہ لغوی اور معنوی تحقیق:
جامعہ خیر المدارس ملتان سے اسی موضوع پر ایک سوال پوچھا گیا تھا۔ فاضل مفتیانِ گرامی نے اس کا نہایت تحقیقی جواب لکھا۔ سب سے پہلے ہم وہ درج کرتے ہیں اور پھر چند باتیں اپنی معروضات میں سے پیش کریں گے۔
دارالافتاء جامعہ خیر المدارس ملتان:
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیاں عظام دریں مسئلہ کہ ’’معاویہ‘‘ نام رکھنا کیسا ہے؟ بعض لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ اس کا لغوی معنی انتہائی بُرا ہے۔ مصباح قاموس، منجد وغیرہ، میں ایسا ہی ہے۔ نیز اس کی’’ۃ‘‘ تانیث کی ہے کی بات درست ہے یا نہیں؟ بینوا بالدلیل واللّٰہ الکفیل
المستفتی فیصل احمد بلاک نمبر1جوہر آباد خوشاب
الجواب:
یہ نام خیر وبرکت اور محبت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا موجب ہے، کیونکہ مومنین کے ماموں اسلام کے عظیم فاتح، مشہور صحابی رسول اﷲ علیہ وسلم اور کاتبِ وحی کا نام سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ تھا۔
دشمنان اسلام مختلف بہانوں سے اس مبارک نام سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ اور اپنا خبث باطن ظاہر کرتے رہتے ہیں، اُن کی ناک خاک آلود کرنے کے لیے یہ نام رکھنے کا خاص اہتمام کرنا چاہتے۔ اوّلاً تو معاویہ علم ہے اور اعلام میں لفظی معنی مراد نہیں ہوتے۔ انما ہی اعلام للاشخاص لاتقصد بھا حقیقۃ الصفۃ (فتح الباری، جلد نمبر 10 صفحہ نمبر 475)مثلاً آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے نسب مبارک کی چھٹی پشت میں ’’کلاب‘‘ کا لفظی معنی مراد کی جسارت کوئی نہیں کرسکتا۔
اسی طرح فاطمہ کے معنی لغات میں ’’ایسی اونٹنی جس کا بچہ دودھ سے چھڑایا گیا ہو‘‘ (مصباح اللغات ، صفحہ نمبر 139)
(1) العباس، بہت تُرش رُو (مصباح اللغات صفحہ نمبر 548)
(2) باقر، کامعنیٰ گایوں کاریوڑ(مصباح اللغات ،صفحہ نمبر 67)
(3) جعفر، کے معنی ندی، بہت دودھ والی اونٹنی(صفحہ نمبر 114 ایضاً )
(4) اویس، کے معنی بھیڑیا(مصباح اللغات صفحہ نمبر 44)
لیکن اعلام میں لغوی معنی کا اعتبار نہ ہونے کی وجہ سے جس طرح ان ناموں میں کوئی قباحت نہیں اسی طرح اگر بالفرض ’’معاویہ‘‘ کے لغوی معنی اچھے نہ بھی ہوں تب بھی اس میں کوئی قباحت نہیں ہوگی۔
لفظ معاویہ ’’عَوِیَ‘‘سے مشتق ہے از رُوئے لغت اس کے حسبِ ذیل معنی ہیں
(1)کسی چیز کو موڑنایا مروڑنا (2)عالم شباب میں مد مقابل کا پنچہ مروڑنا، (3)کسی کا دفاع کرنا، (4)جنگ یا جماعت کے لیے لوگوں کو جمع کرنا، (5) آواز دے کر پکارنا، (6) چاند کی ایک منزل (7)نشانِ راہ مسافروں کی رہبری کے لیے نصب کردہ پتھر۔
(۱)منتھی الارب، جلد دوم صفحہ نمبر 215۔(2)لسان العرب، جلد نمبر 8صفحہ نمبر 109۔ (3)تاج العروس ، جلد نمبر 15صفحہ نمبر 260۔ (4)القاموس، صفحہ نمبر 896۔ (5)قاموس الوحید، جلدنمبر 2ْصفحہ نمبر 1145۔
اور اس میں ’’ۃ‘‘ وحدت کی ہے تانیث نہیں، جس کا اعتبار کرتے ہوئے معنی یوں ہوگا اکیلا موڑنے والا، دشمن کا تن تنہا مقابلہ کرنے والا، دلیر، بہادر، بلند آہنگ خطیب، تنہا رہبری کرنے والا۔
علامہ ابن منظور افریقی نے ایک معنی یہ بھی کیا ہے ’’العوا‘‘ ایسے ایک یا چند ’’ستاروں‘‘ کا نام ہے، جن کی طرف درندے (کُتے) آوازیں کستے ہیں۔ (لسان العرب جلد نمبر 8صفحہ نمبر109)
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ارشاد مبارک ’’اصحابی کا لنجوم‘‘ کی رُوسے سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ بھی تابناک ’’ستارے‘‘ ہیں۔ ’’العوا‘‘ ستارے کی طرح آسمانی رُشدوہدایت کے اس درخشندہ اور مرکزی ستارے پر بھی دشمن اسلام آوازیں کُستے ہیں۔
نیز مذکورہ معانی مراد ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔
(1) اہل لغت نے عملاً وضاحت کی ہے اگر لفظ ’’معاویہ‘‘ معروف بلام ہو تو اُس کا معنی سگ مادہ وغیرہ ہوں گے۔ جبکہ الف لام کے بغیر علم ہو تو یہ معنی مراد نہیں ہوں گے۔ (القاموس الوحید جلد نمبر 2صفحہ نمبر 1145)
(2)یہ نام عہد جاہلیت سے عربوں میں رائج تھا، کُتب انساب میں اس کی بیسیوں مثالیں موجود ہیں اور اہل زبان نے اس کو بُرا اور معیوب شمار نہیں کیا اگر اس میں بُرائی ہوتی تو فصحاء عرب اس کو ہرگز پسند نہ کرتے۔
(3) سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا فرماتی ہیں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم۔ بُرے نام تبدیل فرمادیتے تھے۔
(ترمذی جلد نمبر 2صفحہ نمبر 111)
لیکن اس نام کے بارے میں اشارۃً اور کنایۃًکوئی ممانت ثابت نہیں بلکہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم بار بار پیار وشفقت سے معاویہؓ کا نام لے کر پکارتے اور دعائیں دیتے تھے۔
(4)افصح کائنات صلی اﷲ علیہ وسلم کی یہ دلنشیں ادا بھی اس کے اچھے معانی پر دلیل ہے۔ حدیث اور تاریخ کی کتابوں میں اس نام کے بیسیوں افراد موجود ہیں علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی نے ’’تذکرہ من اسم معاویہ‘‘ رضی اﷲ عنہ کے تحت تیس30سے زائد اکابر کا نام ’’معاویہ‘‘ نقل کیا ہے۔ ( الاصابہ، جلد نمبر 3صفحہ نمبر 430.)تابعین عظام اور صلحاء اُمت اس کو کبھی نہ پسند نہ فرماتے۔
آنحضرت کے چچا زاد بھائی کا نام’’معاویہ بن حارث تھا۔ سیدنا علیؓ کے پوتے کا نام ’’معاویہ بن عباس تھا‘‘ ۔ سیدنا علیؓ کے داماد کا نام ’’معاویہ بن مروان‘‘ تھا۔ ان کے ساتھ اپنی بیٹی رملہ کا نکاح ان کے پہلے شوہر کی وفات کے بعد سیدنا علی رضی اﷲ عنہ نے بذاتِ خود کروایا۔ سیدنا علی رضی اﷲ عنہ کے شاگرد کا نام ’’معاویہ بن صعصہ تھا۔ سیدنا امام زین العابدین بن سیدنا حسینؓ کے بھتیجے کا نام ’’معاویہ بن عبداﷲ تھا۔ سیدنا امام باقر کے پوتے کا نام ’’معاویہ بن عبداﷲ تھا۔ سیدنا امام جعفر صادق کے دو شاگردوں کا نام ’’معاویہ بن سعید اور معاویہ بن مُسلمہ تھا‘‘
ان میں سے کسی کا نام نہیں بدلا، کیا لغت کے سہارے سے ان سب کا معنی معاذ اﷲ کُتیا۔ کُتے، بھونکنا، لومڑی بچہ کیا جاسکتا ہے؟؟ یا پھر یہاں پہنچ کر لغت تبدیل ہوجائے گی۔ اور طعن وتشنیع کا ہدف بننے کے لیے صرف محسن اسلام مظلوم سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ ہی رہ جائیں گے۔ الحاصل دشمنان اسلام کے بے سروپا شبہات کا شکار ہو کر صحابہ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے مبارک نام سے محروم رہنا جائز نہیں۔
(1) کتبہ، مفتی محمد اسحاق، صدرمفتی
(2) مفتی عبدالحکیم، نائب مفتی
فتویٰ نمبر 7,87|101رجب 1427ھ 3اگست 2006ء
دارالافتاء جامعہ خیرالمدارس ملتان
خلاصۂ بحث:
سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے نام سے متنفر کرنے کے لیے معاویہ کے ساتھ الف لام لگا کر ’’اُس کا معنی اپنے طور پر اپنی کتابوں میں لکھا ہے کہ بھونکنے والا۔ تاکہ لوگ جب یہ معنی پڑھیں گے تو اپنے بچوں،چوکوں، بازاروں اور مساجد کے نام ’’معاویہ‘‘ رکھنا چھوڑ دیں گے۔ لیکن ان بد فطرتوں کی اس سازش میں بھی اﷲ تعالیٰ نے ان کوذلیل و رسوا اور نا کام کیا۔
لفظ ’’المعاویہ‘‘ کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ، المعاویہ کا معنی بھونکنے والا نہیں۔ بلکہ بھونکانے والا ہے۔ یوں تو ’’تارے اور ستارے رات کو نکلے ہی ہوتے ہیں لیکن کچھ تارے اور ستارے اپنے مخصوص وقت پر بھی نکلتے ہیں، دُم دار تارے اور ستارے بھی کبھی کبھی طویل عرصہ بعد نمودار ہوتے۔ کچھ تارے خط مستقیم کی شکل یعنی لمبائی میں بالکل سیدھے ہر روزذرا دیر سے نمو دار ہوتے ہیں۔ اُن کے نام بھی ہیں۔
المعاویہ ستارہ صبح صادق کے قریب اذان سے کافی پہلے نمودار ہوتا ہے اُس کے نمودار ہوتے ہی کُتے، بھوکنا شروع کردیتے ہیں۔ ہر آدمی اس کا خود مشاہدہ کرسکتا ہے۔ جس طرح چاند کی روشنی کا تعلق سمندر کی لہروں کے اتار چڑاؤ سے ہے چاند کی پہلی یعنی یکم کو سمندر میں ہلکی اور نامعلوم لہریں آتی ہیں جوں جوں روشنی ہررات بڑھتی رہتی ہے۔ سمندر کی لہروں میں تیزی آتی ہے۔ چاند کی چودہویں رات کو سمندر کی لہریں عروج پر ہوتی ہیں بسا اوقات سمندر کا پانی طوفانی شکل اختیار کرلیتا ہے چاند 16سے 30تک آہستہ آہستہ کم ہوکر معمول کے مطابق ہوتا اسی کیفیت کو جوار بھاٹا کہا جاتا ہے۔
اسی طرح رات کے جس حصے میں المعاویہ ستارہ نمودار ہوتا کتے بھونکنے لگتے ہیں۔ اب اہل عقل خود اندازہ لگائیں کہ اس ستارے کو دیکھ کر کُتے بھونکتے ہیں تو ستارے کامعنی بھونکنے والا نہیں۔ بلکہ بھونکانے والا بنتا ہے، تو اگر بالفرض سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے نام کے ساتھ یہ الف لام لگاتے ہیں تو پھر معنی بنے گا بھونکانے والا ۔یعنی سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کُتوں کو بھونکانے والے ہیں، بھونکنے والا معاذ اﷲ نہیں۔ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے دشمن جب بھی سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کو یا اُن کے نام کو دیکھتے تو کُتوں کی طرح بھونکنا شروع کردیتے ہیں۔
اُمّ المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا فرماتی ہیں کہ جو شخص بھی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس کلمہ پڑھنے آتا تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اُس کا نام پوچھتے اگر اچھا ہوتا تو خاموش رہتے اگر نام پسند نہ آتا اُسے بدل دیتے ایسے کئی واقعات روایات میں ملتے میں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے نام پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ’’عبدالکعبہ‘‘ یعنی کعبہ کا بندہ تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا عبدالکعبہ نہیں عبداﷲ۔ اسی طرح رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو پتہ چلا کہ بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنھا کے گھر بچہ پیدا ہوا ہے۔ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم تشریف لے گئے خوشی کا اظہار فرمایا! نواسے کو بوسہ دیا پوچھا بیٹی نام کیا رکھا ہے؟ عرض کیا کہ اس کے والد سیدنا علی رضی اﷲ عنہ اس کا نام حرب رکھا ہے۔ حرب کے معنی جنگجو، تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا! کہ حرب نہیں بلکہ ’’حَسن رضی اﷲ عنہ اسی طرح خلیفہ دوم سیدنا عمرفاروق رضی اﷲ عنہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم گھر میں بچی پیدا ہوئی ہے۔ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا نام رکھا ہے۔ سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ بڑی خوشی سے جواب دیا کہ عاصیہ، عاصیہ کا معنی ہے نافرمان۔ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا! عاصیہ نہیں بلکہ جمیلہ۔
اسی طرح ایک روایت میں آتا ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بلایا اور اسے بکری کا دودھ نکالنے کے لیے کہا۔ جب وہ دودھ نکالنے لگا تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے کہا تیرا نام کیا ہے؟
تو اُس نے کہا حزن۔ حزن کا معنی غمگین، رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ! اُٹھ جاؤ اور چھوڑ دو ایک دودھ دوہنے والے شخص کو نام صحیح نہ ہونے کی وجہ سے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اُٹھا دیا تو سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ تو قرآن کریم کی کتابت کرنے والے تھے۔ اگر اُن کا نام غلط ہوتا تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم بدل دیتے۔ لیکن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اُن کو معاویہؓ کہہ کر پکارتے تھے۔ معاویہ ادھر آؤ قرآن کی آیت لکھو معاویہؓ اِدھر آؤ میرے خطوط لکھو معاویہؓ اِدھر آؤ میرے جوتے سیدھے کرو۔ معاویہ جاؤ اس غسان کے شہزادے کے ساتھ میرے تحفے لے کر آؤ پھر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے معاویہ رضی اﷲ عنہ کہہ کر اُن کے دعائیں دیں کہ، اے اﷲ!معاویہؓ کو کتاب کا علم دے ، اے اﷲ! معاویہؓ کو مہدی بنا، اے اﷲ! معاویہؓ کو تقویٰ عطا فرما۔
یہ ساری دعائیں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے معاویہ کا نام لے کر دیں اگر نام غلط ہوتا تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم بدل دیتے اور بار بار نام نہ لیتے۔ دشمن معاویہ رضی اﷲ عنہ یہ کہہ سکتا ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ قرآن کے کاتب تھے اس لیے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اُن کی عزت بچانے کے لیے اُن کا نام تبدیل نہیں کیا یہ بات بالکل غلط ہے۔ یہ بات ان دشمنوں کے گندے ذہنوں میں آسکتی ہے۔ لیکن خالق کائنات نے اس پروپیگنڈے سے بھی سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کو محفوظ رکھا۔ اگر اُن کا نام رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے عزت بچانے کے لیے نہیں بدلا تو اُن کے علاوہ بھی کئی صحابہ رضی اﷲ ہیں جن کے نام معاویہ ہیں اور تابعین میں بھی یہ مبارک نام کے لوگ موجود ہیں۔ اگر نام غلط ہوتا تو اُن کے نام معاویہ نہ رکھے جاتے جیسا کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی کا نام ’’معاویہ تھا‘‘ اُسے نہیں بدلا۔
اسی طرح سیدنا علی رضی اﷲ عنہ کے پوتے کا نام ’’معاویہ‘‘ تھا۔ سیدنا جعفر صادق کے دوشاگردوں کا نام ’’معاویہ‘‘ تھا۔ سیدنا امام باقر کے پوتے کا نام ’’معاویہ‘‘ تھا۔ ان ناموں میں سے کوئی بھی نام نہیں بدلا گیا۔
اس لیے تمام اہل اسلام سے گذارش ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ وسلم کے نام کو عام کریں اور معاویہؓ نام کے بارے میں مسلمانوں کے ذہن میں جو بھی شک وشبہ ڈالا گیا ہے اطمینان سے نکال دیں۔ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ اور اُن کے نام سے محبت رکھیں۔ حضرت امام اہل سنت مولانا سید ابومعاویہ ابوذر بخاری قدس سرہ نے کیا خوب فرمایا ہے:
ابن سبا کی نسل بھی سُن لے یہ واشگاف                            نامِ معاویہ کو مٹایا نہ جائے گا

کٹتا ہے سر، توکٹ گرے لیکن سبائیو                        پرچم معاویہؓ کا گرایا نہ جائے گا

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.