تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

یوٹیوب چینل پر بیانات وغیرہ اَپ لوڈ کرنا

اور اُس کی کمائی کا حکم
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
کیا یوٹیوب پر بلاگنگ (مواد شئیر کرنے) کے ذریعہ سے کمانا حلال ہے؟ اگر اس کے لیے کچھ شرائط وضوابط ہیں تو کیا ہیں؟ مستفتی احسن قریشی
الجوب حامدا ومصلیا
یوٹیوب پر چینل بنا کر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے کی صورت میں اگر اس چینل کے فالوورز زیادہ ہوں تو یوٹیوب، چینل ہولڈر کی اجازت سے اس میں اپنے مختلف کسٹمر کے اشتہار چلاتا ہے، اور اس کی ایڈورٹائز منٹ اور مارکیٹنگ کرنے پر ویڈو اَپ لوڈ کرنے والے کو بھی پیسے دیتا ہے۔ اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر چینل پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والا:
۱۔ جان دار کی تصویر والی ویڈیو اَپ لوڈ کرے، یا اس ویڈیو میں جان دار کی تصویر ہو۔
۲۔ یا اس ویڈیو میں میوزک اور موسیقی ہو۔ ۳۔ یا اشتہار غیر شرعی ہو۔
۴ ۔ یا کسی بھی غیر شرعی شے کا اشتہار ہو۔
۵ ۔ یا اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ کرنا پڑتا ہو
تو اس کے ذریعے پیسے کمانا جائز نہیں ہے۔
عام طور اگر ویڈیو میں مذکورہ خرابیاں نہ بھی ہوں تب بھی یوٹیوب کی طرف سے لگا ئے جانے والے اشتہار میں یہ خرابیاں پائی جاتی ہیں، اور ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب کو اگر ایڈ چلانے کی اجازت دی جائے تو اس کے بعد وہ ملکوں کے حساب سے مختلف ایڈ چلاتے ہیں، مثلا اگر پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ کوئی اشتہار چلاتے ہیں، مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں، جس میں بسا اوقات حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں، ان تمام مفاسد کے پیش نظر یوٹیوب پر ویڈیو اَپ لوڈ کرکے پیسے کمانے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔ فتاویٰ شامی میں ہے:
’’وظاہر کلام النووی فی شرح مسلم: الأجماع علیٰ تحریم تصویر الحیوان، وقال: وسواء لما یمتھن أولغیرہ فصنعہ حرام لکل حال، لأن فیہ مضاھاۃً لخلق اللّٰہ‘‘ (فتاویٰ شامی، ج:۱، ص۶۷۴، ط: سعید)
فقط واﷲ اعلم
الجواب صحیح
الجواب صحیح
کتبہ
‘ابوبکر سعید الرحمن
!محمد انعام الحق
احمد یوسف
الجواب صحیح
%تخصصِ فقہِ اسلامی
! محمد شفیق عارف
[جامعہ علوم ، اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
s(ماہنامہ بینات، کراچی، جمادی الاولیٰ ۱۴۴۲ھ، جنوری ۲۰۲۱ء)

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.