تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

قادیانیوں کے حق میں امریکی کمیشن پھر متحرک

عرفان احمد عمرانی
سندھ اسمبلی، سینٹ ،قومی اسمبلی اور بالآخر پنجاب اسمبلی سے بھی نامِ پاک محمد علیہ الصلاۃ والسلام کے ساتھ خاتم النبین لازمی لکھنے کی قرار دادوں کی منطوری سے ختم نبوت کا پرچم مزید بلند ہو گیا جس سے قادیانیوں کے حامی ایوانوں کی سازش ناکام ہو گئی۔ دوسری طرف امریکہ کے دل میں پھر قادیانیوں کے لیے درد اٹھا ہے اور پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 295 سی اور 298 اے کے خاتمہ اور نادرا فارم سے مذہب کا خانہ ختم کرنے کے لیے حکومت پاکستان پر دباؤ بڑھا دیا۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ،ایس، سی، آئی ،آر، ایف) کی واشنگٹن سے جاری ہونے والی رپورٹ جس میں حکومت پاکستان کے پینل کوڈ کے آرٹیکل 295اور 298اے کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیاہے، جبکہ ملک میں حقیقت یہ ہے کہ قادیانیوں سمیت تمام اقلیتوں پر پاکستان میں کسی قسم کا کوئی ظلم روا نہیں رکھا جارہا بلکہ قادیانی اپنی آئینی اور دستوری حیثیت کو تسلیم نہ کرکے ریاستی رٹ کو مسلسل چیلنج کررہے ہیں ۔ قادیانیوں کو پوری امت اور پارلیمنٹ نے غیر مسلم اقلیت قرار دے رکھا ہے۔ لیکن قادیانی اپنے کفر کو اسلام کا نام دے کر مسلمانوں کے حقوق غصب کررہے ہیں اور ریاستی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں ۔ امتناع قادیانیت ایکٹ اور توہین رسالت جیسے قوانین پر مؤ ثر عمل درآمد کی ضرورت ہے ۔ پیغمبر انسانیت صلی اﷲ علیہ وسلم کی توہین کا حق مانگنا کونسی انسانیت کی خدمت ہے ، امریکہ کمیشن کی رپورٹ کے اس الزام کو مسترد کرتے ہیں کہ توہین رسالت کے قوانین عالمی انسانی حقوق کے معیار سے متصادم ہیں ۔یو ،این ،او کو توہین رسالت کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر قوانین بنانے چاہیے اور پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وسلم کی توہین کے حوالے سے مسلمانوں کے ایمان و عقیدے کا لحاظ رکھنا چاہیے ۔ اگر کوئی بیرونی یا اندورنی قوت یہ سمجھتی ہے کہ وہ اپنا دباؤ بڑھا کر تحفظ ختم نبوت جیسے قوانین کو ختم کروالے گی تو یہ اس کی بھول ہے ۔ کمزور سے کمزور مسلمان بھی توہین رسالت برداشت نہیں کرسکتا، مگر ان پر جان قربان کر سکتا ہے۔ مجلس تحفظ ختم نبوت اور مجلس احرار اسلام نے امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی طرف سے توہین رسالت کے قوانین کے مکمل خاتمے یا نظر ثانی اور نادرا فارم سے مذہب کا خانہ ختم کرنے کے مطالبہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ پاکستانی حکومت اور اداروں پر دباؤ ڈالنے کے بجائے قادیانیوں کو پاکستان کا آئین تسلیم کرنے پر آمادہ کرے۔ مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر ،نائب امیر حضرت پیر ناصر الدین خاکوانی، نے کہا کہ امریکی کمیشن کے اس طرح کے بیانات پاکستان کے داخلی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت اور آئین پاکستان کی توہین ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔علماء نے کہا کہ قادیانی آئین پاکستان کو تسلیم ہی نہیں کرتے، وہ ہمارے آئین کے باغی ہیں اگر وہ پاکستانی آئین کو تسلیم کر لیں تو انہیں اقلیتوں کے حقوق دیئے جا سکتے ہیں۔ علماء نے حکومت سے کہا کہ وہ کسی قسم کے امریکی دباؤ میں نہ آئیں اور توہین رسالت کے قوانین کے حوالے سے اپنے دو ٹوک مؤقف کا اعادہ کریں، کیونکہ پاکستان کے عوام ان قوانین میں کسی قسم کی تبدیلی کبھی بھی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اگر قادیانیوں اور آئین پاکستان کے باغیوں سے اتنی ہی ہمدردی ہے تو وہ انہیں پاکستان کا آئین اور دستور تسلیم کرنے پر آمادہ کرے۔ مجلس احرار اسلام کے امیر مرکزیہ سید عطاء المہیمن شاہ بخاری ، سید کفیل شاہ بخاری اور عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ قادیانیوں کی امریکی سرپرستی سے واضح ہو رہا ہے کہ قادیانیت جو انگریز کا خود کاشتہ پودا ہے آج بھی امریکہ اسے اپنی بھرپور سرپرستی میں پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کر رہا ہے اس سے امت مسلمہ کو ان کے عزائم کا اندازہ لگا لینا چاہیے۔
سندھ اسمبلی کے بعد قومی اسمبلی اور سینٹ نے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے اسم مبارک کے ساتھ خاتم النبیین لازمی لکھنے اور پڑھنے کی قرار داد منظور کر کے قادیانیت کے تابوت میں ایک اور کیل ٹھونک دی، سینٹ اور قومی اسمبلی سندھ اسمبلی کی حالیہ قرار داد انتہائی خوش آئند اور قرار داد کے محرک اور ارکان اسمبلی تمام مبارکباد کے مستحق ہیں اس قرار داد نے ختم نبوت کا پرچم مزید بلند کر دیا، پنجاب اسمبلی نے اس کے علاوہ گستاخانہ کتابوں کی ضبطی کی قرار داد منظور کی اور گستاخانہ مواد کیخلاف قانون کی منظوری دے کر تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ اس سے پہلے قادیانیت کیخلاف بھی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی تھی پنجاب اسمبلی پہلے بھی ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے قرار دادیں منظور کر چکی ہے ، اس قرار داد پر مخلصانہ عمل ہو گیا تو قادیانیوں کے تمام ناپاک عزائم خاک میں مل جائیں گے، اسم مبارک کے ساتھ خاتم النبیین کا لازمی لکھنے پڑھنے کی قرار داد کی منظوری تحریک ختم نبوت کی کامیابی ہے ۔قادیانی سادہ لوح مسلمانوں کو نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی رسالت کو تسلیم کر کے دھوکہ دیتے ہیں اور انہیں تبلیغ کر کے اپنے جال میں پھنساتے ہیں۔ شہری اور دیہی علاقوں میں اس فتنہ کی سرگرمیاں جاری ہیں، ملک میں ہر طرف غربت کا دور دورہ ہے جبکہ قادیانی غریب افراد کی مالی مدد کر کے انہیں اپنی طرف راغب کرنے کی طرف تمام حربے استعمال کر رہے ہیں، سندھ اور چولستان کے کئی علاقوں میں قادیانی پانی کی فراہمی کے انتظامات کر کے اپنے پنجے گاڑ رہے ہیں حالیہ کورونا بحران کے باعث جہاں مسلمانوں نے غریب مستحقین میں صرف انسانیت کی خدمت کے ناطے راشن تقسیم کر رہے تھے وہیں قادیانیوں نے بھی یہ حربہ استعمال کیا اور راشن دینے کی آڑ میں اپنی این جی اوز کے مشن سے آگاہ اور تشہیر بھی کی۔ قادیانیوں کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے حکومت سخت اقدامات کرے۔
صوبائی اسمبلی سندھ اور پنجاب میں حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے اسم مبارک کے ساتھ ’خاتم النبیین‘‘ ضروری طو پرلکھنے اور پڑھنے کے حوالے سے متفقہ قرار داد منظور ہونا یہ عاشقان مصطفی کی بڑی کامیابی ہے ۔قومی اسمبلی، سینٹ، پنجاب اور سندھ اسمبلی سے قرار دادوں نے مسلمانوں کی ترجمانی کی ہے، ہم نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان دونوں کی حفاظت کرنا اپنا دینی ومذہبی اور قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔مجلس احرار اسلام پاکستان اور تحریک تحفظ ختم نبوت اور دینی حلقوں نے پاکستان کے ایوانوں میں حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے اسم مبارک کے ساتھ ’’خاتم النبیین ‘‘ لازمی لکھنے اور بولنے سے متعلق قرار داد کی منظوری کا پر جوش خیر مقدم کرتے ہوئے اسے انتہائی نیک شگون قرار دیا اور حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے اسم مبارک کے ساتھ ’’خاتم النبیین‘‘ ضروری طو پرلکھنے اور پڑھنے کے حوالے سے قرار داد کو تحریک ختم نبوت کی کامیابی سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم آخری نبی و رسول ہیں اور انکے بعد دعوی نبوت کرنے والا ہر مدعی دائرۂ اسلام سے خارج اور مرتد ہے۔ قادیانی نواز عناصر کو حالیہ کی قرار داد کے مطابق قادیانیوں کی حمایت چھوڑ دینی چاہیے اور اسم مبارک کے ساتھ خاتم النبیین لازمی لکھنے اور بولنے کی قرار داد پر عمل کیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.