تحریر: محمد اسامہ قاسم
ترجمان اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان
خون میں لت پت سسکتی آہوں کے ساتھ ظلم و سفاکیت کی شکار وادی کشمیر، وہ کشمیرجو ہماری شہ رگ ہے لیکن آج کل اس شہ رگ کی کسی کو کوئی فکر نہیں، وہاں زندگی کو موت کی چادر میں لپیٹے ہوئے ایک سال مکمل ہونے کو ہے۔
انصاف والے سراسر ظلم کر رہے ہیں۔
اگر شہ رگ کٹ گئی تو اپنا وجود بھی خطرے سے خالی نہیں ہوگا۔
اپنے جگر کے ٹوٹنے اور بکھرنے تک کا احساس بھی نہیں۔
13 جولائی 1931 کو تحریک کشمیر پر ڈوگرہ راج نے گولی چلا دی تھی، آزادی کشمیر کی اس تحریک کے پہلے شہید مجلس احرار کے رضاکار الہی بخش چنیوٹی تھے، 13 جولائی کو ہی 22 کشمیری افراد کو اذان دیتے ہوئے شہید کیا گیا تھا۔
ظلم و جبر کا وہ سلسلہ آج تک جاری رہے ، آخر کب تک یہ کشمیر جلتا رہے گا؟
یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر سب احباب اپنی آواز بلند کریں اور مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی کا ثبوت دیتے ہوئے شہدائے تحریک آزادی کشمیر کو خراج تحسین پیش کریں۔