آل پاکستان احرارختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ پاکستان میں بلا تاخیر اسلامی نظام نافذ کر کے پاکستان کے قیام کے حقیقی مقاصد کی تکمیل کی جائے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کرتے ہوئے پاکستان کو اِسلامی نظام حیات کا گہوارہ بنایاجائے، نیز یہ اجتماع تمام دینی جماعتوں اورمذہبی حلقوں سے اپیل کرتاہے کہ وہ نفاذِ اسلام کے مطالبہ اور اُس کے لیے جدوجہدکو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کریں۔ تاکہ تمام شعبہ ہائے حیات پر نظامِ اسلام کی عملداری رائج ہوجائے۔
یہ اجتماع قومی اسمبلی اور سینٹ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے انسداد جبری تبدیلی مذہب بل کو مسترد کرنے کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے مطالبہ کرتاہے کہ آئین اور اسلام سے متصادم بل کو قومی اسمبلی میں لانے کے لیے لابنگ کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے اور ایسے خلافِ اسلام ہتھکنڈوں سے پاکستان کے نظریاتی تشخص اور ملکی دستور کے طے شدہ امور سے چھیڑخانی بندکی جائے۔
مجلس احراراسلام پاکستان کا یہ اجتماع حکومت کی مایوس کن کارکردگی اور اس کی معاشی و سیاسی اور داخلہ و خارجہ پالیسیوں کی مکمل ناکامی کو ایک بدترین قومی المیہ قرا ر دیتا ہے۔350 ڈیمز، پچاس لاکھ سستے گھروں، ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار، دس ارب درخت لگانے، شاہانہ اخراجات اور غلامانہ پروٹوکول کا خاتمہ جیسے اعلانات و منصوبہ جات بری طرح فلاپ ہوچکے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ذلت آمیز شرائط کو قبول کر کے ملک کو داؤ پر لگا کر قوم کی اجتماعی خودکشی کا سامان کیا گیا ہے۔ مہنگائی کے منہ زورطوفان نے غریب سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ ملک میں افراطِ زر کی مسلسل بڑھتی ہوئی شرح اور حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں نے مہنگائی میں کئی گنا اضافہ کر کے غریب آدمی کی کمر توڑ دی ہے اور تمام ضروریات زندگی پر بھاری ٹیکس عائد کر کے عام آدمی کا جینا دوبھر کر دیا گیا ہے۔ یہ اجتماع اربابِ اقتدار کے ان غریب کش اقدامات پر شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے حکمرانوں سے اصلاح احوال کا مطالبہ کرتا ہے۔ اگر حکمران عوام کو معاشی تحفظ نہیں دے سکتے تو ان کیلئے لازم ہے کہ وہ حکومتی عہدوں کو چھوڑ دیں۔
پیمرا جیسے نگران ادارے کے ہوتے ہوئے بھی الیکڑانک، پرنٹ میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے جس زور و شور سے خاندانی نظام سے بغاوت، اسلامی اقدار کو کچلنے اور عریانی و فحاشی کے فروغ کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔ یہ پاکستان کی اسلامی شناخت کو مٹانے اور ملکی تشخص کو منہدم کرنے کی شعوری کوششوں کی غمازی کرتا ہے،ثقافت اور جدیدیت کے نام پر اسلامی تہذیب کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ جس کی بھرپور آئینی و قانونی مذاحمت کی جائے گی۔
یہ اجتماع اس عزم کا ایک بار پھر اظہار ضروری سمجھتا ہے کہ پاکستان کو اسلامی تشخص سے محروم کرنے، دستور کی اسلامی بنیادوں کو کمزور کرنے اور پاکستانی قوم کو اسلامی و مشرقی ثقافتی اقدار و روایات کے ماحول سے نکال کر مغربی و ہندووانہ ثقافت کو فروغ دینے کی ہر کوشش کا مقابلہ کیا جائے گا اور پاکستانی قوم متحد ہو کر اپنے عقائد و اقدار کا تحفظ کرتے ہوئے اسلام کے معاشرتی کردار کے خلاف عالمی و ملکی سیکولر لابیوں کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
قانون توہین رسالت کو عملاً بے اثر کر کے توہین رسالت کے مرتکبین کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ توہین رسالت کے واقعات پے در پے رونما ہو رہے ہیں اور کوئی بھی شاتم رسول ابھی تک اپنے قانونی انجام تک نہیں پہنچ سکا۔ گستاخانِ رسول کو عبرتناک و قرار واقعی سزا دی جائے، تاکہ پھر کوئی بدبخت اس جرم کا ارتکاب نہ کرسکے۔
دستور پاکستان کی اسلامی دفعات اور تحفظ ختم نبوت کے متفقہ دستوری فیصلے بیرونی قوتوں کے شدید دباؤ اور اندرونی لابیوں کے بے بنیاد پراپیگنڈے کی زد میں ہیں، اور حکمران ان قوتوں کے آگے پسپا ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اربابِ بست و کشاد قومی و دینی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان قوتوں کو دوٹوک جواب دے کر پاکستان کے آئین و دستور کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
احرار ختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع ختم نبوت کو اسلام کی اساس قرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت کوتما م نجی و سرکاری تعلیمی اداروں کے نصاب میں لازم جزو بنایا جائے۔
پاک فوج کا ماٹو جہاد ہے، جبکہ قادیانی جہادکے سراسر منکر ہیں اور اکھنڈ بھارت اُن کاعقیدہ ہے۔ لہٰذا پاکستان کے سول و عسکری اداروں کی کلیدی آسامیوں پر مسلط قادیانیوں کو فی الفور برطرف کیا جائے، بیرونی ممالک کے پاکستانی سفارت خانوں میں موجود قادیانیوں کو نکال باہر کیا جائے۔
یہ اجتماع ملک میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو تشویشناک قرار دیتا ہے اور انہیں ملت اسلامیہ کے اجماعی عقائد اور ملک کے دستور و قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے تمام ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ملت اسلامیہ کے اجماعی موقف سے منحرف اور دستور پاکستان سے بغاوت کرنے والے اس گروہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا نوٹس لیں اور اپنا دستوری کردار ادا کریں۔
اجتماع سعودی عرب کی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ حرمین شریفین میں منکرین ختم نبوت بالخصوص قادیانیوں کے داخلہ پر پابندی کو یقینی بنانے کے لیے حج و عمرہ اور ورک ویزے کے درخواست فارم میں عقیدہ ختم نبوت کے حلف نامے کا اضافہ کرے اور نگرانی کے نظام کو مزید شفاف ومؤثر بنائے۔
مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔ یہ اجتماع چناب نگر اور گرد و نواح میں قادیانیو ں کی بڑھتی ہوئی تبلیغی و اشتعال انگیز سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ قادیانیوں کوقانون امتناع قادیانیت کا پابند بنایا جائے اور ان کی آئین اور اسلام کے منافی تبلیغی و اشاعتی سرگرمیوں پرفی الفور پابندی عائد کی جائے۔
قادیانیوں کے اخبارات و جرائد اور رسائل کی اشاعت بند کی جائے اور پریس کو سیل کیا جائے۔
چناب نگر کے اندر شہر کے سیل راستوں کو کھولا جائے۔قادیانیوں کی غنڈہ گردی اور سیکورٹی کے نام پر مسلمانوں کی تلاشی لینا، شناختی کارڈ چیک کرنا، موٹر سائیکل اور گاڑیوں کے نمبر نوٹ کرنا بند کرایا جائے۔ نیز چناب نگر میں سیکورٹی کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کرنے والوں پر سخت پابندی عائد کی جائے۔
چناب نگر میں‘‘ریاست در ریاست ’’کا ماحول ختم کیا جائے۔ حکومت کی دستوری اور قانونی رٹ بحال کرنے کے ٹھوس اقدامات کئے جائیں اور متوازی عدالتیں ختم کر کے ملک کے قانونی نظام کی بالا دستی بحال کی جائے۔
چناب نگر کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں، تاکہ چناب نگر کے رہائشی ”انجمن احمدیہ” کے تسلط سے آزاد ہوکر زندگی گزار سکیں۔
پاکستان کے مسلمانوں کا یہ نمائندہ اجتماع واضح کرتا ہے کہ مدارس و مساجد کی حریت فکر اور آزادی و خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ ان مقدس اداروں کا تحفظ آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک کیا جائے گا۔ یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ دینی علوم کی ان تربیت گاہوں کو پابندیوں سے جکڑنے کے بجائے ان کی پاسداری و پاسبانی کو یقینی بنایا جائے۔
یہ اجتماع قانون توہین رسالت پر بیرونی دباؤ کو مسترد کرتا ہے اور اسے ملکی خود مختاری میں مداخلت سے تعبیر کرتے ہوئے مطالبہ کرتاہے کہ حکومت بیرونی دباؤ میں آنے کے بجائے اسلام اورمسلمانوں کی نمائندگی کرے۔ قانون ناموس رسالت کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ ملک کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ گستاخان رسالت اور منکرین ختم نبوت کی توہین آمیز کار روائیوں اور اُن کے لگاتار پھیلائے جانے والے گستاخانہ موادکا سدباب کر کے مسلمانوں کے بنیادی ایمانی و انسانی حقوق کا احترام کیاجائے۔
چیئرمین سینیٹ کے اہم ترین منصب کے حلف نامہ میں ختم نبوت کے اقرارکی عبارت شامل کر کے ملک کے آئین کی پاسداری اورعمل داری کو یقینی بنایاجائے۔
یہ اجتماع بیرونی دباؤ پر نصاب تعلیم سے اسلامی، تاریخی اور اخلاقی مضامین کو نکالنے کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ نظریہ پاکستان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور اسلام کے بنیادی عقائد اور ملی تاریخ کو نصاب کا لازمی حصہ بنایا جائے۔
یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ غیر ملکی این جی اوز کی فنڈنگ سے آئین اور قانون میں سازشی ترمیمات کا سلسلہ ختم کیا جائے۔
عدالتی احکامات کے باوجود سوشل میڈیا پر توہین رسالت پر مبنی بے شمار مواد بدستور موجود ہے، قادیانیوں اور ملحدین کی ویب سائٹس مسلسل توہین آمیز مواد اپ لوڈ کررہی ہیں۔ ایسی تمام ویب سائٹس کو بندکیاجائے، سوشل میڈیا پر ہونے والی گستاخیوں کا نوٹس لیا جائے اور گستاخی کرنے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کوفی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے۔ قادیانی چینلز کی نشریات کا نوٹس لیا جائے اور ملک کے دستور اور قانون کے تقاضوں کے منافی نشریات پر پابندی لگائی جائے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق ارتداد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔
شناختی کارڈ میں مذہب کا خانہ شامل کر کے قادیانیوں کو اکثریتی آبادی کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے سے روکاجائے۔
پورے ملک میں عسکری تنظیموں پر پابندی ہے، لیکن قادیانیوں کی تربیت یا فتہ مسلح تنظیم‘‘خدام الاحمدیہ’’کو کھلی چھٹی دی جا چکی ہے۔ دیگر عسکری تنظیموں کی طرح قادیانیوں کی مسلح دہشت گرد تنظیم خدام الاحمدیہ پر پابندی عائد کی جائے اور اس کے اثاثے بحق سرکار ضبط کیے جائیں۔
یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ دیگر اقلیتوں کے اوقاف کی طرح قادیانی اوقاف کو بھی سرکاری تحویل میں لیا جائے۔
انجمن احمدیہ کے ذرائع آمدن کی تحقیق کی جائے، باقاعدہ آڈٹ کیا جائے اور دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اس کے اثاثے ظاہر کیے جائیں۔
ختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع آزاد کشمیر میں قادیانیوں کی بے روک و ٹوک سرگرمیوں کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ آزادی کے اس بیس کیمپ میں قادیانیوں کی سرگرمیوں کی روک تھام کی جائے اورانہیں قانون کے دائرے میں لایا جائے۔
دُوالمیال (چکوال) میں قدیمی مینار والی مسجد کو مسلمانوں کے حوالے کیا جائے اور اس حوالے سے دائر شدہ مقدمہ کو روزانہ کی بنیادوں پر سماعت کر کے فوری فیصلہ سنایاجائے۔
یہ اجتماع محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وفات پر گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت کی دعا کرتا ہے اور ان کی قوم و ملک کے لیے خدمات اور اُن کے عقیدٔ ختم نبوت پر دوٹوک موقف کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
مجلس احرار اسلام کے مرکزی ناظم شعبہ دعوت و ارشاد ڈاکٹر محمد آصف کا دورہ تحصیل تلہ گنگ و لاوہ
ڈاکٹر محمد آصف 13 ربیع الاول بروز بدھ 20 اکتوبر کی شام چناب نگر سے تلہ گنگ پہنچے۔ 21 اکتوبر بروز جمعرات تلہ گنگ شہر میں محترم جناب خالد مسعودایڈووکیٹ کے ہاں دعوت کے موقع پر علماء کرام سے ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ 22 اکتوبر کو تحصیل لاوہ کے موضع ڈھرنال کے جامعۃ الحبیب میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کیا، بعد از جمعہ مولانا حنیف صاحب جنرل سیکرٹری مجلس احرار ضلع چکوال سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے رکنیت سازی اور جماعتی نظم کی بہتری پر زور دیا۔عصر کی نماز جامع مسجد تریڑاں والی میں ادا کی جہاں پر ختم نبوت کورس کی پہلی نشست سے عقیدہ ختم نبوت کے عنوان پر خطاب کیا، اس نشست کی صدارت قاضی محمد یعقوب نے کی۔ جبکہ دوسری نشست بعد نماز مغرب منعقد ہوئی جس میں ظہور مہدی اور حیات مسیح کے عنوان پر دلائل کے ساتھ گفتگو ہوئی اس نشست کی صدارت ڈاکٹر محمد عمر فاروق مرکزی ناظم نشرواشاعت مجلس احرار اسلام پاکستان نے کی۔ تیسری اور آخری نشست 23اکتوبر بروز ہفتہ بعد نماز عصر منعقد ہوئی جس میں منکرین ختم نبوت کے تعارف و احوال کو بیان کیا گیا اس نشست کی صدارت حضرت مولانا پروفیسر عمر صاحب خطیب مسجد مہاجرین نے کی اور اختتامی دعا بھی کرائی۔جبکہ بعد از نماز عشاء جامع مسجد تریڑاں والی میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں شہر بھر کے علماء کرام و عوام الناس نے شرکت کی، مہمانانِ خصوصی میں مولانا قاضی ارشد الحسینی، مولانا سید عطاء اﷲ ثالث بخاری (نائب امیر مجلسِ احرار اسلام پاکستان)،صاحبزادہ حضرت مولانا عزیز احمد (نائب امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان) شامل تھے۔