مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر عمر فاروق احرار نے کانفرنس میں منظور ہونے والی درج ذیل قرار دادیں پریس کے لیے جاری کیں، جن میں کہا گیا ہے کہ حکمران اپنے وعدے کے مطابق ریاست مدینہ کی روشنی میں مکمل اسلامی نظا م نافذ کریں، سودی معیشت کا خاتمہ کیا جائے اور امتناع قادیانیت ایکٹ پر مؤثر عمل درآمد کرایاجائے ، ایک قرار دا میں کہا گیا ہے کہ فرانس میں سرکار ی سطح پر توہین رسالت پر مبنی گستاخانہ خاکوں نے عالم اسلام کے دل زخموں سے چھلنی کردیئے ہیں۔احرار ختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع مغربی ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ عالمی قوانین میں توہین رسالت کو جرم قرار دیا جائے ، نیز فرانس کی حکومت طرف سے جاری اس جارحانہ اور اشتعال انگیز اقدام کو بلا تاخیر روکا جائے۔
یہ اجتماع جامعہ فاروقیہ کراچی کے مہتمم ڈاکٹر محمد عادل خان کی مظلومانہ شہادت میں ملوث دہشت گرد عناصر کی فور ی گرفتار ی اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتا ہے اور اس امر پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ پاکستان کو فرقہ وارانہ کشیدگی کی بھینٹ چڑھا کر ملکی سلامتی اور قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور مسلسل صحابہ کرام و اہل بیت اطہارنکی توہین کر کے ملک کو قتل وغارت کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
یہ اجتما ع پشاور کے مدرسہ میں ہونے والے دھماکے اور اس کے نتیجے میں معصوم بچوں اور مدرس کی شہادت پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ المناک واقعہ وزارت داخلہ کی نااہلی کا کھلا ثبوت ہے کہ متوقع حادثہ کی بر وقت اطلاعات کے باوجود کوئی حفاظتی قدم نہیں اٹھایا گیا، یہ اجتماع وزیر داخلہ کواس واقعہ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ کی بر طرفی اور آزادانہ تحقیقات کے لیے عدالتی ٹربیونل کے قیام کا مطالبہ کرتاہے۔ علاوہ ازیں یہ امرقابل ذکر ہے کہ جلوس کے دوران قادیانی مارکیٹیں اور بازار مکمل طور پر بند ہو گئے ، احرار اور ختم نبوت کے علاوہ پولیس او رسرکاری انتظامیہ نے بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے اورکوئی نا خوش گوار واقعہ بھی رونما نہ ہوا، کانفرنس میں بہت سارے شرکاء نے احرار کی مخصوص وردی سرخ قیض اور سفید شلوار زیب تن کر رکھی تھی، جبکہ احرار کے سرخ لہراتے پرچموں سے ہر طرف سرخی ہی سرخی دکھائی دے رہی تھی، کانفرنس میں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کانفرنس میں مصر سے آنے والے قراء کی تلاوت قرآن کریم نے عجیب سماں باندھ دیا تھا اور سامعین پر عجیب روحانی کیفیت طاری تھی۔
کانفرنس ایک ایسے ماحول میں منعقد ہوئی جب ملک میں سیاسی اور فرقہ ورانہ اختلافات نمودار ہو چکے تھے،مجلس احرار اسلام کی اس کانفرنس میں سیاسی اور سیکولر انتہا پسندی کی جہا ں مذمت کی گئی وہاں فرقہ ورانہ اور مسلکی اختلافات کو ہوا دینے کی بھینفیکی گئی۔سالہ سال سے یہ منظر دیکھنے میں آرہا ہے کہ اجتماع خصوصاً جلوس کے شرکاء کی تعداد میں خطر خواہ اضافہ ہوتا جارہا ہے جب کہ جگہ کم پڑتی جارہی ہے جس کی وجہ سے انتظامات میں خلل بھی واقع ہوتا ہے اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ جناب بنی کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے منصب رسالت و ختم نبوت کے تحفظ کی داعی جماعت مجلس احرار اسلام کے اس مرکز میں ہر اعتبار سے مزید وسعت عطاء فرمائے! آمین۔ اس موقع پر ہم احرار رہنماؤں اور کانفرنس کی مجلس منتظمہ سے پورے ادب کے ساتھ دست بستہ گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کانفرنس اور جلوس کے بڑھتے ہوئے اس اجتماع کے پیش نظر اپنی منصوبہ بندی کو وسعت دیں اور احرار رہنماء اور کانفرنس کی مجلس منتظمہ کم از کم دس دن پہلے اور اجتماع کے تین دن بعد تک چناب نگر میں ڈیرے ڈالے تو جاکے نظم و نسق صحیح ہوگا امید ہے کہ توجہ فرمائی جائے گی۔