فرحان الحق حقانی
میرے محسن و مربی اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ، ابن امیر شریعت حضرت پیر جی مولانا سید عطاء المہیمن بخاری رحمتہ اﷲ علیہ 23 جمادی الثانی 1442 ہجری مطابق 6 فروری 2021ء ہفتہ کی سہ پہر 3:00بجے کے قریب ہزاروں عقیدت مندوں کو داغ مفارقت دے کر اﷲ کے حضور پیش ہو گئے۔ حق جل مجدہ! حضرت پیر جی رحمتہ اﷲ علیہ کے درجات بلند فرمائیں اور جنت الفردوس میں اعلی علیین میں جگہ عطاء فرمائیں۔ آمین!
حضرت پیر جی، امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کے چوتھے اور آخری فرزند تھے۔ مولانا سید عطاء المہیمن بخاری رحمتہ اﷲ علیہ دسمبر 1999میں متفقہ طور پر مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر منتخب ہوئے اور تا دم زیست اس عہدے پر فائز رہے۔ آپ رحمتہ اﷲ علیہ کی نماز جنازہ7 فروری 2021ء اتوار کے دن 11 بجے کے بعد قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان کے وسیع و عریض اسٹیڈیم میں آپ کے اکلوتے فرزند مولانا سید عطاء المنان بخاری نے پڑھائی۔ جس کے بعد محبت کرنے والوں کی آہوں اور سسکیوں کے ساتھ حضرت پیر جی رحمتہ اﷲ علیہ کو جلال باقری قبرستان میں اپنے آبائی احاطہ’’احاطہ بنی ہاشم ‘‘میں جہاں حضرت امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ اور خاندان کے دیگر افراد بھی مدفون ہیں، وہیں اپنے عظیم والد کے قدموں میں اور اپنے بڑے بھائی مولانا سید عطاء المومن شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کے پہلو میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ ہفتہ کی سہ پہر حضرت پیر جی رحمتہ اﷲ علیہ کے انتقال کی اطلاع پاکستان سمیت دنیا بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، جس کے بعد ملک و بیرون ملک سے کارکنان احرار اور دیگر محبت کرنے والوں نے خانوادہ امیر شریعت کے چشم و چراغ نواسہ امیر شریعت مولانا سید محمد کفیل بخاری، نبیرہ امیر شریعت سید محمد معاویہ بخاری، سید عطاء اﷲ ثالث بخاری، سید عطاء المنان بخاری، مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ اور دیگر احرار رہنماؤں سے فون کر کے اظہار تعزیت کیا۔ قائد احرار کے انتقال کی اطلاع ملتے ہی اندرون ملک سے ہزاروں کارکنان احرار و ختم نبوت اور دیگر افراد نے دار بنی ہاشم ملتان میں پہنچنا شروع کر دیا۔
7 فروری دن نو بجے حضرت پیر جی رحمتہ اﷲ علیہ کے جسد خاکی کو لوگوں کی زیارت کیلئے گھر سے باہر لایا گیا، ساڑھے دس بجے، دار بنی ہاشم سے قائد احرار کے جسد خاکی کو ایمبو لینس میں رکھ کر قلعہ کہنہ قاسم باغ کی طرف لے جایا گیا۔ جہاں اسٹیڈیم عوامی ہجوم سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، کارکنان احرار و ختم نبوت اور دیگر افراد حضرت پیر جی رحمتہ اﷲ کا آخری دیدار کرنے کیلئے انتہائی بے تاب دکھائی دیئے۔ اسٹیڈیم سے باہر بھی چاروں طرف عوام کا جم غفیر تھا اور وہ ولی کامل، مجاہد ابن مجاہد، حضرت پیر جی رحمتہ اﷲ علیہ کے جنازے میں شرکت کیلئے اپنے اپنے علاقوں سے قافلوں کی صورت میں تشریف لائے ہوئے تھے۔ اسٹیڈیم میں مجلس احرار اسلام کے سرخ ہلالی پرچم بھی کثیر تعداد میں لہرا رہے تھے۔ نماز جنازہ میں خانقاہ سراجیہ کے سجادہ نشین مولانا خواجہ خلیل احمد، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر مولانا پیر حافظ ناصر الدین خان خاکوانی، مولانا اﷲ وسایا، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلی و شیخ الحدیث جامعہ خیرالمدارس ملتان مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ناموس صحابہ و اہلبیت کے کنوینر و جمعیت علماء اسلام (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی، انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان کے امیر مولانا محمد الیاس چنیوٹی، مولانا مفتی محمد حسن، مولانا عتیق الرحمن ہزاروی، مولانا حبیب الرحمن درخواستی، مولانا زبیر احمد صدیقی، مولانا بشیر احمد شاد، علامہ خالد محمود ندیم، مولانا قاضی ارشد الحسینی، مخدوم جاوید ہاشمی، ڈپٹی کمشنر ملتان عامر خٹک، مولانا ظفر احمد قاسم، مولانا عبدالکریم ندیم، مولانا منیر احمد منور، مولانا فضل الرحمن درخواستی، مولانا عمر فاروق اصغر، حافظ سید محمد معاویہ بخاری، سید عطاء اﷲ ثالث بخاری، قاری محمد یوسف احرار، مولانا زاہد محمود قاسمی، مولانا تنویرالحسن احرار، مولانا محمد اکمل، قاری ضیاء اﷲ ہاشمی، مولانا محمد مغیرہ، مولانا جمیل الرحمن بہلوی اور ڈاکٹر محمد عمر فاروق احرار سمیت بڑی تعداد میں ممتاز دینی و سیاسی، وکلا و صحافی، تاجر اور سماجی تنظیموں کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔ نماز جنازہ سے قبل مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا عبدالرؤف فاروقی، مولانا اﷲ وسایا، مولانا محمد الیاس چنیوٹی، قاضی محمد ارشد الحسینی اور دیگر نے تعزیتی خطاب کرتے ہوئے قائد احرار مولانا سید عطاء المہیمن بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کی دینی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے اپنے والد گرامی اور اکابر احرار کی طرح جرات و استقامت کے جو بے داغ کردار ادا کیا اس کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اس موقع پر سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ میں تمام اکابر علماء کرام اور شرکائے جنازہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ غم اور دکھ کی اس گھڑی میں انہوں نے ہمیں ہمت بندھائی جبکہ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے ضلعی انتظامیہ بالخصوص ڈپٹی کمشنر ملتان محمد عامر خٹک کا جنازے کے موقع پر سہولیات کا اہتمام کرانے کا دلی طور پر شکریہ ادا کیا۔
اشک بار آنکھوں کے ساتھ حضرت پیر جی قدس سرہ جن کو مرحوم لکھتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے کا جسد خاکی جلال باقری قبرستان کے اس احاطے میں لایا گیا جہاں سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ اور ان کے خاندان کے علاوہ بعض قریبی شخصیات بھی مدفون ہیں۔ تدفین میں شریک ہونے کی سعادت حاصل کرنے کیلئے احرار کارکن اور خاندان امیر شریعت کے معتقدین کا ایک ہجوم تھا جس کو سنبھالنا مشکل ہو رہا تھا۔ آخرکارمولانا سید عطاء المنان بخاری، حافظ سید محمد معاویہ بخاری، سید عطاء اﷲ ثالث بخاری، مفتی سید صبیح الحسن ہمدانی، سید عماد الدین بخاری اور دیگر ساتھیوں نے بہتے آنسوؤں کے ساتھ شاہ جی کو لحد میں اتارا اور شاہ جی وہاں چلے گئے جہاں سے لوٹ کر کوئی نہیں آیا۔