لاہور(پ ر) مجلس احراراسلام پاکستان کے رہنماؤں، علماء کرام، خطباء عظام اور مبلغین نے اپنے خطبات جمعۃ المبارک اور بیانات میں کہاہے کہ اس وقت ملک میں سیاسی محاذ آرائی دراصل سیکرلر انتہاپسندی کا شاخسانہ ہے اگر ہم حقیقت میں گھمبیرمسائل اورمشکلات سے نکلنا چاہتے ہیں تو قیام ملک کے اصل مقصد اسلامی نظام کے نفاذ کی طرف آنا ہوگا،بصور ت دیگر فلاح کا کوئی راستہ باقی نہیں۔انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی ذمہ داریاں اس با ت کا تقاضا کرتی ہیں کہ وطن عزیز کو تمام تر بحرانوں سے نکالا جائے۔انہوں نے کہاکہ سول اور فوج کے اہم عہدوں سے قادیانیوں کو فی الفور ہٹایاجانا ملکی سلامتی کا تقاضاہے۔خطباء احرار نے اپنے اپنے خطبات جمعۃ المبارک میں 29دسمبر کو یوم تاسیس کے حوالے سے عوام الناس کو آگاہ کیا کہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی پر امن جدوجہد کو تیز کیا جائے گا اور گزشتہ سالوں کی طرح امسال بھی 29دسمبر کوملک بھر میں ”یوم تاسیس احرار“نئے جوش وجذبے کے ساتھ منایا جائے گا اور اس بات کا عزم دہرایا جائے گا کہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے ہم خون کے آخری قطرے تک پر امن جد وجہد کرتے رہیں گے اور قادیانیوں کے کفر کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری، نائب امیر عبداللطیف خالد چیمہ، سیکرٹری جنرل مولانا محمد مغیرہ، میاں محمد اویس، ڈاکٹر شاہد محمود کاشمیری، ملک محمد یوسف، مولانا تنویرالحسن احرار، قاری محمد قاسم بلوچ، قاری محمد ضیاء اللہ ہاشمی،مولانا محمد الطاف معاویہ، قاری صفوان یوسف احرار اور دیگر رہنماؤں اور مبلغین احرار نے کہا کہ مجلس احرار اسلام روز اول سے ہی نفاذ اسلام کے لیے کوشاں ہے اور ہمارے دشمن تین ہیں دشمن خدا، دشمن رسول اللہ اور دشمن اصحاب اور ازواج رسول اللہ ﷺہم جب تک ان دشمنوں کو وطن عزیز میں قانون کے کٹہرے میں نہیں لائیں گے امن و امان کا قیام مشکل ہوتا جائے گا۔